سعودی عرب اور یو اے ای میں برطرف 3 ہزار پاکستانی ڈاکٹروں کو بحال کرانے کا مطالبہ

اسٹاف رپورٹر  ہفتہ 17 اگست 2019
سعودی عرب اور یو اے ای نے برسوں بعد اچانک ایم ڈی اور ایم ایس کی ڈگری تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے ڈاکٹروں کو نکال دیا (فوٹو: انٹرنیٹ)

سعودی عرب اور یو اے ای نے برسوں بعد اچانک ایم ڈی اور ایم ایس کی ڈگری تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے ڈاکٹروں کو نکال دیا (فوٹو: انٹرنیٹ)

 کراچی: سعودی عرب اور یو اے ای میں ایم ڈی اور ایم ایس کی ڈگری کے حامل تین ہزار پاکستانی ڈاکٹروں کی برطرفی پر ڈاکٹروں نے حکومت پاکستان سے نوٹس لیتے اور دونوں حکومتوں سے رابطہ کرکے ڈاکٹروں کو بحال کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔

ہفتہ کو کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایسوسی ایشن کے صدر پروفیسر محمد عارف، پروفیسر خلیل احمد گل، پروفیسر نعیم الحق پروفیسر مصطفی قائم خانی، پروفیسر سید شاہد نور، عباس حسین، اطہر صدیقی اور دیگر نے کہا کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں ایم ڈی اور ایم ایس کی ڈگری کے حامل اسپیشلائزڈ ڈاکٹر گزشتہ 15 سال سے اپنی خدمات انجام دے رہے تھے، اس عرصے کے دوران دونوں ملکوں کی حکومتوں کو ان کے ساتھ کوئی مسئلہ نہیں ہوا لیکن اب اچانک ہی سعودی کمیشن فار ہیلتھ اسپیشلٹیز اور دبئی ہیلتھ اتھارٹی کی جانب سے ایم ڈی اور ایم ایس کی ڈگری کے حامل 3 ہزار سے زائد پاکستانی ڈاکٹروں کو نوکریوں سے فارغ کردیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سعودی اور یواے ای کی حکومتوں کے مطابق یہ ڈاکٹرز کوالیفائیڈ نہیں ہیں ایسا کہنا ان کی تذلیل کے مترادف ہے، اس عمل سے پاکستان کے ساتھ اس ادارے کا وقار بھی مجروح ہوا ہے جہاں سے ان ڈاکٹروں نے ڈگریاں حاصل کیں، ہم مذکورہ اداروں کو باور کرانا چاہتے ہیں کہ ایم ڈی، ایم ایس کی اسناد ہمارے ملک کی اعلیٰ جامعات سے جاری کی جاتی ہیں اور ان کی حیثیت پر سوال اٹھانا ہمارے تدریسی نظام کی ہتک کے مترادف ہے۔

ایسوسی ایشن کے ارکان نے کہا کہ اگر سیاسی وجوہات کی بناء پر یہ فیصلہ کیا گیا تو حکومت پاکستان فوری طور پر ان دونوں ممالک کی حکومتوں سے رابطہ کرے اور مسئلے کے حل کے لیے سنجیدگی کے ساتھ کوششیں کی جائیں، تین ہزار ڈاکٹرز کی برطرفی ان کے معاشی قتل عام کے مترادف ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔