سائنسدانوں نے اصلی ’’اڑن طشتری‘‘ ایجاد کرلی

ویب ڈیسک  اتوار 11 اگست 2019
اسے دورانِ پرواز بہت تیزی سے گھمایا جاسکتا ہے جبکہ یہ عموداً اُڑان بھی بھر سکتی ہے۔ (فوٹو: ایڈیفو ایئرکرافٹس)

اسے دورانِ پرواز بہت تیزی سے گھمایا جاسکتا ہے جبکہ یہ عموداً اُڑان بھی بھر سکتی ہے۔ (فوٹو: ایڈیفو ایئرکرافٹس)

رومانیہ: سائنس فکشن فلموں میں کئی بار خلائی مخلوق کے ساتھ ساتھ اُڑن طشتریاں بھی دکھائی جاتی ہیں جو کبھی ہیلی کاپٹر کی طرح ہوا میں معلق ہوجاتی ہیں تو کبھی جیٹ طیارے سے بھی زیادہ رفتار سے پرواز کرتی ہیں۔ تاہم، اگر یہ نئی ایجاد کامیاب ہوگئی تو مستقبل میں اڑن طشتریوں میں سفر کرنا کوئی عجیب و غریب بات نہیں رہے گا۔

خبر یہ ہے کہ رومانیہ میں سائنسدان میاں بیوی نے ایک اُڑن گاڑی کا پروٹوٹائپ تیار کرلیا ہے جسے انہوں نے ’’آل ڈائریکشنل فلائنگ آبجیکٹ‘‘ (ADIFO) یعنی ’’تمام سمتوں میں پرواز کرنے والی گاڑی‘‘ کا نام دیا ہے جو دیکھنے میں بالکل کسی اُڑن طشتری کی طرح نظر آتی ہے۔ یہ ہوا میں کسی جگہ ٹھہر سکتی ہے، تیزی سے اپنی پرواز کی سمت تبدیل کرسکتی ہے، بالکل عموداً اُڑان بھر سکتی ہے اور اسی انداز میں زمین پر بھی اتر سکتی ہے۔

ایڈیفو (ADIFO) کے بارے میں اوّلین خبریں اس سال مارچ میں آنا شروع ہوئی تھیں لیکن اسے ایجاد کرنے والے، رضوان صابی اور لوسیف تاپوسو نے کہا ہے کہ یہ اُڑن گاڑی اپنی اصل جسامت میں، جیٹ انجنوں سے لیس ہوجانے کے بعد، آواز سے زیادہ رفتار پر بھی سفر کرسکے گی۔ فی الحال اس کا پروٹوٹائپ بہت چھوٹی جسامت کا ہے جسے دو افراد مل کر بہ آسانی اٹھا سکتے ہیں جبکہ اس میں بجلی سے گھومنے والی موٹریں نصب ہیں۔

گزشتہ چند ماہ کے دوران انہوں نے اس اُڑن طشتری کو ہوائی سرنگ (وِنڈ ٹنل) اور کمپیوٹر سمیولیشن جیسے مراحل سے گزارا ہے اور دورانِ پرواز اس کی کارکردگی کا اندازہ بھی لگایا ہے۔ رضوان اور لوسیف نے ایک ویب سائٹ کو دیئے گئے ایک حالیہ انٹرویو میں بتایا کہ طیارے بنانے والی ایک کمپنی اور چند ایک سرکاری اداروں نے ان سے رابطہ کیا ہے تاکہ وہ اس نئی فضائی ٹیکنالوجی کو آگے بڑھا سکیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔