- سعودی عرب کے شمالی علاقوں میں گرد وغبار کا طوفان، اسکولز بند
- لاہور میں کل سے بغیر ہیلمٹ موٹرسائیکل سواروں کےخلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ
- اسلامی نظریاتی کونسل کیخلاف آئینی درخواست خارج
- 15، 15 منٹ کے کیسز 8، 8 سال سال چلتے ہیں، سندھ ہائیکورٹ
- 2 دن میں بقیہ یو سیز کے الیکشن کی تاریخ نہ دی گئی تو احتجاج ہوگا، حافظ نعیم
- مہنگائی کے باوجود عوام کا جذبہ بلند ہے، مریم نواز
- غبارہ گرانے کے واقعے سے چین امریکا تعلقات کو نقصان پہنچا ہے، بیجنگ
- موٹر وے ایم5 پر ٹائر پھٹنے سے کار کو حادثہ، 2افراد جاں بحق
- اسامہ ستی قتل کیس؛ 2 ملزمان کو سزائے موت، 3 کو عمر قید کی سزا
- مانچسٹر یونائیٹڈ کے کسمیرو نے حریف پلیئر کی گردن دبوچ لی
- باکسر عثمان وزیر نے یوتھ ورلڈ باکسنگ ٹائٹل کا دفاع کرلیا
- اہلیہ کوزدوکوب کرنے پرونود کامبلی کے خلاف مقدمہ درج
- پی ایس ایل 8، شاندار افتتاح کی تیاریاں شروع
- پشاور دھماکے میں ٹی این ٹی دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا
- کسی کو پاکستان آنے پر اعتراض نہیں، بورڈ کی وضاحت
- چھ ماہ میں کاروں کی درآمدات 66فیصد، چاول برآمدات 10 فیصد کم
- صفائی کا عملہ اور معاشرتی دھتکار
- اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ جاری
- پاکستان ’’بی پی او‘‘ کی مدد سے معاشی بحران سے نکل سکتا ہے
- آرمی چیف جنرل عاصم منیر 5 روزہ دورے پر برطانیہ پہنچ گئے
اراکین برطانوی پارلیمنٹ نے مظلوم کشمیریوں کی حمایت کر دی

برطانوی پارلیمنٹ کے 40 سے زائد ارکان نے مودی، برطانوی وزیراعظم اور سیکرٹری خارجہ کو خطوط بھی لکھے۔ فوٹو : فائل
لندن: برطانوی اراکین پارلیمنٹ نے کشمیریوں کی خصوصی حیثیت کے خاتمے پر یک زبان ہوکر مودی سرکار کے نفرت آمیز اقدام کے خلاف صدائے احتجاج بلند کی ہے۔
چند روز پہلے برطانوی لیبر پارٹی کے رہنما جیرمی کوربن نے کشمیریوں کی حمایت میں کی گئی ٹویٹ میں کہا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں حالات تکلیف دہ ہیں، کشمیریوں کے حق کا احترام کیا جائے اور بنیادی انسانی حقوق کی فراہمی کو یقینی بنانا چاہیے۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی قرارداد کے تحت مسئلہ کشمیر کا حل نکالنے کا مطالبہ کیا۔ جیرمی کوربن کی ٹویٹ کے بعد دیگر اراکین بھی میدان میں آگئے۔
ایوان لیوس نے بھی بھارت کے کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی اقدام کے خلاف آواز اٹھانا ہماری اخلاقی ذمہ داری ہے۔ کشمیر کی موجودہ کشیدہ صورتحال کا فی الفور خاتمہ ہونا چاہیے اور قیام امن میں حائل تمام رکاوٹوں کو دور کرنا چاہیے۔
برطانوی کنزرویٹو پارٹی کی سابق سربراہ سعیدہ وارثی نے کشمیر کی صورتحال پر اپنی ٹویٹ میں کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی جانب سے خواتین کی عصمت دری کے واقعات کی ایک سیاہ تاریخ ہے، کشمیری خواتین کو اس وقت ہماری مدد کی اشد ضرورت ہے اور ہم کشمیر کے ساتھ کھڑے ہیں۔ جس کےلیے برطانوی دفترِ خارجہ عالمی سطح پر کشمیری خواتین پر ہونے والے مظالم کے خلاف ایک مؤثر آواز ہے۔
قبل ازیں برطانوی لیبر پارٹی کے رکن پارلیمنٹ خالد محمود نے برطانوی سیکریٹری خارجہ کے نام اپنے خط میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارتی حکومت کی جانب سے قانون سازی کے بغیر کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنا غیر قانونی عمل ہے۔
خالد محمود نے اپنے خط میں کشمیری قیادت کو نظربند کرنے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے مزید کہا کہ مواصلاتی نظام معطل کرکے خطے کے امن کو خطرے میں ڈال دیا گیا ہے۔ بھارت کے اقدامات اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے منافی ہیں جن سے وادی میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں مزید اضافہ ہوگا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔