قلوپطرہ کے زیرِ استعمال دوہزار سال قدیم پرفیوم دوبارہ تیار

ویب ڈیسک  پير 19 اگست 2019
ملکہ قلوپطرہ کو خوشبوؤں میں بسے رہنے کا بہت شوق تھا اور وہ کچھ مخصوص خوشبویات زیادہ پسند کرتی تھی۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

ملکہ قلوپطرہ کو خوشبوؤں میں بسے رہنے کا بہت شوق تھا اور وہ کچھ مخصوص خوشبویات زیادہ پسند کرتی تھی۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

واشنگٹن ڈی سی: 51 قبلِ مسیح سے 30 قبلِ مسیح تک، قدیم مصر پر حکمران رہنے والی مشہور ملکہ قلوپطرہ سے حسن، عاشقی، بے وفائی اور بے حیائی کے علاوہ نفاست اور نزاکت کی داستانیں بھی منسوب ہیں، جن سے پتا چلتا ہے کہ قلوپطرہ کو عطریات (پرفیومز) کا غیر معمولی ذوق تھا اور وہ کچھ مخصوص خوشبویات زیادہ پسند کرتی تھی۔

اب یونیورسٹی آف ہوائی کے ماہرینِ آثارِ قدیمہ نے آج سے دو ہزار سال قبل ملکہ قلوپطرہ کے استعمال میں رہنے والے پرفیومز کے فارمولے دریافت کرنے کے بعد انہیں ماہرینِ عطریات کی مدد سے دوبارہ تیار بھی کرلیا ہے۔ ان پرفیومز کو امریکا کے نیشنل جیوگرافک میوزیم میں ’’کوینز آف ایجپٹ‘‘ (مصر کی ملکائیں) کے عنوان سے جاری نمائش میں رکھا گیا ہے جو واشنگٹن ڈی سی میں 15 ستمبر 2019 تک جاری رہے گی۔ نمائش میں آنے والے لوگ ان خوشبوؤں کو سونگھ کر ملکہ قلوپطرہ کے ذوق کا بخوبی اندازہ لگا سکتے ہیں۔

مصر اور یونان کے قدیم مخطوطات میں ملکہ قلوپطرہ کے زیرِ استعمال دو خوشبوؤں (مندیشیئن اور میٹوپیئن) اور ان کے کلیدی اجزاء کا تذکرہ خصوصیت سے، اور کئی بار، ملتا ہے۔ قدرتی اجزاء اور خوشبودار تیل کے علاوہ، ان دونوں خوشبویات میں ’’مرّ‘‘ (Myrrh) کہلانے والا ایک جزو بھی شامل تھا جسے افریقہ اور ایشیا میں اُگنے والے کچھ پھول دار درختوں سے حاصل کیا جاتا ہے۔ البتہ مندیشیئن خوشبو ہلکی اور لطیف احساس دینے والی ہے جبکہ میٹوپیئن بڑی حد تک مشکِ عنبر سے مشابہ ہے لیکن خاصی تیز اور ناک میں چبھنے والی ہے۔

واضح رہے کہ مصر سمیت، دنیا کی بیشتر قدیم تہذیبوں میں عطر (پرفیوم) کا مقصد صرف خوشبو بکھیرنا نہیں تھا بلکہ خوشبوؤں کو زندگی، موت اور مرنے کے بعد شروع ہونے والی زندگی (حیات بعد از ممات) تک کی تشریح میں استعمال کیا جاتا تھا۔ دوسری جانب خوشبوؤں کے استعمال کو شان و شوکت اور جاہ و حشم کے اظہار کا ایک ذریعہ بھی تصور کیا جاتا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔