- ملیر میں ڈکیتی مزاحمت پر خاتون قتل، شہریوں کے تشدد سے ڈاکو بھی ہلاک
- افغانستان میں طوفانی بارش سے ہلاکتوں کی تعداد 70 ہوگئی
- فوج نے جنرل (ر) فیض حمید کیخلاف الزامات پر انکوائری کمیٹی بنادی
- ٹی 20 ورلڈ کپ: ویرات کوہلی کو بھارتی اسکواڈ میں شامل کرنے کا فیصلہ
- کراچی میں ڈاکو راج؛ جماعت اسلامی کا ایس ایس پی آفسز پر احتجاج کا اعلان
- کراچی؛ سابق ایس ایچ او اور ہیڈ محرر 3 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
- شمالی وزیرستان میں پاک-افغان سرحد پر دراندازی کی کوشش کرنے والے7دہشت گرد ہلاک
- کیا یواے ای میں ریکارڈ توڑ بارش ’’کلاؤڈ سیڈنگ‘‘ کی وجہ سے ہوئی؟ حکام کی وضاحت
- اسلام آباد میں غیرملکی شہری کو گاڑی میں لوٹ لیا گیا
- بیلف اعظم سواتی کو ایف آئی اے سائبر کرائم سے برآمد کراکے پیش کرے، عدالت
- بلوچستان کے مختلف اضلاع میں طوفانی بارش کا سلسلہ جاری، ندی نالوں میں طغیانی
- قومی ٹیم میں تمام کھلاڑی پرفارمنس کی بنیاد پر آتے ہیں، بابراعظم
- فوج کی کسی شخصیت کا نام لینا اور ادارے کا نام لینا علیحدہ باتیں ہیں، بیرسٹر گوہر
- قائد اعظم یونیورسٹی شعبہ جاتی کارکردگی میں عالمی سطح پر بہترین جامعات میں شامل
- سابق ٹیسٹ کپتان سعید انور جعلی سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے پریشان
- کنگنا رناوت کی بکواس کا جواب دینا ضروری نہیں سمجھتی؛ پریانکا گاندھی
- سائفر کیس میں وزارتِ خارجہ کے بجائے داخلہ مدعی کیوں بنی، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ
- اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان، انڈیکس 70 ہزار 333 پوائنٹس پر بند
- 19 ویں صدی کے قلعہ سے 100 برس پُرانی برطانوی ٹرین کار دریافت
- وزن کم کرنیوالی ادویات اور خودکشی کے خیالات میں تعلق کے متعلق اہم انکشاف
بلی گھاس کیوں کھاتی ہے؟
اوسلو: ’’بلی گھاس کیوں کھاتی ہے؟‘‘ عام طور پر اس سوال کا جواب یہ دیا جاتا ہے کہ بلی جب بیمار ہوتی ہے تو گھاس کھاتی ہے تاکہ وہ صحت یاب ہوجائے لیکن ماہرینِ حیوانیات کی تازہ تحقیق کچھ اور ہی بتاتی ہے۔
برجن، ناروے میں ’’انٹرنیشنل سوسائٹی فار اپلائیڈ ایتھولوجی‘‘ کے سالانہ اجلاس میں یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے حیوانیات داں ڈاکٹر بنجمن ہارٹ اور ان کے ساتھیوں نے اپنی تازہ تحقیق کے نتائج پیش کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اگرچہ بلی کبھی کبھار گھاس ضرور کھاتی ہے لیکن اس کی وجہ بیماری نہیں بلکہ شاید یہ ایک ایسی عادت ہے جو ارتقائی عمل کے نتیجے میں ان کے اندر پیدا ہوئی ہے۔
انہوں نے ایک ہزار سے زائد ایسے افراد کا آن لائن سروے کیا جنہوں نے نہ صرف بلی پالی ہوئی تھی بلکہ وہ اپنی بلیوں کی عادتوں اور حرکات و سکنات کا روزانہ کم از کم تین گھنٹے تک مشاہدہ بھی کیا کرتے تھے۔ سروے سے پتا چلا کہ پالتو بلیوں کی غالب اکثریت نے اپنی پوری زندگی میں کم سے کم چھ مرتبہ گھاس ضرور کھائی تھی۔ زندگی میں ایک بار بھی گھاس نہ کھانے والی بلیوں کی تعداد بہت کم تھی۔
سروے کے شرکاء نے انکشاف کیا کہ گھاس کھانے والی تمام بلیوں کو بظاہر بالکل تندرست پایا گیا لیکن ان میں سے بیشتر نے گھاس کھانے کے بعد الٹیاں کی تھیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ گھاس کھانے سے ان پر برے اثرات مرتب ہوئے تھے۔
تو پھر بلی گھاس کیوں کھاتی ہے؟ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے ڈاکٹر ہارٹ کا کہنا ہے کہ موجودہ بلیوں کے ارتقائی اجداد آج سے تقریباً پچاس لاکھ سال پہلے جنگلوں میں رہا کرتے تھے، جہاں انہیں دوسرے جنگلی جانوروں کی طرح پیٹ کے طفیلیوں (پیٹ کے کیڑوں) کا سامنا رہتا۔ اوّلین بلیوں کے بارے میں ہمیں معلوم ہے کہ وہ اگرچہ گوشت خور ہی تھیں لیکن پیٹ کے کیڑوں سے چھٹکارا پانے کے لیے وہ کبھی کبھار گھاس کھالیا کرتی تھیں جس سے اس کے معدے کے عضلات بہتر کام کرنے لگتے تھے اور فضلے (پاخانے) کے ساتھ ساتھ پیٹ کے طفیلیے بھی بہ آسانی خارج ہوجایا کرتے تھے۔
جہاں تک بلی پالنے کا تعلق ہے تو اس عمل کی تاریخ لگ بھگ 8000 سال پرانی ہے جبکہ ارتقاء کے نتیجے میں پیدا ہوجانے والی فطری عادت (جبلت) میں تبدیلی کے لیے یہ عرصہ بے حد مختصر ہے۔ پالتو بلیوں کو بالعموم پیٹ کے کیڑوں کا مسئلہ درپیش نہیں ہوتا لیکن پھر بھی وہ اپنی اسی ارتقائی جبلت کی وجہ سے کبھی کبھار گھاس کی طرف لپکتی ہیں، چاہے اسے کھانے کے بعد انہیں الٹی ہی کیوں نہ ہوجائے۔
یعنی یہ کہا جاسکتا ہے کہ بلی اس لیے گھاس نہیں کھاتی کہ وہ بیمار ہوتی ہے ، بلکہ وہ اس لیے گھاس کھاتی ہیں کیونکہ وہ بیمار پڑنے سے محفوظ رہنا چاہتی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔