- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
برازیل میں شہد کی مکھیوں کی تیز رفتار اموات سے ماہرین فکرمند
ریو ڈی جنیرو: شہد کی مکھیاں زراعت اور کھیتی باڑی کو بڑھاوا دیتی ہیں۔ اگر یہ مکھیاں آج ختم ہوجائیں تو صرف چند مہینوں میں انسانیت کو غذا کے لالے پڑجائیں گے۔
اب برازیل سے یہ خبر آئی ہے کہ وہاں شہد کی مکھیوں کے مرنے کی رفتار بہت تیزی سے بڑھ رہی ہے اور سال 2019 کے ابتدائی ماہ سے اب تک پچاس کروڑ شہد کی مکھیاں مرچکی ہیں جبکہ ماہرین نے مردہ شہد کی مکھیوں کے ڈھیر خود دیکھے ہیں۔
شہد کی مکھیاں پالنے والی تنظیم کے سربراہ آلدہ مخاڈو کے مطابق جب زندہ مکھیاں مردہ مکھیوں کے ڈھیر کو صاف کرنے آئیں تو وہ خود آلودہ اور بیمار ہوکر مرنے لگیں اور یوں مکھیوں کی تباہی کا نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہوگیا۔
محتاط اندازے لگانے کے بعد ماہرین نے بتایا کہ اس سال کی ابتدا سے اب تک برازیل کے چار جنوبی صوبوں میں نصف ارب یعنی 50 کروڑ مکھیاں ہلاک ہوچکی ہیں۔ اس کی وجہ زراعت میں استعمال ہونے والی کیڑے مار دواؤں کا اندھا دھند استعمال ہے جو مکھیوں کےلیے جان لیوا زہر سے کم نہیں۔
اکثر مکھیوں میں ’فپرونِل‘ دوا کے آثار ملے ہیں جس پر امریکا اور یورپ میں پہلے ہی انسانی کینسر کے خدشات کے تحت پابندی عائد کردی گئی ہے لیکن برازیل میں نہ صرف کھلے عام یہ حشرات کش دوا استعمال ہورہی ہے بلکہ مزید قوانین کو نرم بنا کر ممنوعہ ادویہ بیچنے کےلیے آزادی مہیا کردی گئی ہے۔
برازیل کے کھیت اب مضر کیمیکلز سے اٹے پڑے ہیں کیونکہ 1990 سے 2016 تک وہاں فصلوں پر کیڑے مار دواؤں کے استعمال میں سات گنا اضافہ ہوچکا ہے۔ اس طرح 20 فیصد اجناس، پھل اور سبزیاں مضر کیمیکلز سے بری طرح آلودہ ہیں لیکن اس کی پہلی شکار مکھیاں ہیں جو ہر زرعی ٹکڑے کی بقا کی ضامن ہیں۔
صرف 2018 میں ہی برازیل میں کیڑے مار ادویہ کے زہر سے انسانوں کے متاثر ہونے کے 15 ہزار سے واقعات رجسٹر ہوچکے ہیں اور غریب کسان اس کا سب سے پہلا شکارہیں۔ 2018 میں ایک خاتون ہلاک ہوئیں، بعض پھیپھڑے کے مرض میں گرفتار ہوئے اور ایک شخص نابینا بھی ہوگیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔