- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
فیس بک پر بھارت مخالف پوسٹ کرنے والے 2 کشمیری نوجوانوں کیخلاف مقدمہ درج
سری نگر: مقبوضہ کشمیر میں فیس بک پر کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے خلاف پوسٹ کرنے پر 2 کشمیری نوجوانوں کیخلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے ضلع راجوری میں پولیس نے 2 کشمیری نوجوانوں عتیق چوہدری اور فاروق چوہدری کے خلاف سوشل میڈیا پر ریاست مخالف پوسٹیں شیئر کرنے پر مقدمہ درج کرلیا ہے۔
پولیس نے نوجوانوں کی گرفتاری کے لیے ان کے گھروں پر چھاپے بھی مارے اور اہل خانہ کے ساتھ بدتمیزی کی تاہم دونوں نوجوان گھر میں موجود نہیں تھے جس کے بعد نوجوانوں کی گرفتاری کے لیے خصوصی چھاپا مار ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے۔
یہ خبر پڑھیں :بھارتی اقدامات سے کشمیری عوام کی زندگی اجیرن
جارحیت پسند مودی سرکار کی جانب سے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد سے تاحال کرفیو نافذ ہے، موبائل اور نیٹ سروس بند ہیں۔ شہریوں کو عید اور نماز جمعہ کے بڑے اجتماعات منعقد کرنے کی اجازت بھی نہیں دی گئی۔
تمام تر پابندیوں کے باوجود ان کشمیری نوجوانوں نے کسی طرح ایک سرکاری دفتر کے نیٹ کو استعمال کرتے ہوئے قابض فورسز کے مظالم کو ریکارڈ کرکے وائرل کیا تھا جس پر پولیس نے مقدمہ درج کرلیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔