بھینس کالونی میں گندگی، قربانی کے جانور بیمار ہونے لگے

سید اشرف علی  ہفتہ 10 اگست 2019
کراچی: بھینس کالونی کی مویشی منڈی میں صفائی کی ابتر صورتحال کی جھلک، گندگی کی وجہ سے علاقے میں کاروباری سرگرمیاں شدید متاثر ہو رہی ہیں۔ فوٹو: فائل

کراچی: بھینس کالونی کی مویشی منڈی میں صفائی کی ابتر صورتحال کی جھلک، گندگی کی وجہ سے علاقے میں کاروباری سرگرمیاں شدید متاثر ہو رہی ہیں۔ فوٹو: فائل

کراچی:  شہرکی تیسری بڑی منڈی کیٹل کالونی (بھینس کالونی) میں صفائی کی صورتحال انتہائی ناقص ہے جس کی وجہ سے بیوپاریوں اور خریداروں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔

سرکاری اور مستقل بنیادوں پر قائم منڈی میں برساتی پانی اور کچرا مل کر کیچڑ اور دلدل کی شکل اختیار کرگیا ہے اور قربانی کے جانوروں میں بیماریاں پھیل رہی ہیں، تاہم ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشن ملیر کی جانب سے کوئی قابل ذکر اقدام نہیں کیا گیا۔

بیوپاریوں کا کہنا ہے کہ منتخب بلدیاتی نمائندوں سے لیکر سرکاری افسران وعملے کی دلچسپی صرف جانوروں کی انٹری فیس پر ہے اور عید الاضحیٰ کے موقع پرانٹری فیس میںبے تحاشا اضافہ  کردیاگیا ہے، عام دنوں میں کیٹل کالونی لانڈھی شہر کی سب سے بڑی منڈی اور عیدالاضحیٰ کے موقع پر دوسری بڑی منڈی کا اعزاز رکھتی تھی لیکن صفائی ستھرائی کی بدترین صورتحال کی وجہ سے اب جانوروں کی بڑی تعداد ملیر مویشی منڈی منتقل ہوگئی ہے۔

ملیر منڈی بھی ڈسٹرکٹ میونسپل کارپویشن ملیر کی زیرکنٹرول ہے لیکن چونکہ وہ شہر کے اہم مقام پر ہے اس لیے وہاں قدرے بہترانتظامات ہیں، کیٹل کالونی چونکہ شہر کے مضافات میں ہے اس لیے اسے لاوارث چھوڑ رکھا ہے۔

کیٹل کالونی لانڈھی کے ایک بیوپاری محمد جاوید کا کہنا ہے کہ کیٹل کالونی کا کنٹرول سال2001 سے قبل بلدیہ عظمیٰ کراچی کے پاس تھا، شہری حکومت کے قیام کے بعد یہ مویشی منڈی بن قاسم ٹائون کے کنٹرول میں آگئی اور 2013 کے ایکٹ کے بعد مویشی منڈی ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشن ملیر کے کنٹرول میں دے دی گئی، شہری حکومت کے قیام تک ان علاقوں کی صورت حال بہتر رہی تاہم جب سے ڈی ایم سی ملیر نے رہائشی وکمرشل علاقوں کی ذمے داری سنبھالی ہے تب سے شہری انفرااسٹرکچر کی تباہی وبربادی کا سلسلہ جاری ہے۔

دیگر بیوپاریوں نے ایکسپریس کو بتایا کہ کیٹل کالونی کے اطراف 12 چھوٹے بڑے برساتی نالے گذرتے ہیں جو کچرے سے اٹے ہوئے ہیں اور تجاوزات کی بھرمار ہے، ان نالوں کی صفائی نہ ہونے کی وجہ سے گذشتہ بارشوں میں پوری منڈی زیرآب آگئی تھی اور جانوروں میں منہ کھر اور دیگر بیماریاں پھیل گئیں جن کے علاج کے اخراجات سے بیوپاریوں پر اضافی بوجھ پڑ رہا ہے، ڈی ایم سی ملیر میںجانوروں کا اسپتال ہے اور نہ کوئی ویٹرینری ڈاکٹر، تمام جانور بغیر چیک اپ منڈی میںلائے جارہے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔