پاکستانی نوجوان نے خون نکالے بغیر گلوکوز کی پیمائش کا آلہ ایجاد کرلیا

صبا ناز  پير 19 اگست 2019
اقرا یونیورسٹی کے طالبعلم فیضان احمد نے خون کا ایک قطرہ نکالے بغیر ذیابیطس کی شناخت کرنے والا کم خرچ آلہ تیار کیا ہے۔ فوٹو: صبا ناز

اقرا یونیورسٹی کے طالبعلم فیضان احمد نے خون کا ایک قطرہ نکالے بغیر ذیابیطس کی شناخت کرنے والا کم خرچ آلہ تیار کیا ہے۔ فوٹو: صبا ناز

کراچی: اقراء یونیورسٹی کے ہونہار طالب علم نے ذیابیطس کے مریضوں کےلیے ایک آلہ تیار کیا ہے جس کی بدولت سوئی چبھوئے اور خون نکالے بغیر خون میں گلوکوز کی درست پیمائش کی جاسکتی ہے اور اس ساتھ ہی نبض کی رفتار کا اندازہ بھی لگایا جاسکتا ہے۔

یونیورسٹی کی فیکلٹی آف انجینئرنگ، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سے وابستہ طالب علم فیضان احمد نے اسے ’غیر تکلیف دہ خون کے ٹیسٹ‘ یا نان انویسیو بلڈ ٹیسٹ کا نام دیا ہے۔ دوسال کی محنت اور تحقیق کے بعد بنائے جانے والی اس ڈیوائس میں سوئی چبھو کر خون کے قطرے نکالنے کی ضرورت نہیں رہتی۔

یہ دستی آلہ انفراریڈ، ایل ای ڈی، فوٹو ڈایوڈ، آئی سی اور دیگر سرکٹس پر مشتمل ہے۔ پاکستان میں اس وقت ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد 3 سے 4 کروڑ کے درمیان ہے۔ اسی صورتِ حال کے پیشِ نظر فیضان احمد نے اپنے استاد ڈاکٹر عرفان انیس کی سرپرستی میں ایسے نظام پر کام شروع کیا جو بار بار سوئی چبھو کر خون نکالنے کی ضرورت ختم کردے۔

اس آلے کی سب سے اچھی بات یہ ہے کہ اس کی لاگت ڈیڑھ ہزار روپے ہے جو ہر ایک کی پہنچ میں ہے۔ یہ آلہ ان لوگوں کےلیے مفید ہے جنہیں دن میں بار بار خون میں گلوکوز ناپنے کی ضرورت پیش آتی ہے۔

ڈیوائس میں ایک گول ڈبیا ہے جس میں انفراریڈ روشنی والی ڈایوڈز اور سینسر نصب ہیں۔ جیسے ہی کوئی شخص اس سیاہ ڈبیا میں انگلی رکھتا ہے تو روشنی انگلی پر پڑتی ہے۔ خون کی رنگت دیکھتے ہوئے ڈیوائس ڈسپلے پر نتیجہ دکھتا ہے کہ خون میں شوگر کا لیول اب کیا ہے۔

فیضان نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ اس آلے میں مزید تبدیلیاں کرکے خون میں ہیموگلوبن کی مقدار بھی معلوم کی جاسکے گی۔ ’’ایک جرمن کمپنی ایسے ہی آلے پر کام کررہی ہے، میں نے اپنا منصوبہ مختلف صنعت کاروں کے سامنے پیش کیا ہے جسے بہت سراہا گیا ہے،‘‘ فیضان نے کہا۔ ان کے مطابق اسے مزید مختصر کرکے اتنا چھوٹا کیا جاسکتا ہے کہ یہ مٹھی میں سما سکے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔