- شام؛ ایئرپورٹ کے نزدیک اسرائیل کے فضائی حملوں میں 42 افراد جاں بحق
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مزید مضبوط
- پی ٹی آئی قانونی ٹیم کا چیف جسٹس اور جسٹس عامر فاروق سے استعفی کا مطالبہ
- اہم چیلنجز کا سامنا کرنے کیلیے امریکا پاکستان کے ساتھ کھڑا رہے گا، جوبائیڈن کا وزیراعظم کو خط
- عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ ہوگیا
- اسٹاک مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ کے بعد مندی، سرمایہ کاروں کے 17ارب ڈوب گئے
- پشاور بی آر ٹی؛ ٹھیکیداروں کے اکاؤنٹس منجمد، پلاٹس سیل کرنے کے احکامات جاری
- انصاف کے شعبے سے منسلک خواتین کے اعداد و شمار جاری
- 2 سر اور ایک دھڑ والی بہنوں کی امریکی فوجی سے شادی
- وزیراعظم نے سرکاری تقریبات میں پروٹوکول کیلیے سرخ قالین پر پابندی لگادی
- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا پولیس کیلیے 7.6 ارب سے گاڑیاں و جدید آلات خریدنے کی منظوری
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو، پہلی بار وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ شامل
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
بہت زیادہ غنودگی بھی الزائیمر کی علامت ہوسکتی ہے
کیلیفورنیا: سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ غیرمعمولی طور پر زیادہ دیر تک نیند کی کیفیت کا طاری رہنا، الزائیمر کی ایک اہم علامت ہوسکتی ہے کیونکہ ہمارے دماغ میں موجود وہ خلیات جو ہمیں دن کے وقت جگائے رکھتے ہیں، وہ الزائیمر کا آغاز ہونے پر مرنے لگتے ہیں۔
واضح رہے کہ مسلسل غنودگی کی کیفیت ڈپریشن کے نتیجے میں بھی رہ سکتی ہے لیکن یہ وقتی عمل ہوتا ہے جبکہ الزائیمر کے باعث پیدا ہونے والی غنودگی بتدریج بڑھتی چلی جاتی ہے اور کسی بھی دوا سے قابو میں نہیں آتی۔ یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سان فرانسسکو میں ’’گلوبل برین ہیلتھ انسٹی ٹیوٹ‘‘ کے ماہرین نے 20 مُردوں کے دماغوں کا تفصیلی معائنہ کیا۔ ان میں سے 13 الزائیمر کے مریض تھے جبکہ باقی سات کو یہ بیماری نہیں تھی۔ (یہ کام قانونی اجازت کے بعد انجام دیا گیا۔)
اس معائنے کے بعد معلوم ہوا کہ الزائیمر کی بیماری سب سے پہلے دماغ کے ان خلیوں پر حملہ آور جو دن کے وقت ہمیں جگائے رکھتے ہیں اور جن کے سرگرم ہونے کی وجہ سے دن کے اوقات میں ہم خود کو تازہ دم محسوس کرتے ہیں۔ اس سے پہلے کی گئی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ الزائیمر کے مریض خراب نیند یا غیر ضروری طور پر غنودگی کی کیفیت میں مبتلا رہتے ہیں؛ جبکہ اس عمل میں دماغ کا وہ حصہ ذمہ دار ہوسکتا ہے جو ہمیں دن کے اوقات میں جگائے رکھنے کا ذمہ دار ہوتا ہے۔
البتہ، حالیہ تجزیئے سے یہ بات واضح ہوئی کہ اس حصے میں خلیات کا تیزی سے مرنا ہی الزائیمر کی ابتدائی علامت ہوسکتا ہے۔ اگلے مرحلے میں انسانی یادداشت ختم ہوتی ہے اور پھر وہ رفتہ رفتہ اپنے وجود سے بے خبر ہوتا چلا جاتا ہے؛ اور بالآخر موت کے منہ میں پہنچ جاتا ہے۔
اس تحقیق کی تفصیلات ریسرچ جرنل ’’الزائیمرز اینڈ ڈیمنشیا‘‘ کے تازہ ترین شمارے میں شائع ہوئی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔