ہاتھی، گینڈا، ہیپو اور ٹائیگرز کی درآمد التوا کا شکار

رضوان آصف  بدھ 21 اگست 2019
ٹینڈر لینے میں مخصوص گروپ کا اجارہ، ڈائریکٹر چڑیا گھر کا دوسری فرم سے جانور لینے کا اعتراف۔ فوٹو: فائل

ٹینڈر لینے میں مخصوص گروپ کا اجارہ، ڈائریکٹر چڑیا گھر کا دوسری فرم سے جانور لینے کا اعتراف۔ فوٹو: فائل

 لاہور: محکمہ جنگلی حیات پنجاب کو جانور فراہم کرنے والے امپورٹرز کی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی، جعلسازی،محکمہ کے بعض افسروں کے ساتھ ملی بھگت سے اجارہ داری قائم کرنے کی وجہ سے ہاتھی،گینڈا ،ہیپو اور ٹائیگرز کی امپورٹ گزشتہ ڈیڑھ برس سے التواء کا شکار ہے۔

محکمہ جنگلی حیات پنجاب میں گزشتہ کئی برس سے لاہور چڑیا گھر سمیت دیگر پارکس اور مقامات کیلئے مختلف نسل کے جانور خریدتا ہے۔ذرائع کی جانب سے انکشاف سامنے آیا ہے کہ کئی برس سے ایک مخصوص گروپ محکمہ کے افسران کی ملی بھگت سے ٹینڈرز لینے میں کامیاب رہتاہے۔

محکمہ جنگلی حیات نے ڈیڑھ برس قبل لاہور چڑیا گھر میں نیا ہاتھی لانے کیلئے ٹینڈر جاری کیا ،اسی کے ساتھ چیمپینزی ،رینو(گینڈا) ،ہیپو اور رائل ٹائیگرز کی خریداری کیلئے بھی ٹینڈر دیا گیا۔ ایک گروپ نے محکمہ کو ہاتھی 5 کروڑ،دوسرے گروپ نے ڈھائی کروڑ روپے میں ہاتھی فراہم کرنے کی پیشکش کی لیکن دوسرے گروپ کی حوصلہ شکنی کی گئی۔

دوسری جانب سیکرٹری وائلڈ لائف محمد آصف اور ڈی جی سہیل گورایہ امپورٹرز کی اجارہ داری کے خاتمے کے لئے کوشاں ہیں۔چند روز قبل ڈائریکٹر جنرل وائلڈ لائف پنجاب نے امپورٹر کی جانب سے غیر تسلی بخش اقدامات کی وجہ سے ٹائیگرز کی امپورٹ کا ٹینڈر منسوخ کردیا جبکہ ہاتھی سمیت دیگر جانوروں کی امپورٹ کیلئے ستمبر تک کی ڈیڈ لائن دے دی ہے۔

ڈائریکٹر لاہورچڑیاگھر حسن سکھیرا سے جب دریافت کیا گیاکہ آپ نے جو زرافہ اور ٹائیگر منگوائے وہ ایک ایسی فرم کے امپورٹ کیئے جنہیں محکمہ نے ٹینڈر نہیں دیا ۔جس پر انہوں نے کہا کہ یہ درست ہے کہ بعض جانور دوسری فرم نے امپورٹ کیے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔