کراچی مویشی منڈی میں لاکھوں جانور موجود، کئی علاقے بدستور جھیل بن گئے

سید اشرف علی  ہفتہ 10 اگست 2019
4.5 لاکھ جانور آ چکے، مزید ڈیڑھ لاکھ کی آمد متوقع، منڈی میں بڑے جانور کی انٹری فیس 1600،چھوٹے جانور کی ایک ہزار روپے ہے۔ فوٹو: فائل

4.5 لاکھ جانور آ چکے، مزید ڈیڑھ لاکھ کی آمد متوقع، منڈی میں بڑے جانور کی انٹری فیس 1600،چھوٹے جانور کی ایک ہزار روپے ہے۔ فوٹو: فائل

کراچی:  شہر قائد میں ملیر کنٹونمنٹ بورڈ کی زیرنگرانی سب سے بڑی منڈی سپر ہائی وے پر لگائی گئی ہے جہاں اب تک ساڑھے 4 لاکھ جانور آ چکے ہیں اور مزید ڈیڑھ لاکھ جانوروں کی آمد متوقع ہے۔

موسم برسات میں ہونے والی بارشوں اور لٹھ ندی میں طغیانی آنے سے 5 نشیبی مقامات پر برساتی پانی کی نکاسی نہ ہونے سے کئی جھیلیں وجود میں آ چکی ہیں جہاں بیوپاری کھلے آسمان تلے بے یارو مددگار انتہائی پریشانی کے عالم میں قربانی کے جانوروں کے ہمراہ کھڑے ہیں، دیگر 43 بلاکس میں صورت حال اطمینان بخش ہے اور صفائی ستھرائی کے بہتر انتظامات کیے گئے ہیں جبکہ برساتی پانی کی نکاسی بھی کر دی گئی ہے۔

مویشی منڈی میں مہنگائی عروج پر ہے اور بیوپاری اس مہنگائی کی ذمے داری مویشی منڈی کی انتظامیہ کی جانب سے کیے گئے اقدامات کو ٹھہرا رہے ہیں جس میں انٹری فیس، جانور کھڑا کرنے کیلیے دستیاب جگہ کی مہنگی قیمت، پانی کا ڈرم و چارہ منڈی سے خریدنے کی شرط اور دیگر امور شامل ہیں جس کی وجہ سے وی وی آئی پی بلاکس سے لے کر جنرل بلاکس تک قربانی کے جانور گائے، بیل، اونٹ اور بکروں کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں۔

ایک لاکھ سے لے کر 50 لاکھ تک کے جانور برائے فروخت ہیں لیکن ایکسپریس سروے کے مطابق ان میں سے کئی بلاکس ایسے بھی ہیں جہاں ڈھائی سے 4 من تک کے جانور 65 ہزار سے 90 ہزار تک فروخت ہوئے ہیں، بعض خوش قسمت50 ہزار کی 2 من کی گائے اور بیل بھی یہاں سے خرید چکے ہیں۔ یہ خریدار کی تگ و دو، مہارت اور ڈیلنگ پر منحصر ہے جو بیوپاری کے لگائی گئی بڑی قیمت کو نیچے لائے۔

مویشی منڈی کے ترجمان یاور رضا چاولہ نے کہا ہے کہ گزشتہ برسات میں بھی بروقت پانی کی نکاسی کر دی گئی تھی اور متوقع بارشوں کی پیش گوئی کیلیے پوری ٹیم الرٹ ہے، یوم آزادی کی خوشی کے موقع پر انتظامیہ نے منگل 6 اگست سے اراضی کی قیمت ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور متاثرہ بیوپاریوں سے کہا گیا ہے کہ منڈی میں اپنی پسند کے کسی خالی مقام پر جانوروں کی گنجائش کے مطابق شفٹ ہو جائیں، ان سے کوئی معاوضہ طلب نہیں کیا جائے گا۔

ایکسپریس سروے کے مطابق عیدالاضحیٰ کے موقع پر شہر بھر میں سرکاری سطح پر 8 مویشی منڈیاں قائم کی گئی ہیں جن میں سپرہائی وے پر قائم مویشی منڈی سب سے بڑی ہے، ملیر کنٹونمنٹ بورڈ کی زیر نگرانی یہ عارضی مویشی منڈی 900 ایکڑ پر پھیلی ہوئی جسے عموماً ایشیا کی سب سے بڑی منڈی قرار دیا جاتا ہے، منڈی میں مجموعی 48 بلاکس قائم کیے گئے ہیں جن میں 6 بلاکس VVIP ہیں، 22 بلاکس VIP ہیں جبکہ 20 بلاکس جنرل کیٹگری میں شامل ہیں۔

جنرل کیٹگری کے بیوپاری شکایات کا انبار لے کر بیٹھے ہوئے ہیں جبکہ دیگر بلاکس کے بیوپاری قدرے سکون میں ہیں، جنرل کیٹگری کے تاجر شاہد حسین نے بتایاکہ 15 فٹ لمبی اور 30 فٹ چوڑی ایک چھوٹی سی پٹی 50 ہزار روپے میں خریدی ہے۔

ایک بڑے جانور کی انٹری فیس 1600روپے ہے جبکہ چھوٹے جانور کی انٹری فیس ایک ہزار روپے ہے، موٹرسائیکل چنگچی کے ڈرائیور محمد احمد نے بھی انتظامیہ کی شکایت کی کہ انتظامیہ نے پہلے 2 ہزار کا پاس بنا کر دیا جو لوڈنگ کیلیے بنایا گیا ہے لیکن ہم لوڈنگ کے ساتھ خریداروں کو بھی بٹھا رہے ہیں جس کی وجہ سے اب انتظامیہ نے 200 روپے کی پرچی جاری کرنی شروع کر دی ہے جو 12 گھنٹے کیلیے ہے۔

مویشی منڈی کے ترجمان یاور رضا چائولہ نے ایکسپریس کو بتایا کہ سپرہائی وے پر قائم ہونے والی منڈی منظم بنیادوں پر قائم کی گئی ہے اور پہلی بار ایک سسٹم تشکیل کرنے کی کوشش کی گئی ہے تاکہ منڈی کو شفاف طریقے سے آپریٹ کیا جائے۔

مویشی کے ہر تاجر کو روزانہ فی جانور 16لیٹر پانی مفت فراہم کیا جا رہا ہے جو ان کیلیے کافی ہے تاہم بیشتر تاجر اپنے جانور کو نہلانا بھی چاہتے ہیں جس کیلیے انھیں پانی خریدنا پڑتا ہے، وہ بھی نہایت معمولی نرخ پر دستیاب ہے، انھوں نے آلودگی سے پاک ماحول قائم کرنے کے لیے روزانہ اسپرے کیا جا رہا ہے، 45 ویٹرینری ڈاکٹر ہر وقت موجود رہتے ہیں۔

خریداروں کے تاثرات ملے جلے تھے، کچھ خریداروں نے کہا کہ وہ یہاں صرف مہنگے دام فروخت ہونے والے جانور دیکھنے آئے ہیں اور جانوروں کی خریداری میں ابھیں کوئی دلچسپی نہیں ہے، ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی کے اس دور میں امور خانہ داری بہت مشکل ہوگئی لہذا قربانی کیلیے مدرسے میں ایک حصہ ڈال دیا ہے، دیگر خریداروں نے کہا کہ انتظامیہ کی جانب سے صفائی ستھرائی کے اچھے انتظامات کیے گئے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔