آرکٹک کی برفباری اور امریکی برسات میں پلاسٹک ذرات دریافت!

ویب ڈیسک  جمعـء 16 اگست 2019
امریکہ میں برساتی پانی اور آرکٹک میں برف کے ذرات میں پلاسٹک کے ذرات کی بڑی تعداد نوٹ کی گئی ہے۔فوٹو:ایلفرڈ ویگنر انسٹی ٹیوٹ

امریکہ میں برساتی پانی اور آرکٹک میں برف کے ذرات میں پلاسٹک کے ذرات کی بڑی تعداد نوٹ کی گئی ہے۔فوٹو:ایلفرڈ ویگنر انسٹی ٹیوٹ

برلن: پلاسٹک کی آلودگی ہمارے لیے ایک بھیانک حقیقت بن چکی ہے۔ فصلوں، غذاؤں، سمندروں، خشکی اور جانوروں میں پلاسٹک کے ذرات مل رہے ہیں، اب امریکی جیالوجیکل سروے(یوایس جی ایس)  نے کہا ہے کہ انہوں نے بارش کے پانی میں پلاسٹک کے ذرات دیکھے ہیں۔

یو ایس جی ایس کا عملہ بارش کے پانی میں نائٹروجن کے آثار ڈھونڈ رہا تھا کہ اس کی توجہ ایک اور شے کی طرف ہوئی اور حیرت انگیزطور پر انہیں پانی کے نمونوں میں پلاسٹک کے باریک ذرات ملے۔ ڈینور سے لے کر بولڈر تک کئی علاقوں میں پانی کے 90 فیصد نمونوں میں پلاسٹک دیکھا گیا ہے۔ یہاں تک کہ سطح سمندر سے 10 ہزار فٹ بلند ایک پہاڑ کے دامن سے بھی بارش کے پانی میں پلاسٹک کے ٹکڑے اور باریک تار بھی ملے ہیں جو رنگ برنگی ہیں اور ان میں نیلا رنگ نمایاں ہے۔

اس بنا پر کہا جاسکتا ہےکہ ہم ہرسال 70 ہزار سے زائد پلاسٹک کے چھوٹے بڑے ٹکڑے اپنے معدے میں اتار رہے ہیں۔ ماہرین نے اس رپورٹ کا نام ’پلاسٹک کی بارش‘ رکھا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ پلاسٹک کے ذرات فضا میں موجود ہیں جو برسات کے ساتھ زمین تک آرہے ہیں۔

اسی تناظر میں دوسری خبر انٹارکٹیکا سے آئی ہے۔ وہاں گرنے والی برف میں بھی پلاسٹک کے باریک ٹکڑے، ریشے اور ذرات ملے ہیں۔ حالانکہ یہ آبادی سے دور ایک ایسا خطہ ہے جہاں سکوت اور برف کا راج ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ پلاسٹک کے یہ ذرات بہت دور سے وہاں تک پہنچے ہیں۔

جرمنی کے ایلفرڈ ویگنر انسٹٰی ٹیوٹ نے سال 2014 اور 2015 میں آرکٹک کی سمندری برف کا جائزہ لیا تھا۔ اس کے ساتھ برف باری کے ذرات میں بھی پلاسٹک کی آلودگی دیکھی گئی تھی۔ پلاسٹک کا خردبینی کوڑا کرکٹ دنیا کے سمندروں سے گزرتا ہوا آرکٹک میں پہنچا ہے اور ٹوٹ پھوٹ کر مزید تقسیم ہورہا ہے۔

تاہم اب جرمنی کے ماہرین نے ہی آرکٹک کے پانی کو دیکھا ہے اورمحتاط اندازے کے مطابق ایک لیٹرپانی میں پلاسٹک کے 14400 ذرات دیکھے گئے ہیں ۔ سویٹزرلینڈ میں ایلپس کی پہاڑیوں اور جرمنی کے دوردراز علاقوں میں پلاسٹک کی تعداد اس سے بھی ذیادہ نوٹ کی گئی ہے۔ جرمنی کے علاقے بیوریا کے پانی میں پلاسٹک کے ڈیڑھ لاکھ ذرات پائے گئے ہیں۔ یہ پلاسٹک، رنگ و روغن، ربڑ، شاپنگ بیگ اور گاڑیوں کے ٹائر سے ماحول میں پہنچ رہے ہیں۔

اس خوفناک صورتحال سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ پلاسٹک کا مسئلہ کس قدر شدت اختیار کرچکا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔