- پولر آئس کا پگھلاؤ زمین کی گردش، وقت کی رفتار سست کرنے کا باعث بن رہا ہے، تحقیق
- سندھ میں کتوں کے کاٹنے کی شکایت کیلئے ہیلپ لائن 1093 بحال
- کراچی: ڈکیتی کا جن قابو کرنے کیلیے پولیس کا ایکشن، دو ڈاکو ہلاک اور پانچ زخمی
- کرپٹو کے ارب پتی ‘پوسٹربوائے’ کو صارفین سے 8 ارب ڈالر ہتھیانے پر 25 سال قید
- گٹر میں گرنے والے بچے کی والدہ کا واٹر بورڈ پر 6 کروڑ ہرجانے کا دعویٰ
- کرپٹو کرنسی فراڈ اسکینڈل میں سام بینک مین فرائڈ کو 25 سال قید
- کراچی، تاجر کو قتل کر کے فرار ہونے والی بیوی آشنا سمیت گرفتار
- ججز کے خط کی انکوائری، وفاقی کابینہ کا اجلاس ہفتے کو طلب
- امریکا میں آہنی پل گرنے کا واقعہ، سمندر سے دو لاشیں نکال لی گئیں
- خواجہ سراؤں نے اوباش لڑکوں کے گروہ کے رکن کو پکڑ کر درگت بنادی، ویڈیو وائرل
- پی ٹی آئی نے ججز کے خط پر انکوائری کمیشن کو مسترد کردیا
- عدالتی امور میں ایگزیکٹیو کی مداخلت کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، فل کورٹ اعلامیہ
- وفاقی حکومت نے کابینہ کی ای سی ایل کمیٹی کی تشکیل نو کردی
- نوڈیرو ہاؤس عارضی طور پر صدرِ مملکت کی سرکاری رہائش گاہ قرار
- یوٹیوبر شیراز کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات
- حکومت کا بجلی کی پیداواری کمپنیوں کی نجکاری کا فیصلہ
- بونیر میں مسافر گاڑی کھائی میں گرنے سے ایک ہی خاندان کے 8 افراد جاں بحق
- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
آب و ہوا میں تبدیلی سے پروازوں میں خلل اور ہچکولوں میں اضافہ
لندن: کرہٴ ارض کے خدشات کی فہرست میں کلائمیٹ چینج یعنی آب و ہوا میں تبدیلی سب سے بڑا اضافہ ہے۔ اب آب و ہوا میں تبدیلی سے دنیا بھر کی مسافر پروازیں پرسکون کی بجائے تیزی سے ہیجان کی شکار ہورہی ہیں اور طیاروں کے ہچکولوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
اس سال 10 مارچ کو ترکی سے نیویارک جانے والا ایک طیارہ جھٹکے سے نیچے کی جانب گرا اور اندر بیٹھے مسافر اس تلاطم سے زخمی بھی ہوئے اور اسے جان ایف کینیڈی ایئرپورٹ پر ہنگامی لینڈنگ کرنا پڑی۔
شمالی بحرِ اوقیانوس کے عین اوپر کے آسمانوں پر ایسے واقعات تیزی سے رونما ہورہے ہیں کیونکہ وہاں ہواؤں کی شدت اور سمت میں شدت اور بے قاعدگی دیکھی گئی ہے۔
اگر مختلف بلندیوں پر ہوا کی رفتار اور دباؤ میں بہت فرق ہوتو اس سے طیاروں کی پرواز ہموار نہیں رہتی اور مسافر شدید مضطرب ہوتے ہیں۔ یہ تحقیق ہفت روزہ سائنسی جرنل نیچر میں شائع ہوئی ہے۔ اس کے مطابق، شمالی اوقیانوس کی بلندی پر موجود ہوا کے بہاؤ کے خاص حصوں یعنی جیٹ اسٹریم کا مزاج بگڑ چکا ہے۔
واضح رہے کہ فضا کا یہ حصہ فضائی پروازوں کے لیے مصروف ترین مقام کا درجہ رکھتا ہے۔ اسی آسمانی خطے میں بالخصوص موسمِ سرما میں طیاروں کو پولر جیٹ اسٹریم سے گزرنا پڑتا ہے۔ روزانہ یہاں سے تین ہزار پروازیں گزرتی ہیں اور اگر ہوا کے دباؤ میں معمولی تبدیلی بھی ہوجائے تو اس سے طیاروں کی پرواز شدید متاثر ہوسکتی ہے۔ لیکن تحقیق بتاتی ہے کہ اب یہ عمل واقعی شروع ہوچکا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ خطِ استوا (ایکویٹر) اور قطبین یعنی پول کے درمیان چونکہ درجہ حرارت کا فرق ہوتا ہے اور اسی وجہ سے پولر جیٹ اسٹریم وجود میں آتی ہے۔ اب یہ معلوم ہوا ہے کہ خطِ استوا اور قطبین کے درمیان اگر درجہ حرارت کا فرق بڑھے گا تو پولر جیٹ اسٹریم اتنی ہی شدید ہوتی جائے گی۔ اس تبدیلی کی وجہ سے پروازیں تیزی سے متاثر ہوں گی۔
برطانیہ میں واقع یونیورسٹی آف ریڈنگ سے وابستہ سائنسدانوں نے یہ شماریاتی تحقیق کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ دونوں مقامات پر درجہ حرارت میں تبدیلی سے نہ صرف جیٹ اسٹریم بدمزاج ہورہی ہے بلکہ اس کےنیچے سمندری طوفان بھی بن رہے ہیں۔ کیونکہ زمین پر ہی نہیں بلکہ فضا کی بلندیوں پر بھی درجہ حرارت بڑھنے لگا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔