- کراچی؛ ایم کیو ایم کا قومی اسمبلی کی نشستوں پر ضمنی انتخاب لڑنےکا فیصلہ
- حکومت کی آئی ایم ایف جائزہ مشن کو شرائط پوری کرنے کی یقین دہانی
- فیفا ورلڈکپ جیتنے کے بعد سب کچھ بدل گیا، میسی
- موٹروے اسکینڈل؛ سابق وزیر کے پرسنل اسسٹنٹ سے 44 کروڑ کی ریکوری
- تاندہ ڈیم میں کشتی ڈوبنے کا واقعہ، جاں بحق طلباء کی تعداد 40 ہوگئی
- نشے میں دھت خاتون کی طیارے میں ہنگامہ آرائی، فضائی میزبان کو مکا مار دیا
- پشاور پولیس لائن دھماکا، ایک المیہ
- چوہدری شجاعت مسلم لیگ ق کے صدر برقرار، الیکشن کمیشن نے فیصلہ سنا دیا
- کراچی کے صارفین کیلیے بجلی 10روپے 80پیسے فی یونٹ سستی
- ہائی کورٹ ازخود نوٹس کا اختیار استعمال نہیں کر سکتی، سپریم کورٹ
- الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج؛عمران خان کی حاضری استثنا کی درخواست منظور
- ’’آن لائن شاپنگ سنی تھی لیکن کوچنگ نہیں‘‘، عاقب جاوید
- کراچی میں جمعرات کو سمندری ہوائیں فعال ہونے کا امکان
- فواد چوہدری کیخلاف درج مقدمات کی تفصیلات لاہور ہائیکورٹ میں جمع
- ممکن ہے حملہ آور سرکاری گاڑی میں بیٹھ کر آیا ہو، سی سی پی او پشاور
- پولیس لائنز خودکش دھماکا اور کوہاٹ واقعے پر خیبر پختونخوا میں ایک روزہ سوگ
- اگلے بجٹ کیلیے ایف پی سی سی آئی، چیمبرز، تاجر تنظیموں سے تجاویز طلب
- سی پیک دوسرا مرحلہ، وسیع تر اثرات مرتب ہونگے، پلاننگ کمیشن
- کے الیکٹرک تاجروں کے مسائل ترجیحاً حل کرے، چیئرمین نیپرا
- بجلی کی قیمت میں 2.31 روپے فی یونٹ کمی کی منظوری
کوئٹہ کی مسجد میں دہشت گردی

اس دھماکہ کا شکار بننے والوں میں طالبان سربراہ کا بھائی حمد اللہ اخوند زادہ بھی شامل ہے۔ فوٹو: فائل
صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے نواحی علاقے کچلاک کی مسجد و مدرسہ میں اگلے روز بم دھماکہ کے نتیجے میں امام مسجد سمیت 4 افراد شہید اور 23 زخمی ہو گئے۔ دہشت گردوں نے امام مسجدکے منبر کے نیچے دھماکہ خیز مواد بھاری مقدار میں نصب کر دیا گیا تھا، جسے نماز جمعہ کے دوران اڑا دیا گیا۔ دوسری اطلاع کے مطابق دھماکہ ریموٹ کنٹرول بم سے کیا گیا جس وقت امام مسجد خطبہ پڑھ رہے تھے۔
اطلاعات کے مطابق نماز کے وقت مسجد میں 200 سے زائد افراد موجود تھے۔مساجدمسلمانوں کے لیے عبادت کے علاوہ دیگر سماجی سرگرمیوں کے لیے استعمال ہوتی ہیں اورچونکہ نمازجمعہ کی مسلمانوں کے لیے خاص اہمیت ہے لہٰذا دہشت گردوں کے لیے نماز جمعہ کے وقت دہشت گردی کی واردات کرنا آسان ہو جاتا ہے۔
کوئٹہ کے سانحے میں انتظامیہ کی لا پرواہی کاسوال بھی اٹھتا ہے خاص طور پر اس لیے کہ اس علاقے میں دہشت گردی کے واقعات روز مرہ کامعمول بن چکے ہیں اور وقفے وقفے سے ایسی وارداتیں ہوتی رہتی ہیں، اس لیے نماز جمعہ کے موقعہ پر خصوصی حفاظتی اقدامات کیے جانے چاہیے تھے جن کی ذمے داری قانون نافذ کرنے والے اداروں پر ہی عاید ہوتی ہے جو اپنی اس اہم ذمے داری کی ادائیگی سے قاصر رہے۔
یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ اس دھماکہ کا شکار بننے والوں میں طالبان سربراہ کا بھائی حمد اللہ اخوند زادہ بھی شامل ہے۔ اگر ایسا ہے تو اس امر کی تحقیق ہونی چاہیے کہ وہ کس حیثیت میں کوئٹہ میں قیام پذیر تھا۔ دہشت گردوں نے دھماکے کے لیے جس موقع کا انتخاب کیا وہ بھی خاص اہمیت کا حامل ہے یعنی ایک پاکستان کا یوم آزادی اور اس سے جڑا ہوا جمعہ مبارک حملے کے لیے بہترین موقع تھا جو دشمن نے اختیار کر لیا گیا۔ اس واردات میںغیرملکی ہاتھ کو بھی نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔