- پی ٹی آئی کے مقامی رہنما قاتلانہ حملے میں جاں بحق
- بلاول بھٹو زرداری دو روزہ سرکاری دورے پر ماسکو پہنچ گئے
- کراچی میں اسٹریٹ کرمنلز کی فائرنگ سے اے ایس آئی جاں بحق
- ایلون مسک سے’خودکارگاڑیوں‘ کے دعوے پر تفتیش شروع
- کراچی کے ترقیاتی فنڈز میں بندر بانٹ، ٹھیکدار کو کام شروع بغیر ہی 10 کروڑ روپے کی ادائیگی
- ملک میں بجلی بریک ڈاؤن میں سائبر اٹیک کا خدشہ موجود ہے، وزیر توانائی
- قومی اسمبلی کے 33 حلقوں سے عمران خان ہی الیکشن لڑیں گے، تحریک انصاف
- اسلامیہ کالج کا سامان پرانے کمپلیکس میں سیل؛ طلبہ و عملہ زمین پر بیٹھنے پر مجبور
- مریم نواز کی واپسی پر اسحاق ڈار نے قوم کو پٹرول بم کی سلامی دی، پرویز الہیٰ
- معاشی بحران حل کرنے کیلیے کوئی جادو کی چھڑی نہیں ہے، وزیر خزانہ
- چوتھی کمشنر کراچی میراتھن میں جاپانی ایتھلیٹ فاتح قرار
- صدرمملکت کا ایف بی آر کو برطانوی دور کی لائبریری کو ٹیکس کٹوتی واپس کرنے کا حکم
- جرمنی نے بیلجیئم کو شکست دے کر عالمی کپ ہاکی ٹورنامنٹ جیت لیا
- ایف آئی اے کراچی کی حوالہ ہنڈی کیخلاف کارروائی؛ 4 ملزمان کو گرفتار
- کراچی میں یکم فروری تک سردی کی لہر برقرار رہنے کا امکان
- باچا خان کانفرنس میں خیبرپختونخوا کی سیکیورٹی پولیس کے حوالے کرنے کی قرارداد منظور
- عمران خان کے متنازع بیان سے پیپلز پارٹی کیلیے خطرہ ہوسکتا ہے، خواجہ آصف
- حکومت کوشش کریگی آئی ایم ایف معاہدے کا اثر غریب عوام پر نہ پڑے، شازیہ مری
- ایس ایس پی کیپٹن (ر) مستنصر فیروز سی ٹی او لاہور تعینات
- ایم کیو ایم کا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ واپس لینے کا مطالبہ
لڑکیوں کی پیدائش روکنے کی متنازعہ ٹیکنالوجی پر ماہرین پریشان

جاپانی ماہرین نے جنسی کروموسوم کی رفتار کم یا زیادہ کرنے والی ایک ٹیکنالوجی بنائی ہے جسے چوہوں اور مویشیوں پر آزمایا جاچکا ہے۔ فوٹو: فائل
ہیروشیما: ماہرین نے بچے کی جنس کے انتخاب کی ایک نئی ٹیکنالوجی پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح جنسی بنیاد پر بچے کی پیدائش اور اسے روکنے کا عمل ممکن ہوگا اور بڑے پیمانے پر لڑکیوں کی پیدائش کو روکا جائے گا۔
حال ہی میں منظرِ عام پر آنے والی اس متنازعہ تکنیک کو ’نطفہ چھانٹنے‘ یا اسپرم سورٹنگ میتھڈ کا نام دیا گیا ہے۔ اس کا لبِ لباب یہ ہے کہ انسانی نطفے میں موجود طبعی کیفیات کی بنا پر یہ ممکن ہے کہ لڑکیوں کی پیدائش کی وجہ بننے والے ایکس کروموسوم کے حامل نطفے کو مادہ کے انڈے سے ملاپ اور بالآخر بیضہ بننے سے باز رکھا جاسکتا ہے۔
اس ٹیکنالوجی میں بعض کیمیکل نطفے کے مجموعوں پر ڈالے جاتے ہیں اور ان سے ایکس کروموسوم کی رفتار سست پڑجاتی ہے جس کی بنا پر ان کو الگ کیا یا روکا جاسکتا ہے۔
اس متنازعہ عمل کا پہلا حوالہ جاپانی کی ہیروشیما یونیورسٹی سے ملتا ہے جہاں پروفیسر ماسایوکی شمیڈا نے اس پر روشنی ڈالی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ پہلے ہمارا خیال تھا کہ دودھ پلانے والے تمام جاندار یا میملز کے نطفے یا اسپرم یکساں صورت رکھتے ہیں لیکن ان میں صرف ڈی این اے کا فرق ہوتا ہے۔ لیکن انہوں نے تحقیق کرکے بتایا کہ اسپرم میں 500 ایسے جین سرگرم ہوتے ہیں جو ایکس کروموسوم کی جانب اشارہ کرتےہیں۔ اسی ایکس کروموسوم سے لڑکیاں جنم لیتی ہیں۔ دوسری جانب اگر وائے کروموسوم کی بات ہو تو یہ تمام 500 جین غیرسرگرم ہوتے ہیں اور یوں لڑکا جنم لیتا ہے۔
یہ تمام 500 جین مل کر 18 کے قریب ایسے کوڈ بناتی ہیں جن سے بننے والا پروٹین نطفے کی سطح پر تیرتا رہتا ہے۔ اس سے معلوم ہوجاتا ہے کہ اس میں ایکس کروموسوم ہے جو لڑکی کی پیدائش کی وجہ بنے گا اور یوں بعض ایسے کیمیکل ہیں جو اس پروٹین سے جڑ کر ایکس کروموسوم کی رفتار دھیمی کردیتے ہیں اور وائے کروموسوم کومتاثرکئے بغیر جانے دیتے ہیں۔ یوں حتمی طور پر لڑکا پیدا کیا جاسکتا ہے یا کم ازکم نظری (تھیوریٹیکل) طور پر ایسا ممکن ہے۔
اب ماہرین نے اس عمل کو چوہوں سے پیدا ہونے بچوں کی پیدائش پر آزمایا۔ پہلے مرحلے میں جب چوہے کے نطفے پر اسے آزمایا گیا تو 90 فیصد نرچوہے پیدا ہوئے۔ دوسرے مرحلے میں مادہ چوہوں کی پیدائش کو روکنےکی کوشش کی گئی تو 81 فیصد چوہیا پیدا ہوئیں۔
اگلے مرحلے میں اسے مویشیوں کے باڑوں میں استعمال کیا گیا اور عین یہی نتائج برآمد ہوئے۔ ماہرین نے اب تک اسے انسانی نطفے پر نہیں آزمایا ہے لیکن اتنا کہا ہےکہ یہ ٹیکنالوجی انسانوں پر بھی کام کرسکے گی۔
تولیدی سائنس کے ممتاز ماہر اور کولاراڈو اسٹیٹ یونیورسٹی کے پروفیسر جارج سائیڈل نے کہا ہے کہ اگلے دس سال میں یہ ٹیکنالوجی بازار میں عام دستیاب ہوگی۔
اس خوفناک ٹیکنالوجی پر سائنسدانوں نے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے ۔ ان کے مطابق اس سے اخلاقی، معاشرتی اور سماجی مسائل اور بحث کا ایک نیا دفتر کھل جائے گا۔ اس کی ایک مثال بھارت ہے جہاں ایک دو نہیں بلکہ لاکھوں لڑکیوں کا اسقاط کیا جاچکا ہے اور یہ عمل اب بھی جاری ہے۔ اس طرح کئی ممالک میں اسے ہاتھوں ہاتھ اپنائیں گے۔ لیکن چند عشروں میں ہی آبادی میں مرد اور عورت کا تناسب بری طرح متاثر ہوجائے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔