پاکستان بھر میں آج بھارت کے یوم آزادی پر یوم سیاہ منایا گیا

ویب ڈیسک  جمعرات 15 اگست 2019
سرکاری سطح پر بھارتی جارحیت اور غیر آئینی اقدام کے خلاف احتجاجی ریلیوں اور تقریبات کا انعقاد کیا گیا (فوٹو: فائل)

سرکاری سطح پر بھارتی جارحیت اور غیر آئینی اقدام کے خلاف احتجاجی ریلیوں اور تقریبات کا انعقاد کیا گیا (فوٹو: فائل)

 اسلام آباد: بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے اور  نہتے کشمیریوں پر جارحیت کے خلاف پاکستان سمیت دنیا بھر میں مقیم پاکستانی اور کشمیری عوام نے آج بھارت کے یوم آزادی کو یومِ سیاہ کے طور پر منایا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی اور حکومتی فیصلوں کی روشنی میں آج بھارت کے یوم آزادی کو یوم سیاہ کے طور پر منایا گیا۔ اس ضمن میں وزارت داخلہ نے نوٹی فکیشن جاری کیا تھا جس کے مطابق آج ملک بھر میں قومی پرچم سرنگوں رہا، چاروں صوبائی حکومتوں نے بھی  بھارت کا یوم آزادی یوم سیاہ کے طور پر منایا گیا۔

بھارتی جارحیت، مظالم اور مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے غیر آئینی اقدام کے خلاف احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں اور خصوصی  تقریبات منعقد ہوئیں جس میں مقبوضہ کشمیر کے نہتے کشمیریوں سے بھرپور اظہار یکجہتی کیا گیا اور بھارت کی ریاستی دہشت گردی اور مظالم کے خلاف آواز بلند کی گئی۔

پنجاب حکومت نے صوبے کے تمام کمشنرز اور 36 اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز، سرکاری اداروں کے سربراہان کے نام باقاعدہ سرکلر جاری کیا جس میں یہ حکم دیا گیا تھا کہ ریلیوں میں شریک تمام افراد بطور احتجاج بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھیں۔

ریلیوں میں پاکستان اور آزاد کشمیر کے پرچم لہرائے گئے، سرکلر میں پنجاب بھر میں سرکاری، پرائیویٹ عمارتوں، گھروں، کمرشل پراپرٹیز، پلازوں پر پاکستان اور آزاد کشمیر کے پرچم لہرانے کے ساتھ بھارتی ظلم کے خلاف سیاہ پرچم لہرانے کی بھی ہدایات جاری کی گئی تھیں۔ پنجاب کے ہرشہر میں بڑی احتجاجی ریلیاں نکالنے کے احکامات بھی دیے گئے تھے۔

پنجاب بھر کے ڈپٹی کمشنرز، پولیس افسران کو سخت ہدایات جاری کی گئیں کہ ان تمام ریلیوں کے لیے فول پروف انتظامات کیے جائیں۔ اپوزیشن جماعتوں نے بھی یوم سیاہ کی تقریبات منعقد کیں۔

مسلم لیگ (ن) نے کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے یوم سیاہ پر آزاد کشمیر میں جلسہ کیا جبکہ حریت کانفرنس کی جانب سے بھارتی ہائی کمیشن کی جانب احتجاجی مظاہرہ کیا گیا راولپنڈی میں طلبہ نے ریلی نکالی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔