عمر کی حد آڑے آگئی، لا یونیورسٹی کے سربراہ VC کی دوڑ سے باہر

صفدر رضوی  منگل 20 اگست 2019
انٹرویو جمعرات کو ہیں، سرکاری جامعات کے وائس چانسلرکی تقرری کیلیے ریسرچ پیپرز کی حد 15 کرنے کا فیصلہ۔

انٹرویو جمعرات کو ہیں، سرکاری جامعات کے وائس چانسلرکی تقرری کیلیے ریسرچ پیپرز کی حد 15 کرنے کا فیصلہ۔

کراچی: پاکستان میں قانون کی تعلیم دینے والی پہلی سرکاری یونیورسٹی ’’شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی آف لاء‘‘ (زابل) کے موجودہ شیخ الجامعہ جسٹس (ر) ضیا پرویز محض 6 ماہ کے فرق سے یونیورسٹی کے نئے مستقل وائس چانسلرکی دوڑسے باہر ہو گئے ہیں۔

ذرائع نے ’’ایکسپریس‘‘ کو بتایا کہ سندھ کی سرکاری جامعات کے وائس چانسلرکے انتخاب کے لیے قائم تلاش کمیٹی نے شہید ذوالفقارعلی بھٹویونیورسٹی آف لا میں وائس چانسلر کی تقرری کے لیے عمرکی حد پہلے 67 برس مقررکی تھی تاہم اس سلسلے میں جب وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہکوسمری ارسال کی گئی تو وزیر اعلیٰ سندھ کی جانب سے عمرکی حد مزید 3 برس بڑھاتے ہوئے سمری میں اسے 70 برس کر دیا گیا جس کے بعد زابل کے لیے دیے گئے اشتہارمیں عمر کی حد70برس ہی رکھی گئی۔

واضح رہے کہ ملک کی واحد لاء یونیورسٹی کے وائس چانسلرکی اسامی کے لیے تلاش کمیٹی کو16درخواستیں موصول ہوئی تھیں، یہ اسامی زابل کے پہلے وائس چانسلرجسٹس(ر)قاضی خالد کے جانب سے دوسری مدت کے لیے انھیں وائس چانسلر کا ٹریننور نہ دیے جانے کے بعد پیش کیے گئے استعفیٰ سے خالی ہوگئی تھی، سابق وائس چانسلرقاضی خالد چیئرمین فیڈرل سروس ٹریبونل مقررکردیے گئے اورحکومت سندھ نے زابل کے سینئر ڈین جسٹس (ر)ضیاء پرویزکوقائم مقام وائس چانسلرمقررکردیاتھا۔

یادرہے کہ زابل کے وائس چانسلر کی تقرری کے سلسلے میں امیدواروں کے انٹرویو22اگست کوہورہے ہیں، ادھریہ بھی معلوم ہواہے کہ محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈزنے سرکاری جامعات کے وائس چانسلرکی تقرری کے لیے لاگوشرائط میں ’’ریسرچ پیپرز‘‘کی مقررہ حد 25 سے کم کرکے15کرنے کااصولی فیصلہ کرلیاہے۔

اس سلسلے میں ایک سمری وزیراعلیٰ سندھ کومنظوری کے لیے بھجوائی جارہی ہے جس کے بعد جامعہ کراچی سمیت دیگر چند سرکاری جامعات میں وائس چانسلرکی تقرری کے لیے دیے گئے اشتہارمیں معمولی تبدیلی کے ساتھ ایک نیا اشتہارجاری ہونے کاامکان ہے تاہم اس اشتہارمیں ریسرچ پیپرکے حوالے سے شرط میں نرمی کے سبب جامعہ کراچی کے وائس چانسلرکے لیے مزیددرخواستیں بھی سامنے آنے کا امکان ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔