گندگی اور غلاظت سے شہری مشتعل، مختلف علاقوں میں احتجاج

اسٹاف رپورٹر  پير 19 اگست 2019
شہری وزیراعلیٰ،میئر،وفاقی وزیر،فکس اٹ کے بانی کی تصاویر اٹھائے احتجاج کررہے ہیں

شہری وزیراعلیٰ،میئر،وفاقی وزیر،فکس اٹ کے بانی کی تصاویر اٹھائے احتجاج کررہے ہیں

کراچی:  شہر میں پھیلی گندگی اور سیوریج کے نظام کی خرابی سے شہریوں میں اشتعال پھیل رہا ہے، شہریوں نے جگہ جگہ احتجاجی بینرز آویزاں کرنے شروع کردیے ہیں جن میں ایم کیو ایم، پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف کے رہنماؤں کی تصاویر لگاکر غم و غصے کا اظہار کیا جارہا ہے ، گندگی ، غلاظت اور سیوریج کے نظام کی بدحالی پر شہری جگہ جگہ احتجاج کررہے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق شہر کے مختلف علاقوں میں گندگی اور آلائشوں کے ڈھیر لگنے پر احتجاج شروع ہوگیا ہے ،شہری سوشل میڈیا کے ذریعے بھی اپنے اپنے علاقوں میں سیوریج کے پانی اور پھیلی ہوئی گندگی کی نشاندہی کررہے ہیں، ساتھ ہی بلدیاتی اداروں، واٹر بورڈ اور سیاسی رہنماؤں کے خلاف دل کا غبار بھی نکال رہے ہیں، شہریوں کے مطابق میئر کراچی اختیار اور وسائل کا رونا رو روتے ہیں، سندھ حکومت سب اچھا کا راگ الاپتی ہے جبکہ وفاقی حکومت کی چندہ مہم بھی کراچی کو صاف نہیں کرسکی، شہر میں جگہ جگہ پھیلی گندگی اور غلاظت سے شہری مشتعل ہیں، شہری تمام سیاسی جماعتوں کے خلاف غم و غصہ کا اظہار کررہے ہیں، شہریوں کا کہنا ہے کہ گندگی کی وجہ سے پیدل چلنا تو محال تھا اب گاڑیوں کی آمدورفت بھی دشوار ہوگئی ہے۔

کراچی سے ووٹ اور ریونیو لینے والے ایک دوسرے پر الزام تراشی میں مصروف ہیں اور صفائی کے کام فوٹو سیشن تک محدود ہیں، سیاسی پوائنٹ اسکورنگ اور الزام تراشی کی سیاست نے روشنیوں کے شہر کو گندگی کے ڈھیر میں تبدیل کردیا شہر قائد کو گندگی سے پاک نہ کیا گیا تو بڑے پیمانے پر وبائی امراض پھوٹنے کا خدشہ ہے کراچی میں گندگی اور سیوریج کے پانی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے لیاقت آباد کے مکینوں نے گندگی کے ڈھیر پر احتجاجی بینرز آویزاں کردیے ہیں جن میں میئر کراچی وسیم اختر، وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، وفاقی وزیر علی زیدی اور فکس اٹ کے سربراہ عالمگیر خان کی تصاویر کو نشان زدہ کیا گیا ہے، علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ کراچی کے مسائل پر تمام سیاسی جماعتیں اپنی سیاست چمکارہی ہیں،کراچی کے بلدیاتی مسائل کی نشاندہی پر شہرت اور قومی اسمبلی کی رکنیت حاصل کرنے والے عالمگیر خان خان بھی شہریوں کے نشانے پر ہیں، شہریوں کا کہنا ہے کہ بارشوں کے بعد سے عالمگیر خان اور ان کی تنظیم فکس اٹ گدھے کے سر سے سینگ کی طرح غائب ہے۔

عالمگیر خان وقتاً فوقتاً سیاسی شہرت حاصل کرنے کے لیے وزیراعلیٰ ہاؤس اور بلدیاتی اداروں کے دفاتر کے باہر کچرا ڈھیر کرتے رہے ہیں لیکن بارش اور قربانی کے جانوروں کی آلائشوں سے بدحال شہریوں کو مسائل سے نجات دلانے کے لیے کہیں نظر نہیں آرہے اسی طرح وفاقی وزیر علی زیدی کے 2 ہفتوں میں کراچی کو گندگی سے پاک کرنے کے دعوؤں پر بھی مایوسی اور غصہ کا اظہار کیا جارہا ہے ، شہریوں کا کہنا ہے کہ میئر کراچی، گورنر سندھ اور علی زیدی کا ٹرائیکا شہریوں کے زخموں پر نمک پاشی کے سوا کچھ نہیں کررہا ، علی زیدی کی کلین کراچی مہم سوشل میڈیا تک ہی محدود ہے۔

دوسری جانب میئر کراچی وسیم اختر عہدہ سنبھالنے سے اب تک اختیارات اور وسائل نہ ہونے کا رونا رورہے ہیں اگر وہ اتنے ہی بے اختیار ہیں تو استعفی کیوں نہیں دیتے شہریوں نے سندھ کے خوش گفتار وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ کی تصاویر پر مشتمل احتجاجی بینرز بھی آویزاں کیے ہیں جن پر تحریر ہے کہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ اور سولڈ ویسٹ منجمنٹ دونوں اہم ترین ادارے صوبائی وزیر بلدیات کے ماتحت ہیں جن کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے کراچی تباہی کا منظر پیش کررہا ہے ، شہریوں نے احتجاجی بینرز کے ذریعے عالمگیر محسود کو یاددلایا کہ انھوں نے الیکشن سے پہلے کراچی کو پیرس بنانے کا وعدہ کیا لیکن کراچی کو پیرس بنانے کے بجائے مفلوج کردیا ہے،علاوہ ازیںشہرکے مختلف علاقوںمیں گندگی اورصفائی کے ناقص انتظامات پراحتجاجی مظاہرے بھی کیے گئے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔