- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
مسلسل بے خوابی امراضِ قلب اور فالج کی وجہ بن سکتی ہے
اسٹاک ہوم: برطانیہ اور سویڈن کے طبی ماہرین نے وسیع تحقیق کے بعد کہا ہے کہ مسلسل بے خوابی کے شکار افراد، خصوصاً خواتین میں دل کے امراض اور فالج کا خطرہ بڑھ سکتا ہے کیونکہ تحقیق سے انسومنیا (بے خوابی) اور شریانوں کی تنگی کے درمیان ایک گہرا تعلق دریافت ہوا ہے۔
تاہم سائنسدانوں نے واضح طور پر لکھا ہے کہ ہم حتمی طور پر نہیں کہہ سکتے ہیں کہ بےخوابی ہی امراضِ قلب کی مرکزی وجہ ہے یا پھر ان دونوں کیفیات کا باہمی کوئی تعلق ہے۔ یہ تحقیق اسٹاک ہوم میں واقع کیرولنسکا انسٹی ٹیوٹ کی ماہر سوسینا لارسن کی سربراہی میں کی گئی ہے۔
اپنی نوعیت کے اس پہلے سروے میں سوسینا اور ان کے ساتھیوں نے گریگر مینڈل سے منسوب ’’مینڈیلیئن طریقہ کار‘‘ کو اپنی تحقیق میں استعمال کیا ہے۔ اس تکنیک میں کسی علامت سے وابستہ جینیاتی عوامل کو بھی شامل کیا جاتا ہے تاکہ نتائج میں کسی بھی تعصب اور جانب داری کو کم کیا جاسکے۔ اب یہ جان لیجیے کہ آخر کتنے افراد پر یہ سروے کیا گیا۔ تو جناب لگ بھگ 13 لاکھ افراد کا ایک طویل عرصے تک مطالعہ کیا گیا ہے اور اس ضمن میں چار بڑے مطالعات کو شامل کیا گیا۔
سائنس دانوں نے دیکھا کہ نیند کی کمی کی وجہ بننے والے جینیاتی عوامل ہی امراضِ قلب اور ایک قسم کے (اسکیمک) فالج سے وابستہ تھے۔ یعنی معلوم ہوا کہ جو جین آپ کو سونے نہیں دیتے، عین وہی جین دل کے بھی دشمن ہیں اور بڑی شریان کے فالج کی وجہ بھی بنتے ہیں۔
سوسینا نے کہا کہ اس تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ زندگی کےلیے نیند کتنی ضروری ہے اور بے خوابی کو نفسیاتی اور دیگر طریقوں سے دور کرکے دل کو ایک بڑے خطرے سے محفوظ رکھا جاسکتا ہے۔ تاہم اس تحقیق کی بعض حدود اور خامیاں بھی ہیں۔ ماہرین نے اب بھی نیند کی کمی کی اصل وجہ نہیں بتائی ہے بلکہ اس کی جینیاتی وجوہ پر بحث کی ہے۔ اس تناظر پر مزید تحقیق کی اشد ضرورت ہے۔
اس تحقیق کی تفصیلات ’’امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن‘‘ کے تحقیقی جریدے ’’سرکیولیشن‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔