نیب پر کام کا دباؤ ہے تو پھر ادھر ادھر پنگا کیوں لیتا ہے، سندھ ہائی کورٹ

نمائندہ ایکسپریس  بدھ 21 اگست 2019
نیب نے جس کو چھوڑنا ہوتا ہے اس کو ایک دن میں چھوڑ دیتا ہے، جس کو رگڑا دینا ہو تو برسوں لگ جاتے ہیں، چیف جسٹس ہائیکورٹ فوٹو:فائل

نیب نے جس کو چھوڑنا ہوتا ہے اس کو ایک دن میں چھوڑ دیتا ہے، جس کو رگڑا دینا ہو تو برسوں لگ جاتے ہیں، چیف جسٹس ہائیکورٹ فوٹو:فائل

 کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے محکمہ فوڈ لاڑکانہ، سکھر اور حیدرآباد کے منصوبوں میں کرپشن میں ملوث ملزمان کیخلاف 5 ہفتوں میں ریفرنس دائر کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا۔

سندھ ہائیکورٹ نے محکمہ فوڈ لاڑکانہ، سکھر اور حیدر آباد کے منصوبوں میں کرپشن سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

2016 سے انکوائری زیر التواء ہونے پر چیف جسٹس نیب حکام پر برہم ہوگئے۔ ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نیب نے موقف دیا کہ انکوائری مکمل ہوچکی ہے، معاملہ منظوری کے لیے ہیڈکوارٹر بھیج دیا۔

چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس احمد علی شیخ نے ریمارکس دیے کہ رپورٹ پیش کریں کہ ریفرنس دائر کرنے کی منظوری ملتی ہے یا نہیں، اگر نیب قوانین پر عملدرآمد نہیں کرتا تو اپنے ایس او پی ختم کردے۔

ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نیب نے کہا کہ نیب میں کام کا دباؤ زیادہ ہے اس لیے تاخیر ہوگئی ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ تو پھر نیب ادھر ادھر پنگا کیوں لیتا ہے؟۔

ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نیب نے درخواست کی کہ 4 ہفتوں کی مہلت دیں، ریفرنس دائر کردیں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ نیب نے جس کو چھوڑنا ہوتا ہے اس کو ایک دن میں چھوڑ دیتا ہے، جس کو رگڑا دینا ہو تو برسوں لگ جاتے ہیں، 2016 سے کیس التوا کا شکار ہے اور نیب والے کچھ کرتے ہی نہیں۔

عدالت نے ملزم سلیم جہانگیر اور یار محمد کی ضمانت میں 25 ستمبر تک توسیع کرتے ہوئے نیب کو ملزمان کیخلاف 5 ہفتوں میں ریفرنس دائر کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔