- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
- ایرانی صدر کا دورہ کراچی، کل صبح 8 بجے تک موبائل سروس معطل رہے گی
- ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری
- مثبت معاشی اشاریوں کے باوجود اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان
- اقوام متحدہ کے ادارے پر حماس کی مدد کا اسرائیلی الزام جھوٹا نکلا
- نشے میں دھت مسافر نے ایئرہوسٹس پر مکے برسا دیئے؛ ویڈیو وائرل
نیب پر کام کا دباؤ ہے تو پھر ادھر ادھر پنگا کیوں لیتا ہے، سندھ ہائی کورٹ
کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے محکمہ فوڈ لاڑکانہ، سکھر اور حیدرآباد کے منصوبوں میں کرپشن میں ملوث ملزمان کیخلاف 5 ہفتوں میں ریفرنس دائر کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا۔
سندھ ہائیکورٹ نے محکمہ فوڈ لاڑکانہ، سکھر اور حیدر آباد کے منصوبوں میں کرپشن سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
2016 سے انکوائری زیر التواء ہونے پر چیف جسٹس نیب حکام پر برہم ہوگئے۔ ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نیب نے موقف دیا کہ انکوائری مکمل ہوچکی ہے، معاملہ منظوری کے لیے ہیڈکوارٹر بھیج دیا۔
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس احمد علی شیخ نے ریمارکس دیے کہ رپورٹ پیش کریں کہ ریفرنس دائر کرنے کی منظوری ملتی ہے یا نہیں، اگر نیب قوانین پر عملدرآمد نہیں کرتا تو اپنے ایس او پی ختم کردے۔
ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نیب نے کہا کہ نیب میں کام کا دباؤ زیادہ ہے اس لیے تاخیر ہوگئی ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ تو پھر نیب ادھر ادھر پنگا کیوں لیتا ہے؟۔
ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نیب نے درخواست کی کہ 4 ہفتوں کی مہلت دیں، ریفرنس دائر کردیں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ نیب نے جس کو چھوڑنا ہوتا ہے اس کو ایک دن میں چھوڑ دیتا ہے، جس کو رگڑا دینا ہو تو برسوں لگ جاتے ہیں، 2016 سے کیس التوا کا شکار ہے اور نیب والے کچھ کرتے ہی نہیں۔
عدالت نے ملزم سلیم جہانگیر اور یار محمد کی ضمانت میں 25 ستمبر تک توسیع کرتے ہوئے نیب کو ملزمان کیخلاف 5 ہفتوں میں ریفرنس دائر کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔