- شام؛ ایئرپورٹ کے نزدیک اسرائیل کے فضائی حملوں میں 42 افراد جاں بحق
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مزید مضبوط
- پی ٹی آئی قانونی ٹیم کا چیف جسٹس اور جسٹس عامر فاروق سے استعفی کا مطالبہ
- اہم چیلنجز کا سامنا کرنے کیلیے امریکا پاکستان کے ساتھ کھڑا رہے گا، جوبائیڈن کا وزیراعظم کو خط
- عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ ہوگیا
- اسٹاک مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ کے بعد مندی، سرمایہ کاروں کے 17ارب ڈوب گئے
- پشاور بی آر ٹی؛ ٹھیکیداروں کے اکاؤنٹس منجمد، پلاٹس سیل کرنے کے احکامات جاری
- انصاف کے شعبے سے منسلک خواتین کے اعداد و شمار جاری
- 2 سر اور ایک دھڑ والی بہنوں کی امریکی فوجی سے شادی
- وزیراعظم نے سرکاری تقریبات میں پروٹوکول کیلیے سرخ قالین پر پابندی لگادی
- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا پولیس کیلیے 7.6 ارب سے گاڑیاں و جدید آلات خریدنے کی منظوری
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو، پہلی بار وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ شامل
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
جولائی 2019 معلومہ انسانی تاریخ کا گرم ترین مہینہ تھا، ماہرین
واشنگٹن: زمین پر اگرچہ ہم نے کچھ صدیوں سے ہی درجہ حرارت اور دیگر موسمیاتی عوامل کا ریکارڈ مرتب کرنا شروع کیا ہے اور اب خبر یہ ہے کہ گزشتہ ماہ جولائی کے دوران کئی ممالک میں انسانی معلومات کے مطابق سب سے بلند درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا ہے جو ماہرین کی تشویش میں مزید اضافے کی وجہ بنا ہے۔
دوسری جانب اسی گرمی کی شدت سے آرکٹک اور انٹارکٹک خطوں میں برف پگھلنے میں بھی اضافہ ہوا ہے اور اس نے بھی تاریخی ریکارڈ قائم کئے ہیں۔
امریکا میں نیشنل اوشیانک اینڈ ایٹماسفیئرک ایڈمنسٹریشن (این او اے اے یا نوآ) کے مطابق 2019 کے جولائی میں اس ماہ کا اوسط درجہ حرارت 1.71 درجے زیادہ تھا جبکہ بیسویں صدی میں ماہِ جولائی کا درجہ حرارت اوسطاً 60.4 تک ہی محدود رہا۔ یہ معلومات ن نوآ کےتمام موسمیاتی مراکز سے حاصل کی گئیں۔ اس سے قبل 2016ء کے جولائی کو تاریخی لحاظ سے گرم ترین مہینہ قرار دیا گیا تھا۔
اس لحاظ سے تاریخ کے گرم ترین ماہِ جولائی کی بات کی جائے تو ان میں 10 میں سے 9 گرم ترین جولائی سال 2005ء کے بعد ریکارڈ کیے گئے ہیں۔ اب گویا ہرسال کی جولائی میں گرمی کے نئے ریکارڈ بن رہے ہیں۔ ریکارڈ مزید بتاتے ہیں کہ بیسویں صدی کے مقابلے میں اکیسویں صدی کے 19 برسوں میں تمام مہینوں میں اوسط درجہ حرارت 1.71 درجے فیرن ہائٹ بڑھا ہے جو 56.9 درجے فیرن ہائٹ رہا۔ اس لحاظ سے 2017ء بھی گرم ترین سال گزرا ہے جس کی تصدیق درجہ حرارت کے ریکارڈ سے ہوئی ہے۔
ماہرین نے صرف ایک مقام پر نہیں بلکہ کئی جگہوں پر درجہ حرارت میں اضافہ نوٹ کیا ہے۔ شمالی اور جنوبی امریکا، ایشیا، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، افریقہ کا نصف جنوبی حصہ اور اوقیانوس کے کئی علاقے اور بحرالکاہل کے خطوں میں بھی یہ اضافہ نوٹ کیا گیا ہے جسے جھٹلانا ناممکن ہے۔
مزید گھمبیر ریکارڈز
جولائی کے مہینے میں آرکٹک سمندر پر پڑنے والی برف میں بھی کمی دیکھی گئی ہے جو اوسط سے 19.8 فیصد کم ہے جس نے جولائی 2012ء کا کم ترین ریکارڈ بھی توڑ دیا ہے۔
اسی طرح انٹارکٹک سمندر کی برف میں 1981ء سے 2010ء کے دوران 4.3 فیصد کمی دیکھی گئی ہے یعنی گزشتہ 41 برس سے کم ترین برف کا ریکارڈ ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔