- وفاقی حکومت نے کابینہ کی ای سی ایل کمیٹی کی تشکیل نو کردی
- نوڈیرو ہاؤس عارضی طور پر صدرِ مملکت کی سرکاری رہائش گاہ قرار
- یوٹیوبر شیراز کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات
- حکومت کا بجلی کی پیداواری کمپنیوں کی نجکاری کا فیصلہ
- بونیر میں مسافر گاڑی کھائی میں گرنے سے ایک ہی خاندان کے 8 افراد جاں بحق
- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
سائنسدانوں نے اصلی ’’اڑن طشتری‘‘ ایجاد کرلی
رومانیہ: سائنس فکشن فلموں میں کئی بار خلائی مخلوق کے ساتھ ساتھ اُڑن طشتریاں بھی دکھائی جاتی ہیں جو کبھی ہیلی کاپٹر کی طرح ہوا میں معلق ہوجاتی ہیں تو کبھی جیٹ طیارے سے بھی زیادہ رفتار سے پرواز کرتی ہیں۔ تاہم، اگر یہ نئی ایجاد کامیاب ہوگئی تو مستقبل میں اڑن طشتریوں میں سفر کرنا کوئی عجیب و غریب بات نہیں رہے گا۔
خبر یہ ہے کہ رومانیہ میں سائنسدان میاں بیوی نے ایک اُڑن گاڑی کا پروٹوٹائپ تیار کرلیا ہے جسے انہوں نے ’’آل ڈائریکشنل فلائنگ آبجیکٹ‘‘ (ADIFO) یعنی ’’تمام سمتوں میں پرواز کرنے والی گاڑی‘‘ کا نام دیا ہے جو دیکھنے میں بالکل کسی اُڑن طشتری کی طرح نظر آتی ہے۔ یہ ہوا میں کسی جگہ ٹھہر سکتی ہے، تیزی سے اپنی پرواز کی سمت تبدیل کرسکتی ہے، بالکل عموداً اُڑان بھر سکتی ہے اور اسی انداز میں زمین پر بھی اتر سکتی ہے۔
ایڈیفو (ADIFO) کے بارے میں اوّلین خبریں اس سال مارچ میں آنا شروع ہوئی تھیں لیکن اسے ایجاد کرنے والے، رضوان صابی اور لوسیف تاپوسو نے کہا ہے کہ یہ اُڑن گاڑی اپنی اصل جسامت میں، جیٹ انجنوں سے لیس ہوجانے کے بعد، آواز سے زیادہ رفتار پر بھی سفر کرسکے گی۔ فی الحال اس کا پروٹوٹائپ بہت چھوٹی جسامت کا ہے جسے دو افراد مل کر بہ آسانی اٹھا سکتے ہیں جبکہ اس میں بجلی سے گھومنے والی موٹریں نصب ہیں۔
گزشتہ چند ماہ کے دوران انہوں نے اس اُڑن طشتری کو ہوائی سرنگ (وِنڈ ٹنل) اور کمپیوٹر سمیولیشن جیسے مراحل سے گزارا ہے اور دورانِ پرواز اس کی کارکردگی کا اندازہ بھی لگایا ہے۔ رضوان اور لوسیف نے ایک ویب سائٹ کو دیئے گئے ایک حالیہ انٹرویو میں بتایا کہ طیارے بنانے والی ایک کمپنی اور چند ایک سرکاری اداروں نے ان سے رابطہ کیا ہے تاکہ وہ اس نئی فضائی ٹیکنالوجی کو آگے بڑھا سکیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔