- چالان کیوں کیا؟ لاہور میں درجن بھر افراد کا ٹریفک اہلکاروں پر تشدد
- گاڑی روکنے پرخاتون کی ڈی ایس پی ٹریفک سے بدتمیزی، تھپڑ مار دیا
- ہماری خوش قسمتی ہے اس بار کوئٹہ گلیڈی ایٹرز میں اچھے کھلاڑی ہیں، سرفراز احمد
- 90 روز میں انتخابات نہ کرائے تو نگراں وزرائے اعلیٰ پر آرٹیکل 6 لگے گا، فواد چوہدری
- مزید 3 فارماسیوٹیکل کمپنیز نے پاکستان سے کاروبار بند کرنے کی تیاری شروع کردی
- ڈالر کی پرواز جاری، انٹربینک قیمت 271 روپے تک پہنچ گئی
- شیخ رشید دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
- بیرسٹر شہزاد عطا الہٰی اٹارنی جنرل آف پاکستان تعینات
- پاک فضائیہ کے 8 افسران کی ائیر وائس مارشل کے عہدے پر ترقی
- چینی کمپنی نے 9 کروڑ ڈالر کے بقدر نوٹوں کا پہاڑ، ملازمین میں بانٹ دیا
- دباؤ والے دستانے جو مردہ بچوں کی پیدائش کم کرسکتے ہیں
- گھرکے کمرے کو فلمی سیٹ بنانے والی آسان ایپ
- ایف آئی اے نے ’عمران ریاض کو حراست‘ میں لے کرسائبر کرائم کے حوالے کردیا
- توقع ہے کابل پاکستان اور عالمی برادری سے اپنے وعدے پورے کرے گا، ترجمان دفتر خارجہ
- صرف گمراہ عناصر ہی ایسے گھٹیا حملے کرسکتے ہیں، جامعہ الازہر کا پشاور حملے پر اظہار مذمت
- سونے کی عالمی اور مقامی قیمت میں اضافہ
- نواز شریف کے سابق پرنسپل سیکرٹری فواد حسن احتساب عدالت سے بری
- دانیہ شاہ ویڈیو وائرل کیس؛ مدعی مقدمہ عامر لیاقت کی بیٹی کو پیش ہونے کا حکم
- بتایا جائے لاپتا افراد زندہ ہیں مرگئے یا ہوا میں تحلیل ہوگئے؟ عدالت وزارت دفاع پر برہم
- شادی ہال مالک کو ایک لاکھ 80 ہزار روپے کسٹمر کو واپس کرنیکا حکم
مصنوعی ذہانت سے چھاتی کے سرطان کی بہتر تشخیص

مصنوعی ذہانت کے ذریعے چھاتی کے سرطان کی مختلف اقسام کو کامیابی سے شناخت کیا جاسکتا ہے۔ فوٹو:فائل
برکلے، کیلیفورنیا: طب کے استعمال میں مصنوعی ذہانت یعنی آرٹیفیشل انٹیلی جنس یا اے آئی کا غیرمعمولی کردار سامنے آرہا ہے۔ گزشتہ دنوں ماہرین نے بچوں کی کھانسی کی آواز سے ان کے مرض کی شناخت کا بہت کامیاب مظاہرہ کیا ہے۔ اب اے آئی کی مدد سے بریسٹ کینسر کی شناخت میں بھی اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔
یونیورسٹی آف کیلیفورنیا ، لاس اینجلس نے پہلے ایک سافٹ ویئر بنایا جسے پہلے 240 چھاتی کی بایوپسی دکھائی گئی اور اس کے بعد ان کا موازنہ 87 پیتھالوجسٹ کی رپورٹ سے کیا گیا۔ اس سافٹ ویئر نے تمام اقسام کی بایوپسی کو ان کے مرض کے لحاظ سے انتہائی درستگی سے مختلف درجوں میں شامل کردیا۔ یہاں تک کہ اس کی صلاحیت ڈاکٹروں سے بھی بہتر دیکھی گئی۔
اگرچہ اس سے ڈاکٹر کی ضرورت ختم نہیں ہوجاتی لیکن اس سافٹ ویئر نے ایک اہم کارنامہ یہ انجام دیا کہ یہ ڈکٹل کارسینوما اِن سیٹو یعنی ڈی سی آئی ایس اور ایک اور قسم کے چھاتی کے سرطان ہائپرپلیشیا کے درمیان بہت درستگری سے امتیاز کرسکتا ہے ۔ یہ دونوں کینسر اتنی یکسانیت رکھتے ہیں کہ ماہر ڈاکٹر بھی ان کی شناخت میں مارکھاجاتے ہیں۔
یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے ماہر ڈاکٹر جوان ایلمورے نے یہ تحقیق جرنل آف امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن میں شائع کرائی ہے۔ ان کے مطابق مصنوعی ذہانت کا یہ نظام انتہائی پیچیدہ معلومات اور ڈیٹا سے قابل بھروسہ نتائج فراہم کرتا ہے۔ ان کے مطابق ڈی سی آئی ایس کی درست شناخت ایک اہم سنگِ میل ہے جس سے بروقت علاج کرکے جانیں بچائی جاسکتی ہیں۔
ڈی سی آئی ایس اور ہائپرپلیشیا کے طریقہ علاج میں بھی بہت فرق ہوتا ہے اور ایک مرض کا علاج دوسرے کے لیے ہرگز استعمال نہیں کیا جاسکتا۔ اس طرح مصنوعی ذہانت کو بہت کامیابی سے چھاتی کے سرطان میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔
اس تحقیق میں شامل نہ ہونے والی پیتھالوجسٹ ڈاکٹر میریلِن روزا نے بھی اے آئی کی افادیت پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ چھاتی کے ان دواقسام کے کینسر کے درمیان فرق کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ بعض ہائپرپلیشیا حقیقت میں ڈی سی آئی ایس کینسر جیسے دکھائی دیتے ہیں۔
سائنسدانوں کے مطابق آرٹیفیشل انٹیلی جنس کو نہ صرف بریسٹ کینسر بلکہ جلد کے سرطان کی شناخت میں بھی کامیابی سے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔