مسلسل بے خوابی امراضِ قلب اور فالج کی وجہ بن سکتی ہے

ویب ڈیسک  بدھ 21 اگست 2019
سوئٹزر لینڈ کے ماہرین نے کہا ہے کہ بے خوابی کی وجہ بننے والے جین ہی امراضِ قلب اور فالج کو بڑھاتےہیں (فوٹو: فائل)

سوئٹزر لینڈ کے ماہرین نے کہا ہے کہ بے خوابی کی وجہ بننے والے جین ہی امراضِ قلب اور فالج کو بڑھاتےہیں (فوٹو: فائل)

اسٹاک ہوم: برطانیہ اور سویڈن کے طبی ماہرین نے وسیع تحقیق کے بعد کہا ہے کہ مسلسل بے خوابی کے شکار افراد، خصوصاً خواتین میں دل کے امراض اور فالج کا خطرہ بڑھ سکتا ہے کیونکہ تحقیق سے انسومنیا (بے خوابی) اور شریانوں کی تنگی کے درمیان ایک گہرا تعلق دریافت ہوا ہے۔

تاہم سائنسدانوں نے واضح طور پر لکھا ہے کہ ہم حتمی طور پر نہیں کہہ سکتے ہیں کہ بےخوابی ہی امراضِ قلب کی مرکزی وجہ ہے یا پھر ان دونوں کیفیات کا باہمی کوئی تعلق ہے۔ یہ تحقیق اسٹاک ہوم میں واقع کیرولنسکا انسٹی ٹیوٹ کی ماہر سوسینا لارسن کی سربراہی میں کی گئی ہے۔

اپنی نوعیت کے اس پہلے سروے میں سوسینا اور ان کے ساتھیوں نے گریگر مینڈل سے منسوب ’’مینڈیلیئن طریقہ کار‘‘ کو اپنی تحقیق میں استعمال کیا ہے۔ اس تکنیک میں کسی علامت سے وابستہ جینیاتی عوامل کو بھی شامل کیا جاتا ہے تاکہ نتائج میں کسی بھی تعصب اور جانب داری کو کم کیا جاسکے۔ اب یہ جان لیجیے کہ آخر کتنے افراد پر یہ سروے کیا گیا۔ تو جناب لگ بھگ 13 لاکھ افراد کا ایک طویل عرصے تک مطالعہ کیا گیا ہے اور اس ضمن میں چار بڑے مطالعات کو شامل کیا گیا۔

سائنس دانوں نے دیکھا کہ نیند کی کمی کی وجہ بننے والے جینیاتی عوامل ہی امراضِ قلب اور ایک قسم کے (اسکیمک) فالج سے وابستہ تھے۔ یعنی معلوم ہوا کہ جو جین آپ کو سونے نہیں دیتے، عین وہی جین دل کے بھی دشمن ہیں اور بڑی شریان کے فالج کی وجہ بھی بنتے ہیں۔

سوسینا نے کہا کہ اس تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ زندگی کےلیے نیند کتنی ضروری ہے اور بے خوابی کو نفسیاتی اور دیگر طریقوں سے دور کرکے دل کو ایک بڑے خطرے سے محفوظ رکھا جاسکتا ہے۔ تاہم اس تحقیق کی بعض حدود اور خامیاں بھی ہیں۔ ماہرین نے اب بھی نیند کی کمی کی اصل وجہ نہیں بتائی ہے بلکہ اس کی جینیاتی وجوہ پر بحث کی ہے۔ اس تناظر پر مزید تحقیق کی اشد ضرورت ہے۔

اس تحقیق کی تفصیلات ’’امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن‘‘ کے تحقیقی جریدے ’’سرکیولیشن‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔