- راولپنڈی: شادی ہال میں فائرنگ سے دلہن زخمی
- مارگلہ ہلز پر سگریٹ نوشی اور شاپر لے جانے پر پابندی
- ایران کا حکومت مخالف مظاہروں میں گرفتار ہزاروں افراد کو عام معافی دینے کا اعلان
- ایم کیو ایم کا بلدیاتی الیکشن کیخلاف 12 فروری کو دھرنے کا اعلان
- تحریک انصاف نے خیبرپختونخوا انتخابات کے لیے تیاری شروع کردی
- باجوہ صاحب کا غلطی کا اعتراف کافی نہیں، عمران خان کو سیاست سے باہر نکالنا ہوگا، مریم نواز
- پاکستان پہلی بار گھڑ سواروں کی نیزہ بازی کے عالمی کپ کیلیے کوالیفائر مقابلوں کی میزبانی کرے گا
- سندھ پولیس میں جعلی ڈومیسائل پر ملازمت حاصل کرنے والا اہلکار برطرف
- محکمہ انسداد منشیات کی کارروائیاں؛ منشیات کی بھاری مقدار تحویل میں لے لی
- کراچی میں گرمی کی انٹری، پیر کو درجہ حرارت 31 سینٹی گریڈ تک جانے کی پیشگوئی
- اڈیالہ جیل انتظامیہ نے شیخ رشید کیلیے گھر سے آیا کھانا واپس بھیج دیا
- لاہور سفاری پارک میں منفرد قسم کا سانپ گھر لوگوں کی توجہ کا مرکز بن گیا
- طلبہ یونین پر پابندی کا 39 واں سال، سندھ میں بحالی کا معاملہ پیچیدہ
- ڈوپامائن بڑھانے والی دوا، ڈپریشن کی اعصابی سوزش کو ختم کرسکتی ہے
- ایک گیلن پانی سے ٹھنڈا ہونے والا ایئرکنڈیشننگ خیمہ
- انسانوں کے ساتھ مل کر مچھلیوں کا شکار کرنے والی ڈولفن
- جیل بھرو تحریک شروع کریں، آپ کا علاج میں کروں گا، رانا ثنا اللہ
- آئی ایم ایف ہر شعبے کی کتاب اور ایک ایک دھلے کی سبسڈی کا جائزہ لے رہا ہے، وزیراعظم
- بھارت میں ٹرانس جینڈر جوڑے کے ہاں بچے کی پیدائش متوقع
- ڈالفن کیساتھ تیراکی کے دوران 16 سالہ لڑکی شارک کے حملے میں ہلاک
پرامید رہنے والے لوگ سکون کی نیند سوتے ہیں، تحقیق

پرامید رہنے والے صرف امراضِ قلب ہی سے محفوظ نہیں رہتے بلکہ نیند لینے کے بعد وہ تازہ دم ہو کر اٹھتے ہیں۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)
الینوئے: طبّی ماہرین نے ایک بڑے سروے کے بعد یہ دریافت کیا ہے کہ جو لوگ اپنے مزاج میں پرامید ہوتے ہیں اور مایوس نہیں ہوتے، وہ عام طور پر سکون کی نیند سوتے ہیں اور جب سو کر اٹھتے ہیں تو صحیح معنوں میں تازہ دم بھی ہوتے ہیں۔
یونیورسٹی آف الینوئے، اربانا شیمپین میں ڈاکٹر روزالبا ہرنانڈیز اور ان کے ساتھیوں نے یہ مطالعہ 3548 افراد پر کیا، جن کی عمریں 32 سے 51 سال تھی۔ مطالعے کے نتائج ریسرچ جرنل ’’بیہیورل میڈیسن‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہوئے ہیں۔
سروے کے شرکاء سے ان کے سونے جاگنے کے معمولات اور صحت کی کیفیات کے بارے میں سوالنامے پُر کروائے گئے جبکہ مختلف حالات میں ان کا ردِعمل بھی جانچا گیا۔
ماہرین کو معلوم ہوا کہ پرامید مزاج رکھنے والے لوگوں میں بے خوابی کی شکایت، مایوس فطرت لوگوں کے مقابلے میں 74 فیصد کم تھی، جو بلاشبہ ایک بہت بڑا فرق ہے۔ سروے میں جہاں پرامید مزاج اور بہتر نیند کے مابین واضح تعلق سامنے آیا، وہیں اُن پرانے مطالعات سے حاصل شدہ نتائج کی تصدیق بھی ہوئی جو یہ بتاتے ہیں کہ پرامید مزاج رکھنے والے لوگوں کو دل اور شریانوں کے امراض کا خطرہ بھی بہت کم رہتا ہے۔
واضح رہے کہ عالمی، علاقائی، مقامی اور، سب سے بڑھ کر، ذاتی وجوہ کی بناء پر لوگوں میں ’’معیاری نیند‘‘ کی شرح کم ہوتی جارہی ہے جس کے نتیجے میں صحت کے مسائل بھی بڑھ رہے ہیں۔ بتاتے چلیں کہ ’’معیاری نیند‘‘ سے مراد ایسی نیند ہے جس کے بعد تھکن مکمل طور پر ختم ہوجائے اور جاگنے پر بھرپور ذہنی و جسمانی تازگی کا احساس بھی ہو۔
2012ءمیں ریسرچ جرنل ’’سلیپ‘‘ کے ایک شمارے میں شائع ہونے والی رپورٹ میں تخمینہ لگایا گیا تھا کہ دنیا بھر میں 50 سال یا اس سے زیادہ عمر کے 15 کروڑ افراد نیند کے مسائل میں مبتلا ہیں جبکہ یہ تعداد 2030ء تک بڑھ کر 26 کروڑ پر پہنچ سکتی ہے۔
علاوہ ازیں، اگرچہ ’’مایوسی کفر ہے‘‘ اور ’’امید پر دنیا قائم ہے‘‘ جیسے اقوال صدیوں سے مشہور ہیں لیکن بہت کم لوگ انہیں اہمیت دیتے ہیں؛ اور تھوڑی سی ناکامی یا مشکل حالات کا سامنا ہونے پر انتہائی مایوسی کا شکار ہوجاتے ہیں۔ یہی مایوسی ان میں کئی طرح کی نفسیاتی بیماریوں کی وجہ بنتی ہے اور شدید ترین مایوسی بالعموم خودکشی پر منتج ہوتی ہے۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں خودکشی کرنے والے لوگوں کی سالانہ تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے 2018ء تک خودکشی کرنے والوں کی سالانہ تعداد کا تخمینہ تقریباً 8 لاکھ افراد تھا، یعنی ہر 40 سیکنڈ میں دنیا کا کوئی ایک نہ ایک انسان خودکشی کررہا تھا۔
البتہ جس تیز رفتاری سے خودکشی کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے، اس کی بناء پر خدشہ ہے کہ 2020ء تک یہ تعداد 16 لاکھ سالانہ تک پہنچ جائے گی یعنی تب ہر 20 سیکنڈ میں کوئی ایک انسان خودکشی کررہا ہوگا۔
شاید اس معاملے میں نئی دواؤں سے زیادہ پُرامید مزاج سازی کی مدد سے بہتر نتائج حاصل کیے جاسکیں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔