عدالتوں سے جن مجرموں کوسزائے موت ملی انہیں پھانسی ملنی چاہئے، جسٹس مشیر عالم

ویب ڈیسک  جمعـء 20 ستمبر 2013
جسٹس مشیرعالم کا کہنا تھا کہ انصاف ہوگا تو امن قائم ہوگا اور امن ہوگا تو روزگار کے مواقع میسر آئیں گے۔ فوٹو: فائل

جسٹس مشیرعالم کا کہنا تھا کہ انصاف ہوگا تو امن قائم ہوگا اور امن ہوگا تو روزگار کے مواقع میسر آئیں گے۔ فوٹو: فائل

حیدر آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان کے جسٹس مشیر عالم نے کہا ہے کہ عدالتوں سے جن مجرموں کوسزائے موت ملی  انہیں پھانسی دی جانی چاہئے، ملک کے اکابرین کو یہ بات سمجھنی چاہیے کہ اگر عدالتوں کے فیصلوں پر عمل درآمد کیا جائے تو مزید خوںریزی سے بچا جا سکتاہے۔

حیدرآباد کے مقامی ہوٹل میں حیدرآباد ڈویژن کے جوڈیشل افسران سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس مشیر عالم کا کہنا تھا کہ 3 نومبر 2007 کی ظلمت کی شب کے خلاف ججز، بار، میڈیا اور سول سوسائٹی نے جواں مردی دکھائی اور عدلیہ کو آزاد کروا کر دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کیا، انہوں نے کہا کہ ہم نے یہ عزم کیا تھا کہ ہم میرٹ کا بول بالا کریں گے اور میرٹ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے اسی کی وجہ سے مضبوط سول جوڈیشری کی بنیاد پڑی۔

جسٹس مشیرعالم نے کہا کہ سندھ میں اب بھی ججزکی آسامیاں خالی ہیں، لیکن میرٹ کو اولیت دینے کے باعث ہم نے کوالٹی کو فوقیت دی ہے نہ کہ کوانٹٹی کو اور یہ عمل چند ناعقابت اندیش لوگوں کو پسند نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کرپشن کے خلاف ہم نے علم بلند کیا ہے اور سندھ ہائی کورٹ میں کیس کی سماعتوں اور عدالتوں کے کاغذات کی تصدیق کو آٹومیشن پر کردیا گیا ہے جس کی وجہ سے سندھ ہائی کورٹس میں گزشتہ سالوں کے مقابلے میں 2 ہزار مقدمات کم داخل ہوئے ہیں، آٹو میشن کے اس اقدام کو ہم ضلعی سطح پرلانا چاہتے ہیں، جو کرپٹ مافیا کو پسند نہیں ہے۔

جسٹس مشیرعالم کا کہنا تھا کہ انصاف ہوگا تو امن قائم ہوگا اور امن ہوگا تو روزگار کے مواقع میسر آئیں گے، انہوں نے ماتحت عدالتوں کے ججوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا، سول سوسائٹی اور وکلا آپ کے ساتھ ہیں اور ان پر یہ زمہ داری عائد ہوتی ہے کہ جو سچ ہو اس کو سچ کہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔