- پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج کینسر سے آگاہی کا عالمی دن منایا جا رہا ہے
- دوہرے ٹیکس سے چھٹکارہ: پاکستان اور افغانستان کے درمیان کنونشن پر دستخط
- شیخ رشید کے خلاف کراچی میں بھی مقدمہ درج
- آئی ایم ایف کا سرکاری اداروں کی نجکاری، بجلی گیس اور پیٹرول کی قیمت میں اضافے کا مطالبہ
- کراچی میں ڈاکوؤں راج، ایک اور نوجوان زندگی کی بازی ہار گیا، رواں سال میں اب تک 16 جاں بحق
- خیبرپختونخوا پولیس نے دہشت گردی کیخلاف فرنٹ لائن پر جنگ لڑی، آرمی چیف
- قومی اسمبلی کی 31 نشستوں پر ضمنی انتخابات کا شیڈول جاری
- مودی کا جنگی جنون؛ 24 ارب ڈالر کے جنگی ہتھیار خرید لیے
- سرکاری افسر کی بیٹی کی سالگرہ، کراچی چڑیا گھر شہریوں کیلیے بند
- سوڈان میں پوپ فرانسس کا دورہ؛ مسلح گروپ کی فائرنگ میں21 افراد ہلاک
- ٹانڈہ ڈیم میں کشتی حادثہ؛ لاپتا آخری طالبعلم کی نعش بھی نکال لی گئی
- دہشت گردی کے خلاف بات ہو تو پی ٹی آئی کو تکلیف ہوتی ہے، وفاقی وزیر مملکت
- پی ایس ایل 8 کے ٹکٹوں کی آن لائن فروخت کل سے شروع ہوگی
- محمد حفیظ نے کراچی یونیورسٹی میں داخلہ لے لیا
- عمران خان کا ضمنی انتخابات میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ
- الیکشن کمیشن دباؤ میں آئیگا تو آئینی جنگ کیلئے تیار ہوجائے، حافظ نعیم
- شاہین شاہ آفریدی کا نکاح؛ ملکی اور غیرملکی کھلاڑیوں کے مبارکباد کے پیغامات
- پشاور پولیس پر فائرنگ کرنے والا اشتہاری اور مفرور ملزم گرفتار
- حکومت نے ناک کے نیچے دہشت گردی پھیلنے کی اجازت دی، عمران خان
- یورپی یونین کا یوکرین میں اہم اجلاس؛ روسی طیارے فضا میں منڈلاتے رہے
بلی گھاس کیوں کھاتی ہے؟

عموماً یہ کہا جاتا ہے کہ بلی جب بیمار ہوتی ہے تو گھاس کھاتی ہے لیکن کیا یہ بات درست ہے؟ (فوٹو: انٹرنیٹ)
اوسلو: ’’بلی گھاس کیوں کھاتی ہے؟‘‘ عام طور پر اس سوال کا جواب یہ دیا جاتا ہے کہ بلی جب بیمار ہوتی ہے تو گھاس کھاتی ہے تاکہ وہ صحت یاب ہوجائے لیکن ماہرینِ حیوانیات کی تازہ تحقیق کچھ اور ہی بتاتی ہے۔
برجن، ناروے میں ’’انٹرنیشنل سوسائٹی فار اپلائیڈ ایتھولوجی‘‘ کے سالانہ اجلاس میں یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے حیوانیات داں ڈاکٹر بنجمن ہارٹ اور ان کے ساتھیوں نے اپنی تازہ تحقیق کے نتائج پیش کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اگرچہ بلی کبھی کبھار گھاس ضرور کھاتی ہے لیکن اس کی وجہ بیماری نہیں بلکہ شاید یہ ایک ایسی عادت ہے جو ارتقائی عمل کے نتیجے میں ان کے اندر پیدا ہوئی ہے۔
انہوں نے ایک ہزار سے زائد ایسے افراد کا آن لائن سروے کیا جنہوں نے نہ صرف بلی پالی ہوئی تھی بلکہ وہ اپنی بلیوں کی عادتوں اور حرکات و سکنات کا روزانہ کم از کم تین گھنٹے تک مشاہدہ بھی کیا کرتے تھے۔ سروے سے پتا چلا کہ پالتو بلیوں کی غالب اکثریت نے اپنی پوری زندگی میں کم سے کم چھ مرتبہ گھاس ضرور کھائی تھی۔ زندگی میں ایک بار بھی گھاس نہ کھانے والی بلیوں کی تعداد بہت کم تھی۔
سروے کے شرکاء نے انکشاف کیا کہ گھاس کھانے والی تمام بلیوں کو بظاہر بالکل تندرست پایا گیا لیکن ان میں سے بیشتر نے گھاس کھانے کے بعد الٹیاں کی تھیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ گھاس کھانے سے ان پر برے اثرات مرتب ہوئے تھے۔
تو پھر بلی گھاس کیوں کھاتی ہے؟ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے ڈاکٹر ہارٹ کا کہنا ہے کہ موجودہ بلیوں کے ارتقائی اجداد آج سے تقریباً پچاس لاکھ سال پہلے جنگلوں میں رہا کرتے تھے، جہاں انہیں دوسرے جنگلی جانوروں کی طرح پیٹ کے طفیلیوں (پیٹ کے کیڑوں) کا سامنا رہتا۔ اوّلین بلیوں کے بارے میں ہمیں معلوم ہے کہ وہ اگرچہ گوشت خور ہی تھیں لیکن پیٹ کے کیڑوں سے چھٹکارا پانے کے لیے وہ کبھی کبھار گھاس کھالیا کرتی تھیں جس سے اس کے معدے کے عضلات بہتر کام کرنے لگتے تھے اور فضلے (پاخانے) کے ساتھ ساتھ پیٹ کے طفیلیے بھی بہ آسانی خارج ہوجایا کرتے تھے۔
جہاں تک بلی پالنے کا تعلق ہے تو اس عمل کی تاریخ لگ بھگ 8000 سال پرانی ہے جبکہ ارتقاء کے نتیجے میں پیدا ہوجانے والی فطری عادت (جبلت) میں تبدیلی کے لیے یہ عرصہ بے حد مختصر ہے۔ پالتو بلیوں کو بالعموم پیٹ کے کیڑوں کا مسئلہ درپیش نہیں ہوتا لیکن پھر بھی وہ اپنی اسی ارتقائی جبلت کی وجہ سے کبھی کبھار گھاس کی طرف لپکتی ہیں، چاہے اسے کھانے کے بعد انہیں الٹی ہی کیوں نہ ہوجائے۔
یعنی یہ کہا جاسکتا ہے کہ بلی اس لیے گھاس نہیں کھاتی کہ وہ بیمار ہوتی ہے ، بلکہ وہ اس لیے گھاس کھاتی ہیں کیونکہ وہ بیمار پڑنے سے محفوظ رہنا چاہتی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔