فیس بک نے میسنجر پر صارفین کی گفتگو تحریر میں بدلنے کا اعتراف کرلیا

ویب ڈیسک  بدھ 14 اگست 2019
میسنجر پر گفتگو کی ریکارڈنگ اور اسے تحریر میں بدلنے کے عمل سے صارفین بے خبر رکھے گئے ہیں۔ (فوٹو: فائل)

میسنجر پر گفتگو کی ریکارڈنگ اور اسے تحریر میں بدلنے کے عمل سے صارفین بے خبر رکھے گئے ہیں۔ (فوٹو: فائل)

سلیکان ویلی: کاروباری و تجارتی خبر رساں ادارے ’’بلومبرگ‘‘ نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ فیس بُک نے اپنے میسنجر پر صارفین کے درمیان ہونے والی گفتگو نہ صرف ریکارڈ کی ہے بلکہ اسے دوسرے اداروں کو فراہم کرکے تحریر میں تبدیل بھی کروایا ہے۔

بلومبرگ نے یہ انکشاف اُن اداروں سے رابطہ کرنے کے بعد کیا ہے جو فیس بُک کو ٹرانسکرپشن سروس (گفتگو کو تحریر میں بدلنے کی خدمات) فراہم کرتے رہے ہیں۔ فیس بُک کے ذمہ داران نے بھی اس خبر کی تصدیق کرتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ وہ میسنجر پر صارفین کے درمیان ہونے والی بات چیت ریکارڈ کرتے رہے ہیں لیکن اس کا مقصد ان کے خودکار ’’ٹیکسٹ ٹو اسپیچ سسٹم‘‘ (آواز کو متن میں بدلنے والے نظام) کی کارکردگی جانچنا اور اسے بہتر بنانا رہا ہے۔ البتہ، یہ خفیہ پروجیکٹ ایک ہفتہ پہلے ختم کردیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ فیس بُک ماضی میں بھی میسنجر پر صارفین کے مابین تحریری تبادلہ خیال کو جمع کرکے مختلف سرکاری اداروں کو فراہم کرتا رہا ہے لیکن اس کے جواز کےلیے وہ دہشت گردی کے خلاف امریکی قوانین کا سہارا لیتا رہا ہے۔ صارفین کی آواز ریکارڈ کرنا اور اسے ٹرانسکرپشن کےلیے کسی تیسرے ادارے کے سپرد کرنا، صارف کے ساتھ فیس بُک کے اُس معاہدے میں شامل نہیں جسے بالعموم ’’اینڈ یوزر لائسنس‘‘ (ایولا) کہا جاتا ہے۔

صارفین کو اعتماد میں لیے بغیر ان کی گفتگو ریکارڈ کرنے اور اسے تحریر میں تبدیل کروانے پر فیس بک کو ایک اور مقدمے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جبکہ اس خبر کے نتیجے میں فیس بُک پر صارفین کے اعتماد میں بھی کمی آسکتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔