مایع مقناطیس کی تخلیق

ندیم سبحان میو  جمعرات 15 اگست 2019

مقناطیس کے بارے میں ہم جانتے ہیں کہ یہ ٹھوس ہوتا ہے، مگر اب سائنس دانوں نے مایع مقناطیس بھی تخلیق کرلیا ہے۔ مایع مقناطیس کے قطرے مختلف اشکال میں تقسیم ہوسکتے ہیں اور ان کی حرکت کو کنٹرول بھی کیا جاسکتا ہے۔ مایع مقناطیس کی تخلیق کا کارنامہ میساچوسیٹس یونی ورسٹی کے سائنس دانوں اور انجنیئروں نے انجام دیا ہے۔ اس ٹیم کی سربراہی میں پولیمر سائنس اور انجنیئرنگ کے مایہ ناز پروفیسر تھامس رسل کررہے تھے۔

دل چسپ بات یہ ہے کہ متعدد سائنسی ایجادات اور اختراعات کے مانند مایع مقناطیس کی تخلیق بھی حادثاتی طور پر عمل میں آئی۔ تھامس رسل اور ان کے ساتھی لارنس برکلے نیشنل لیبارٹری میں تھری ڈی پرنٹنگ مایعات پر تجربات کررہے تھے۔ ان کا مقصد ایسے ٹھوس مادّے یا میٹیریل تخلیق کرنا تھا جن میں مایعات کی خصوصیات ہوں اور جنھیں مختلف برقی استعمالات میں لیا جاسکے۔

ایک روز ریسرچ ٹیم کے رکن اور پوسٹ ڈاکٹورل طالب علم ژوبو لوئی نے مشاہدہ کیا کہ مقنائے ہوئے ذرات ( آئرن آکسائیڈز) ایک مقناطیسی پلیٹ پر مکمل ہم آہنگی کے ساتھ گھوم رہے ہیں۔ یہ مظہر محققین کے لیے غیرمتوقع تھا۔ انھوں نے تجربہ و تحقیق کا سلسلہ جاری رکھا تو پتا چلا کہ نہ صرف ذرات بلکہ پورے محلول میں مقناطیسی خواص پیدا ہوگئے تھے۔

یہ جان کر سائنس داں جہاں حیران ہوئے وہیں اس غیرمتوقع دریافت نے ان کو پُرجوش بنادیا۔ انھوں نے اسی سمت میں تحقیق کو آگے بڑھانے کا فیصلہ کرلیا۔ مایعات کی تھری ڈی پرنٹنگ کی تیکنیک سے کام لیتے ہوئے انھوں نے پانی، تیل اور آئرن آکسائیڈز کے ملی میٹر جسامت کے قطرات تخلیق کیے۔ ان قطرات نے اپنی شکل و صورت برقرار رکھی کیوں کہ آئرن آکسائیڈ کے کچھ ذرات فعال سطحی عامل ( surfactants ) سے جُڑے ہوئے تھے۔ surfactants وہ عناصر ہوتے ہیں جو مایع کے سطحی تناؤ (surface tension ) میں کمی کا سبب بنتے ہیں۔ فعال سطحی عامل پانی کے گرد ایک غیرمرئی پرت بنادیتے ہیں جس میں آئرن آکسائیڈ کے ذرات بھی شامل ہوتے ہیں جب کہ باقی ذرات اس پرت کے اندر ہوتے ہیں۔

سائنس دانوں نے ملی میٹر جسامت کے حامل قطرات کو مقنانے کے لیے ایک مقناطیسی کوائل کے نزدیک رکھ دیا۔ اس وقت سائنس داں حیرن رہ گئے جب انھوں نے مشاہدہ کیا کہ مقناطیسی کوائل ہٹائے جانے کے باوجود قطرات کے مقناطیسی خواص برقرار رہے۔ واضح رہے کہ مایعات میں مقناطیسی خواص اس سے قبل بھی پیدا کیے جاچکے ہیں مگر مقناطیسی میدان سے دور جاتے ہی مقناطیسی خصوصیات زائل ہوجاتی ہیں۔ یہ پہلی بار ہے جب مستقل مقناطیسی خصوصیات کے حامل مایعات کی تخلیق میں کام یابی حاصل کی گئی۔

محققین نے جب مایع کے قطرات کو مقناطیسی میدان میں رکھا تو آئرن آکسائیڈ کے ذرات نے بھی شمالاً جنوباً سمت اختیار کرلی۔ پھر جب مقناطیسی میدان سے انھیں دور ہٹایا گیا تو آئرن آکسائیڈ کے ذرات فعال سطحی عامل سے اتنی سختی کے ساتھ پیوست تھے کہ وہ حرکت نہیں کرسکتے تھے، چناں چہ شمالاً جنوباً سمت ہی میں ان کی ترتیب برقرار رہی۔ تاہم حیران کُن بات یہ تھی کہ قطرات کے اندر موجود آزاد ذرات بھی اسی ترتیب میں رہے۔

پروفیسر تھامس کے مطابق فی الوقت وہ یہ نہیں جان سکے کہ ان آزاد ذرات نے کس اثر کے تحت خود کو شمالاً جنوباً ترتیب دیا۔ اس راز سے پردہ اٹھتے ہی مقناطیسی مایع کے متعدد استعمالات سامنے آجائیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔