خبردار! گرمیوں کی لہریں اور بھی شدید ہوجائیں گی

ویب ڈیسک  منگل 20 اگست 2019
جرمن ماہرین نے ماڈلنگ کے ذریعے بتایا ہے کہ موسمِ گرما میں ہیٹ ویوز کی شدت اور دورانئے دونوں میں اضافہ ہوگا۔ فوٹو: فائل

جرمن ماہرین نے ماڈلنگ کے ذریعے بتایا ہے کہ موسمِ گرما میں ہیٹ ویوز کی شدت اور دورانئے دونوں میں اضافہ ہوگا۔ فوٹو: فائل

برلن: اس سال بالخصوص یورپ، شمالی امریکا اور ایشیا کے بعض ممالک میں گرمی کی شدید لہریں (ہیٹ ویوز) دیکھی گئیں جبکہ جولائی 2019 کو معلومہ انسانی تاریخ کے گرم ترین مہینے کے طور پر بھی ریکارڈ کیا گیا ہے۔ لیکن اب جرمن ماہرین نے کلائمیٹ چینج یعنی آب و ہوا میں جاری تبدیلیوں سے مزید، شدید اور طویل ہیٹ ویوز کا عندیہ دیا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہا گیا ہے کہ بارش ہو، سردی یا گرمی، موسم کا مزاج بگڑنے سے ان کی ہر ادا مزید شدید ہوتی جائے گی۔ اس کے منفی اثرات انسانوں، جانداروں اور زراعت پر بھی پڑیں گے۔ لیکن ماہرین نے کہا ہے کہ یہ کیفیت اس وقت شدید ہوسکتی ہے جب کرہٴ ارض کے اوسط درجہ حرارت میں دو ڈگری سینٹی گریڈ اضافہ ہوجائے گا اور اس سے ماحول پر شدید منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

جرمن ادارے کلائمیٹ اینالیٹکس سے وابستہ پروفیسر کارل فریڈرخ شولیسنر اور ان کے ساتھی ماہرین نے ریاضیاتی ماڈلنگ کے بعد کہا ہے کہ اگر زمینی اوسط درجہ حرارت دو درجے سینٹی گریڈ بڑھتا ہے تو شمالی نصف کرے میں اس کے اثرات زیادہ شدید ہوں گے۔

ان اثرات کا ریاضیاتی تخمینہ لگاتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ ایک ہفتے تک جاری مسلسل بارش کا امکان 26 فیصد تک بڑھ جائے گا۔ اس طرح موسمِ گرما میں شدید گرمی بھی بڑھے گی جبکہ بارشیں بھی خوب ہوں گی جن سے عین فرانس اور جرمنی کی طرح ایسا ہی شہری سیلاب آئے گا جو 2016 میں رونما ہوا تھا۔

’گرمی کی شدت نہیں بڑھ رہی بلکہ انسانی سرگرمی سے پورا موسم بدل رہا ہے۔ اسی کی بدولت زمین پر زراعت ہوتی ہے، حیاتی نظام چلتے ہیں اور زندگی آگے بڑھتی ہے،‘ پروفیسر کارل نے کہا۔

انہوں نے اپنی رپورٹ میں مزید لکھا ہے کہ پورے موسمِ سرما میں امریکا میں گرمی کی لہر اور سیلاب کا راج رہا ہے۔ بھارت اور چین میں گرمیوں کے نئے ریکارڈ بنتے اور ٹوٹتے ہیں۔ جون 2019 میں بھارت میں 50 درجے سینٹی گریڈ گرمی سے درجنوں افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

اسی طرح اب شمالی نصف کرے میں موسمِ گرما میں ہیٹ ویوز کا دورانیہ چار فیصد تک طویل ہوجائے گا اور اس کی وجہ گرم ہوتے ہوئے آرکٹک سے بننے والا کمزور جیٹ اسٹریم ہے جو وہاں کے موسم پر گہرا اثر مرتب کرتا ہے۔

لیکن ماہرین نے امید کی بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ صورتحال اتنی خوفناک نہیں کیونکہ اگر ہم ماحول کا خیال کرتے ہوئے درجہ حرارت میں اوسط  اضافے میں کو 1.5 درجے سینٹی گریڈ تک رکھتے ہیں تو بہت سے منفی اثرات کو کم کیا جاسکتا ہے جو پیرس عالمی معاہدے کا سخت ترین ہدف بھی ہے۔

تاہم دیگر موسمیاتی ماہرین نے جرمن سائنسدانوں کے ماڈل کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ثبوت ہے کہ ہمارا موسم کس قدر بگڑجائے گا اور صرف سخت اقدامات سے ہی اس پر قابو پایا جاسکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔