عراقی ٹیچر نے اپنی کلاشنکوف کو موسیقی کا آلہ بنالیا

ویب ڈیسک  پير 12 اگست 2019
استاد مجید احمد نے خانہ جنگی کے دوران وطن اور اہل خانہ کی حفاظت کی خاطر کلاشنکوف اُٹھائی تھی۔ فوٹو : اے ایف پی

استاد مجید احمد نے خانہ جنگی کے دوران وطن اور اہل خانہ کی حفاظت کی خاطر کلاشنکوف اُٹھائی تھی۔ فوٹو : اے ایف پی

 بغداد: طویل عرصے تک خانہ جنگی سے گزرنے والے عراق میں زندگی انگڑائی لے رہی ہے، ایک استاد جس نے اپنے اہل خانہ کے تحفظ کے لیے کلاشنکوف اُٹھا لی تھی، حالات معمول پر آنے کے بعد اپنی کلاشنکوف کو موسیقی کے آلے میں تبدیل کرلیا ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق 50 سالہ مجید احمد پیشے کے لحاظ سے ایک استاد ہیں، قلم ان کا ہتھیار ہے اور علم ان کا وہ تحفہ ہے جسے وہ اپنے طلبہ میں تقسیم کرتے ہیں تاکہ معاشرے میں امن، سلامتی اور رواداری پروان چڑھے تاہم جب دہشت گردوں نے ان کے شہر کو تاراج کرنا چاہا تو استاد نے قلم کے ساتھ ساتھ کلاشکوف بھی اٹھالی۔

عراق کے دارالحکومت بغداد میں داعش جنگجوؤں کی 2006 سے 2008 تک حکمرانی رہی تاہم عراق سے داعش کے مکمل خاتمے کے لیے 2011 تک کا سفر طے کرنا پڑا جس کے دوران لاکھوں افراد اپنی جانوں سے گئے تاہم آہستہ آہستہ زندگی کی بہاریں لوٹ رہی ہیں، درس گاہیں کھل گئی ہیں، بازاروں میں رونق ہے اور گلی محلوں میں بچے کھلکھلاتے نظر آتے ہیں۔

وقت نے کروٹ لی تو استاد مجید احمد نے بھی کلاشنکوف کی گولیاں برساتی آواز کو مدھر دھنوں میں تبدیل کردیا اور اب وہ کلاشنکوف سے امن کی دھنیں بجاتے ہیں اور وطن سے محبت کے نغمے بکھیرتے ہیں۔ استاد جس نے قلم کی حرمت کا پاس بھی رکھا اور وطن کی حفاظت میں سپاہی بنا آج سب کے لیے ایک زندہ مثال بن گیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔