- کراچی؛ ڈیوٹی سے گھر جاتے ہوئے ڈکیتی میں مزاحمت پر 3 بچوں کا باپ قتل
- اگر پاکستان ڈیفالٹ کرگیا تو ممکنہ منظرنامہ کیسا ہوگا؟
- لال حویلی سیل کرنا سیاسی دہشتگردی اور فاشزم ہے، شیخ رشید
- مودی سرکار کی مسلم تاریخ مٹانے کی مہم، ایوان صدر کے مغل گارڈن کا نام تبدیل
- مری میں گزشتہ 12 گھنٹے سے برفباری کا سلسلہ جاری
- شیخ رشید کی آبائی رہائشگاہ لال حویلی کو سیل کر دیا گیا
- پیٹرول اور ڈیزل کی بڑھتی قیمتیں، ٹرانسپورٹ کرایوں میں 10 فیصد اضافہ
- زمین سے 1450 نوری سال دور ویری ایبل ستاروں کی تصویر عکس بند
- کم وقت میں زیادہ سویٹر پہننے کا گینیز ورلڈ ریکارڈ
- فوری طور پر خون روکنے والی پٹی
- پی ٹی آئی کے مقامی رہنما قاتلانہ حملے میں جاں بحق
- بلاول بھٹو زرداری دو روزہ سرکاری دورے پر ماسکو پہنچ گئے
- کراچی میں اسٹریٹ کرمنلز کی فائرنگ سے اے ایس آئی جاں بحق
- ایلون مسک سے’خودکارگاڑیوں‘ کے دعوے پر تفتیش شروع
- کراچی کے ترقیاتی فنڈز میں بندر بانٹ، ٹھیکدار کو کام شروع بغیر ہی 10 کروڑ روپے کی ادائیگی
- ملک میں بجلی بریک ڈاؤن میں سائبر اٹیک کا خدشہ موجود ہے، وزیر توانائی
- قومی اسمبلی کے 33 حلقوں سے عمران خان ہی الیکشن لڑیں گے، تحریک انصاف
- اسلامیہ کالج کا سامان پرانے کمپلیکس میں سیل؛ طلبہ و عملہ زمین پر بیٹھنے پر مجبور
- مریم نواز کی واپسی پر اسحاق ڈار نے قوم کو پٹرول بم کی سلامی دی، پرویز الہیٰ
- معاشی بحران حل کرنے کیلیے کوئی جادو کی چھڑی نہیں ہے، وزیر خزانہ
مسلسل بے خوابی امراضِ قلب اور فالج کی وجہ بن سکتی ہے

سوئٹزر لینڈ کے ماہرین نے کہا ہے کہ بے خوابی کی وجہ بننے والے جین ہی امراضِ قلب اور فالج کو بڑھاتےہیں (فوٹو: فائل)
اسٹاک ہوم: برطانیہ اور سویڈن کے طبی ماہرین نے وسیع تحقیق کے بعد کہا ہے کہ مسلسل بے خوابی کے شکار افراد، خصوصاً خواتین میں دل کے امراض اور فالج کا خطرہ بڑھ سکتا ہے کیونکہ تحقیق سے انسومنیا (بے خوابی) اور شریانوں کی تنگی کے درمیان ایک گہرا تعلق دریافت ہوا ہے۔
تاہم سائنسدانوں نے واضح طور پر لکھا ہے کہ ہم حتمی طور پر نہیں کہہ سکتے ہیں کہ بےخوابی ہی امراضِ قلب کی مرکزی وجہ ہے یا پھر ان دونوں کیفیات کا باہمی کوئی تعلق ہے۔ یہ تحقیق اسٹاک ہوم میں واقع کیرولنسکا انسٹی ٹیوٹ کی ماہر سوسینا لارسن کی سربراہی میں کی گئی ہے۔
اپنی نوعیت کے اس پہلے سروے میں سوسینا اور ان کے ساتھیوں نے گریگر مینڈل سے منسوب ’’مینڈیلیئن طریقہ کار‘‘ کو اپنی تحقیق میں استعمال کیا ہے۔ اس تکنیک میں کسی علامت سے وابستہ جینیاتی عوامل کو بھی شامل کیا جاتا ہے تاکہ نتائج میں کسی بھی تعصب اور جانب داری کو کم کیا جاسکے۔ اب یہ جان لیجیے کہ آخر کتنے افراد پر یہ سروے کیا گیا۔ تو جناب لگ بھگ 13 لاکھ افراد کا ایک طویل عرصے تک مطالعہ کیا گیا ہے اور اس ضمن میں چار بڑے مطالعات کو شامل کیا گیا۔
سائنس دانوں نے دیکھا کہ نیند کی کمی کی وجہ بننے والے جینیاتی عوامل ہی امراضِ قلب اور ایک قسم کے (اسکیمک) فالج سے وابستہ تھے۔ یعنی معلوم ہوا کہ جو جین آپ کو سونے نہیں دیتے، عین وہی جین دل کے بھی دشمن ہیں اور بڑی شریان کے فالج کی وجہ بھی بنتے ہیں۔
سوسینا نے کہا کہ اس تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ زندگی کےلیے نیند کتنی ضروری ہے اور بے خوابی کو نفسیاتی اور دیگر طریقوں سے دور کرکے دل کو ایک بڑے خطرے سے محفوظ رکھا جاسکتا ہے۔ تاہم اس تحقیق کی بعض حدود اور خامیاں بھی ہیں۔ ماہرین نے اب بھی نیند کی کمی کی اصل وجہ نہیں بتائی ہے بلکہ اس کی جینیاتی وجوہ پر بحث کی ہے۔ اس تناظر پر مزید تحقیق کی اشد ضرورت ہے۔
اس تحقیق کی تفصیلات ’’امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن‘‘ کے تحقیقی جریدے ’’سرکیولیشن‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔