66 ملین ڈالر کے تعلیمی پروجیکٹ کے نتائج ’جزوی طور پر قابل اطمینان‘

شہباز رانا  جمعرات 15 اگست 2019
منصوبے کے لیے66 ملین ڈالر کی خطیر گرانٹ گلوبل پارٹنرفار ایجوکیشن نے فراہم کی تھی۔ فوٹو:فائل

منصوبے کے لیے66 ملین ڈالر کی خطیر گرانٹ گلوبل پارٹنرفار ایجوکیشن نے فراہم کی تھی۔ فوٹو:فائل

 اسلام آباد: حکومت سندھ اور گلوبل پارٹنرفار ایجوکیشن کے زیادہ سے زیادہ بچوں کو اسکولوں میں داخل کرانے کے مشترکہ منصوبے سندھ گلوبل پارٹنرشپ فار ایجوکیشن ( ایس جی پی ای ) پروجیکٹ کے نتائج کو ورلڈ بینک کے آزادانہ جائزے ( ایولیویشن ) میں کسی حد تک قابل اطمینان قرار دیا گیا ہے۔

سندھ گلوبل پارٹنرشپ فار ایجوکیشن ( ایس جی پی ای ) پروجیکٹ کے لیے66 ملین ڈالر کی خطیر گرانٹ عالمی این جی او گلوبل پارٹنرفار ایجوکیشن نے ورلڈ بینک سے لے کر حکومت سندھ کو فراہم کی تھی۔ انڈیپنڈنٹ ایولیویشن گروپ ( آئی ای جی ) نے ورلڈ بینک کی پرفارمینس ریٹنگ بھی درمیانی حد تک قابل اطمینان کردی جسے بینک نے قابل اطمینان قرار دیا تھا۔

آئی ای جی کی رپورٹ نے گرانٹ سے موثر فائدہ اٹھانے پر بھی سوالیہ نشان ثبت کردیا ہے۔ اس منصوبے کا مقصد سندھ ایجوکیشن سیکٹر سپورٹ پروگرام ( ایس ای ایس پی) کو سہارا دینا تھا۔ یہ منصوبہ ایس ای ایس پی کے تحت بنیادی اصلاحات کے نفاذ میں مدد کے لیے معلومات اکٹھا، فراہم اور استعمال کرنے کی ادارہ جاتی گنجائش بڑھانے کے لیے شروع کیا گیا تھا۔

آئی ای جی کی رپورٹ میں کہا گہا ہے کہ 2014 میں سندھ میں شعبہ تعلیم پرائمری انرولمنٹ کے تناسب، صنفی مساوات انڈیکس اور طلبا کی آموزش کے نتائج کے لحاظ سے بہت کمزور تھا۔ خراب تعلیمی نتائج کی وجہ پبلک اسکول سسٹم کی ناقص کارکردگی تھی۔ شعبہ تعلیم میں اصلاحات کے لیے حکومت سندھ نے مالی سال 2007-08 میں سندھ ایجوکیشن سیکٹر ریفارم پروگرام ( ایس ای آر پی) شروع کیا جسے 2014 میں سندھ ایجوکیشن سیکٹر پلان میں ضم کردیا گیا۔

ورلڈ بینک سندھ ایجوکیشن سیکٹر ریفارم کے لیے مختلف پروگراموں اور پروجیکٹس کے لیے قرض کی صورت میں مالی سپورٹ فراہم کرتا آرہا ہے۔ آئی ای جی کے مطابق اس منصوبے کے تین بنیادی اہداف تھے۔ ان میں سے دو حاصل ضرور کرلیے گئے مگر خامیاں موجود رہیں جبکہ تیسرا ہدف حاصل نہیں ہوسکا۔

پہلا ہدف معقول حد تک حاصل ہوگیا اگرچہ منصوبے میں شامل دو سرگرمیاں تاخیر کا شکار ہوئیں اور ان کا نفاذ نہیں ہوسکا۔ اسی طرح دوسرا ہدف بھی معقول حد تک حاصل کرلیا گیا، جہاں تک تیسرے ہدف کا تعلق ہے تو نتائج کو صحیح طرح جانچنے کے لیے پی ڈی او انڈیکیٹر اچھی طرح نہیں بنایا گیا۔ علاوہ ازیں متعلقہ ڈی ایل آئی انڈیکیٹر کے لیے فراہم کردہ ڈیٹا بھی جزوی اور غیرموزوں تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔