کشمیر کی صورتحال … اقوام عالم اپنا کردار ادا کریں

ایڈیٹوریل  پير 19 اگست 2019
بھارت نے متعصبانہ اور غیردانشمندانہ رویہ اپناتے ہوئے پورے خطے کی سلامتی داؤ پر لگا دی ہے (فوٹو : فائل)

بھارت نے متعصبانہ اور غیردانشمندانہ رویہ اپناتے ہوئے پورے خطے کی سلامتی داؤ پر لگا دی ہے (فوٹو : فائل)

مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر غور وخوض کے لیے وزیراعظم کی قائم کردہ خصوصی کمیٹی کا پہلا ان کیمرہ اجلاس وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی زیرصدارت ہفتے کو اسلام آباد میں ہوا۔اس اہم  اجلاس کے بعد وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی‘ ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور اور ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔

اس موقع پر پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی نشست بہت حوصلہ افزا رہی ہے ‘ ہم نے اس میں بہت بڑا معرکہ سر کیا ہے‘ ہندوستان چونک گیا کہ یہ کیا ہو گیا ہے‘ انھوں نے واضح کیا کہ یہ لمبی لڑائی ہے جو ہم نے ہر فورم پر لڑنی ہے۔ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ بھارت نے سرحدوں کی خلاف ورزی کی تو بھرپور سرپرائز دیں گے‘ بھارت سے پرانا قبضہ چھڑانے کا وقت آ گیا ہے،  وہ آزاد کشمیر کو بھول جائے‘ آزاد کشمیر کا ایک ایک انچ محفوظ ہے‘ مودی نے مذموم حرکت کر کے مسئلہ کشمیر کے لیے اچھا کام کیا‘ سرد خانے میں پڑا مسئلہ پوری دنیا کے لیے فلیش پوائنٹ بن گیا۔

بھارت کی جانب سے پاکستان کے ساتھ سرحدوں پر کشیدگی برقرار رکھنے کی پالیسی تو ایک عرصے سے چلی آ رہی ہے مگر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے سے علاقے میں جنگی ماحول کو مہمیز ملی ہے۔پاک بھارت کشیدگی میں زبردست اضافہ ہوا اور کنٹرول لائن پر جنگ کا ماحول پیدا ہوگیا۔ ادھر مقبوضہ کشمیر کے حالات بھی بہت زیادہ بگڑ گئے۔

گزشتہ دو ہفتوں سے مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ ہونے سے پوری وادی میں کھانے پینے کی اشیا اور ادویات کی شدید قلت پیدا ہو گئی اور شہریوں کی زندگی اجیرن ہو کر رہ گئی ہے مگر ان سب منفی ہتھکنڈوں کے باوصف کشمیری اپنی آزادی کے مطالبے سے کسی صورت پیچھے ہٹنے کے لیے آمادہ نہیں‘ ان کا ایک ہی نعرہ ہے کہ کشمیر بنے گا پاکستان۔ بھارتی فوج کی تعداد میں اضافے کے باوجود کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی لہر مزید تیز ہوئی ہے ۔کہنے کو تو نریندر مودی پورے سیکولر بھارت کے وزیراعظم ہیں مگر ان کے پاکستان کے خلاف جارحانہ اقدامات اور وہاں کے مقامی مسلمانوں کے بارے میں نفرت انگیز رویے سے یوں معلوم ہوتا ہے کہ وہ صرف انتہا پسند ہندو جماعت بی جے پی کے وزیراعظم ہیں۔بھارت میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے مصائب میں بہت زیادہ اضافہ ہوگیا ہے۔

انھوں نے متعصبانہ اور غیردانشمندانہ رویہ اپناتے ہوئے پورے خطے کی سلامتی داؤ پر لگا دی ہے۔ پہلے انھوں نے آزاد کشمیر میں فضائی حملہ کے ذریعے جنگی ماحول پیدا کیا اور اب مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے پورے خطے کا امن داؤ پر لگا دیا۔ اگر پاکستانی حکومت کا رویہ اور سوچ بھی بھاری وزیراعظم نریندر مودی جیسی متعصبانہ ہوتی تو خطے میں کب کی جنگ شروع ہو چکی ہوتی۔ چند روز پیشتر بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ نے ایٹمی حملے میں پہل کرنے کی دھمکی دے کر حد ہی کر دی‘ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھارتی وزیرداخلہ راج ناتھ کے اس غیر ذمے دارانہ بیان کا بالکل درست تجزیہ کرتے ہوئے کہا کہ جب کوئی سٹھیا جاتا ہے تو وہ وہی کہتا ہے جو راج ناتھ نے کہا۔ کوئی بھی ہوش مند اور زیرک بالخصوص اقتدار میں شریک آدمی ایسی حرکت نہیں کرتا جس سے پورے خطے کی سلامتی کے لیے خطرات پیدا ہو جائیں‘ بھارتی اہل اقتدار کے دماغ میں جو خرابی پیدا ہوئی ہے۔

اس نے کشیدگی کو ہوا دی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزیاں کی جا رہی ہیں جس سے پوری دنیا آگاہ ہو چکی ہے یہاں تک کہ پانچ دہائیوں بعد سلامتی کونسل کے اجلاس میں مسئلہ کشمیر اٹھایا گیا ہے‘ یہ مسئلہ ایک ایٹمی فلیش پوائنٹ ہے ، اقوام متحدہ اور عالمی قوتوں کو اس پر بے مہری اور بے حسی کا رویہ اپنانے کے بجائے بھارتی اقدامات پر فوری کارروائی کرنا چاہیے‘ کسی قسم کی تاخیرپورے خطے کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔ پاکستان بھارتی اقدامات اور اس کے جارحانہ رویے پر بھرپور نظر رکھے ہوئے ہے اور اس نے بھارتی حکمرانوں پر واضح کردیا ہے کہ اگر انھوں نے کوئی حرکت کی تو اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا اور پاکستانی افواج اور عوام آخری فوجی اور آخری گولی تک اپنے وطن کا دفاع کریں گے۔

پاکستان نے اب تک امن پسندی کا مظاہرہ کیا ہے ورنہ بھارت نے جنگ کی آگ بھڑکانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ۔ درحقیقت بھارت جان چکا ہے کہ وہ کشمیریوں کے جذبہ حریت کو کسی بھی صورت کچل نہیں سکتا‘ اس نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد وہاں اسی لیے کرفیو نافذ کیا کیونکہ اسے خدشہ تھا کہ کشمیری اس فیصلے کو نامنظور کرتے ہوئے بھرپور احتجاج شروع کر دیں گے جس پر قابو پانا نا ممکن ہو جائے گا۔اس کے باوجود کشمیری سڑکوں پر نکلے اور دنیا کو حیران کردیا۔ میجر جنرل آصف غفور نے بالکل صائب کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں کرفیو ہٹتے ہی تشدد بڑھے گا‘ اس وقت وادی میں ہر گھر کے باہر بھارتی فوجی کھڑا ہے‘ انھوں نے واضح کر دیا کہ اگر سرحد پر کچھ ہوا تو پاک فوج بھرپور جواب دے گی۔ مقبوضہ کشمیر کی صورت حال جس نہج پر پہنچ چکی ہے، اب اقوام متحدہ اور عالمی قوتوں پر بھاری ذمے داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اس مسئلے کے پرامن حل کے لیے اپنا کردار ادا کریں ورنہ ان کی مجرمانہ غفلت نہ صرف جنوبی ایشیا کے خطے بلکہ پوری دنیا کو متاثر کرے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔