اسکیم 33 میں برساتی پانی کا بڑا ریلا داخل، مکینوں کی قیمتی گاڑیاں ڈوب گئیں

اسٹاف رپورٹر  منگل 13 اگست 2019
سپر ہائی وے ڈیم اوور فلو ہونے سے سعدی ٹاؤن میں داخل ہونے والے پانی کا رخ اسکیم 33 کی طرف موڑا گیا، مکینوں کا الزام (فوٹو : ایکسپریس)

سپر ہائی وے ڈیم اوور فلو ہونے سے سعدی ٹاؤن میں داخل ہونے والے پانی کا رخ اسکیم 33 کی طرف موڑا گیا، مکینوں کا الزام (فوٹو : ایکسپریس)

 کراچی: اسکیم 33 کی متعدد رہائشی سوسائٹیوں میں برساتی پانی کا بڑا ریلا داخل ہوگیا جس کے باعث سوسائٹیز کے مکینوں کی قیمتی گاڑیاں پانی میں ڈوب گئیں جب کہ پانی گھروں میں داخل ہونے سے لوگ گھروں میں محصور ہو کررہ گئے اور بیشترمکین عید الاضحیٰ کے پہلے روزنمازعید اورسنتِ ابراہیمی سے بھی محروم رہے۔

شہرمیں ہفتے اور اتوار کو ہونے والی موسلا دھار بارش کے باعث اسکیم نمبر 33 کی متعدد رہائشی سوسائٹیوں جن میں انچولی سوسائٹی، پی سی ایس آئی آر، کوئٹہ ٹاؤن، کراچی یونیورسٹی، اسٹیٹ بینک، گوالیار ،پیلی بھیت سوسائٹی، محمد خان گوٹھ اورمدراس سوسائٹی میں برساتی پانی کا بڑا ریلا داخل ہو گیا جس کے باعث سوسائٹیوں کے مکینوں کی قیمتی گاڑیاں پانی میں ڈوب گئیں اورپانی گھروں میں داخل ہوگیا جس سے لوگ گھروں میں محصور ہو کررہ گئے جب کہ کئی مکین نقل مقانی کرکے اپنے رشتہ داروں کے گھرچلے گئے۔

متاثرہ سوسائٹیوں میں کئی کئی فٹ پانی کھڑاہونے کی وجہ سے بیشترمکین عید الاضحیٰ کے پہلے روزنمازعید اورسنتِ ابراہیمی سے بھی محروم رہے اسکیم 33 کی مرکزی سڑکوں پر بھی گھٹنوں گھٹنوں پانی کھڑا ہوگیا جس کے باعث متعدد شہریوں کی موٹر سائیکلیں اور گاڑیاں پانی میں پھنس کر خراب ہو گئیں جنہیں شہری دھکا لگا کر سڑک کنارے کرتے دیکھائی دیتے رہے، متاثرہ سوسائٹیز کے رہائشیوں نے بتایا کہ برساتی پانی کا ریلا ہفتے کی دوپہر سے آنا شروع ہوگیا تھا اور رات گئے تک پانی کا بہاؤ اتنا تیز ہوگیا تھا کہ پانی میں کھڑا رہنا مشکل تھا جس کے باعث وہ فوری طور پر سنت ابراہیمی کے لیے خریدے گئے جانور  گھروں کے اندر لے گئے ،لیکن وہ اپنی گاڑیوں کو نہ بچا سکے۔

علاقہ مکینوں نے بتایا کہ برساتی پانی کے ریلے کو داخل ہوئے کئی گھنٹے گزر گئے ہیں لیکن وفاقی و سندھ حکومت، بلدیہ عظمیٰ اورمیئر کراچی سمیت کوئی بھی سرکاری یا غیر سرکاری ادارے میں سے کوئی نمائندہ ان کی مدد کو نہیں پہنچا جس کے بعد لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت پانی نکالنے کے لئے دیواریں توڑ کر راستہ بنایا لیکن اس سے بھی مسئلہ حل نہ ہوا پانی اتنی تیزی سے آرہا ہے کہ اس پانی کے لیے راستہ بنانے کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔

مکینوں نے بتایا کہ وہ وفاقی وصوبائی ڈیزاسٹرمینجمنٹ کے اداروں کو اپنی مدد کے لیے کال کرتے رہے لیکن کوئی ان کی مدد کو نہیں آیا، صرف اورصرف ٹی وی میں بائیں کی جا رہی ہیں۔ علاقہ مکینوں نے بتایا کہ مختلف سوسائٹیوں میں سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی ہے، سوسائٹیزمیں گزرنا نہ ممکن ہے جو بھی ذمہ دار ہے ان سے اللہ کا واسطہ ہے کہ ان کی مدد کی جائے اورپانی نکالا جائے ورنہ وہ سڑک پر آکر ٹائرجلا کراحتجاج کرنے پر مجبور ہوجائیں گے۔

علاقہ مکینوں نے بتایا کہ برساتی پانی گھروں میں داخل ہونے سے لوگوں کا کافی مالی نقصان ہوا ہے لیکن اللہ کا شکریہ ہے کہ کسی قسم کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ علاقہ مکینوں نے بتایا کہ سپر ہائی وے پر واقعے ڈیم اوور فلو ہونے سے جو پانی سعدی ٹاؤن اور ملحقہ علاقوں میں داخل ہوتا تھا اس پانی کے آگے بند بنا کر اور دیوار تعمیرکرکے اس کا پانی کا رخ اسکیم 33 کی دیگرسوسائٹیوں کی جانب موڑدیا گیا، ایک یا دو سوسائٹیوں کو بچانے کے لیے کئی رہائشی سوسائٹیزکو داؤ پر لگا دیا ہے۔ متاثرہ سوساٹیز کے مکینوں نے سندھ حکومت کے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کی مدد کے لیے متعلقہ اداروں کو بھیجا جائے اور سوسائٹیز میں موجود پانی کو نکالا جائے۔

عید الضحیٰ کے دوسرے روز جناح اسپتال کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اوررکن سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ نے بتایا کہ اسکیم 33 کی رہائشی سوسائٹیوں کا برا حال ہے کسی ایک ایریا کو بچانے کے لیے دوسرے ایریے کو ڈوبانا بری بات ہے

حلیم عادل شیخ نے بتایا کہ پہلے سعدی ٹاؤن عمیر سوسائٹی اور اب ان متاثرہ سوسائٹیزمیں پانی آنے کی بنیادی وجہ ملیرمیں بنائے جانے والے ڈیمز ہیں ملیر میں مقامی ویڈیروں نے اپنی زمینیں بچانے کے لیے جعلی ڈیمزبنائے ہیں تاکہ ان کی زمینیں آباد ہو جائیں انہوں نے کہا کہ ڈیمز بنانے چاہئے لیکن بیچ راستے میں ڈیم نہیں بنتا، پانی کا اصل راستہ تباہ کردیا گیا چھوٹے بڑے علاقے ڈوب گئے انہوں نے بتایا کہ وہ اسکیم 33 کی متاثرہ سوسائٹیز کا دورہ کریں گے اور وہاں سے پانی بھی نکلوائیں گے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔