یکساں بلدیاتی نظام کیلیے الیکشن کمیشن صوبوں سے مشاورت کرے گا

واجد حمید  ہفتہ 21 ستمبر 2013
4مختلف نظاموں سے الیکشن کمیشن کو انتخابی انتظامات میںوقت لگے گا،ایک صوبے میںناظم ہوگاتودوسرے میںمیئر،عوام کوبھی مشکلات ہونگی۔ فوٹو: فائل

4مختلف نظاموں سے الیکشن کمیشن کو انتخابی انتظامات میںوقت لگے گا،ایک صوبے میںناظم ہوگاتودوسرے میںمیئر،عوام کوبھی مشکلات ہونگی۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے ملک بھر میںیکساں بلدیاتی نظام کیلیے چاروںصوبائی حکومتوں کے ساتھ مشاورتی اجلاس منعقدکرنے کافیصلہ کیاہے، یہ اجلاس رواںماہ کے آخر میںمتوقع ہے۔

الیکشن کمیشن کے ذرائع کے مطابق قائم مقام چیف الیکشن کمشنر نے سیکریٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمدخان کوہدایت کی ہے کہ صوبائی حکومتوںکے ساتھ اجلاس منعقدکیاجائے تاکہ یکساں بلدیاتی نظام کیلیے صوبوں میں اتفاق رائے اوران کی آئینی وقانونی ضرورت پربات ہوسکے۔ ذرائع کے مطابق قائم مقام چیف الیکشن کمشنر،ممبران الیکشن کمیشن اورسیکریٹری الیکشن کمیشن کے گزشتہ ہفتے کے غیر رسمی اجلاس میںیہ طے ہواہے کہ ملک بھرمیںیکساں بلدیاتی نظام قانونی ضرورت ہے۔

الیکشن کمیشن چاروں صوبوںکے مختلف بلدیاتی نظام پرانتخابات کا انعقاد کردے گالیکن بعد ازاں عدالتوںمیں4مختلف نظاموں کے حوالے سے فیصلوں کے باعث بھی مشکلات پیش آئیں گی جب ایک نظام کے بجائے 4مختلف نظاموں پرانتخابات کرانے کیلیے صوبوںکے لوکل گورنمنٹ آرڈیننس ہوںگے تو اس کے مطابق انتخابا ت کرانے کیلیے الیکشن کمیشن کووقت  درکاہوگا،ایک صوبے میںناظم ہونگے دوسرے میں میئر ہونگے توناصرف الیکشن کمیشن کوانتخابات کی تیاری میں مشکل پیش آئے گی بلکہ عوام کوبھی مشکلات کاسامناکرناپڑیگا۔ قائم مقام چیف الیکشن کمشنرنے سیکریٹری الیکشن کمیشن کوہدایت کی کہ وہ صوبائی حکومتوںکورضامندکریںکہ وہ یکساںبلدیاتی نظام پرمتفق ہوںاورجلدقوانین بناکرالیکشن کمیشن کوانتخابات کیلیے درخواست کریںاوراس کیلیے صوبوںسے کہاجائے گاکہ وہ جلدحلقہ بندی کاکام مکمل کریں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔