- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا کابینہ؛ ایک ارب 15 کروڑ روپے کا عید پیکیج منظور
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو، پہلی بار وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ شامل
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
قلوپطرہ کے زیرِ استعمال دوہزار سال قدیم پرفیوم دوبارہ تیار
واشنگٹن ڈی سی: 51 قبلِ مسیح سے 30 قبلِ مسیح تک، قدیم مصر پر حکمران رہنے والی مشہور ملکہ قلوپطرہ سے حسن، عاشقی، بے وفائی اور بے حیائی کے علاوہ نفاست اور نزاکت کی داستانیں بھی منسوب ہیں، جن سے پتا چلتا ہے کہ قلوپطرہ کو عطریات (پرفیومز) کا غیر معمولی ذوق تھا اور وہ کچھ مخصوص خوشبویات زیادہ پسند کرتی تھی۔
اب یونیورسٹی آف ہوائی کے ماہرینِ آثارِ قدیمہ نے آج سے دو ہزار سال قبل ملکہ قلوپطرہ کے استعمال میں رہنے والے پرفیومز کے فارمولے دریافت کرنے کے بعد انہیں ماہرینِ عطریات کی مدد سے دوبارہ تیار بھی کرلیا ہے۔ ان پرفیومز کو امریکا کے نیشنل جیوگرافک میوزیم میں ’’کوینز آف ایجپٹ‘‘ (مصر کی ملکائیں) کے عنوان سے جاری نمائش میں رکھا گیا ہے جو واشنگٹن ڈی سی میں 15 ستمبر 2019 تک جاری رہے گی۔ نمائش میں آنے والے لوگ ان خوشبوؤں کو سونگھ کر ملکہ قلوپطرہ کے ذوق کا بخوبی اندازہ لگا سکتے ہیں۔
مصر اور یونان کے قدیم مخطوطات میں ملکہ قلوپطرہ کے زیرِ استعمال دو خوشبوؤں (مندیشیئن اور میٹوپیئن) اور ان کے کلیدی اجزاء کا تذکرہ خصوصیت سے، اور کئی بار، ملتا ہے۔ قدرتی اجزاء اور خوشبودار تیل کے علاوہ، ان دونوں خوشبویات میں ’’مرّ‘‘ (Myrrh) کہلانے والا ایک جزو بھی شامل تھا جسے افریقہ اور ایشیا میں اُگنے والے کچھ پھول دار درختوں سے حاصل کیا جاتا ہے۔ البتہ مندیشیئن خوشبو ہلکی اور لطیف احساس دینے والی ہے جبکہ میٹوپیئن بڑی حد تک مشکِ عنبر سے مشابہ ہے لیکن خاصی تیز اور ناک میں چبھنے والی ہے۔
واضح رہے کہ مصر سمیت، دنیا کی بیشتر قدیم تہذیبوں میں عطر (پرفیوم) کا مقصد صرف خوشبو بکھیرنا نہیں تھا بلکہ خوشبوؤں کو زندگی، موت اور مرنے کے بعد شروع ہونے والی زندگی (حیات بعد از ممات) تک کی تشریح میں استعمال کیا جاتا تھا۔ دوسری جانب خوشبوؤں کے استعمال کو شان و شوکت اور جاہ و حشم کے اظہار کا ایک ذریعہ بھی تصور کیا جاتا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔