بلیک ہول اور نیوٹران ستارے کا پہلا نایاب نظارہ

ویب ڈیسک  جمعرات 22 اگست 2019
لائگو رصدگاہ نے پہلی مرتبہ نیوٹران ستارے پر حملہ آور بلیک ہول کے ثقلی ثبوت دریافت کئے ہیں۔ فوٹو: اے آر سی سیںٹر آف ایکسی لینس

لائگو رصدگاہ نے پہلی مرتبہ نیوٹران ستارے پر حملہ آور بلیک ہول کے ثقلی ثبوت دریافت کئے ہیں۔ فوٹو: اے آر سی سیںٹر آف ایکسی لینس

اٹلی: لائگو خلائی رصدگاہ نے اپنے مشن کی تکمیل میں آخری اور اہم ترین ہدف بھی حاصل کرلیا ہے۔ اس نے ایک بلیک ہول اور نیوٹرون ستارے کے تصادم کا ثقلی ثبوت سائنسدانوں کو فراہم کیا ہے اور ماہرین ایک عرصے سے اس کے منتظر تھے۔

اس کا ثبوت 14 اگست کو موصول ہوا ہے جو ایک عرصے سے لائگو ماہرین کی فہرست میں شامل تھا۔ ماہرین کے مطابق یہ تصادم آج نہیں ہوا بلکہ 90 کروڑ سال قبل پیش آیا تھا جس میں بلیک ہول اور نیوٹران ستارے کا باہمی تصادم ہوا تھا۔ اٹلی اور امریکا میں واقع ’لیزر انٹرفیرومیٹر گریوٹیشنل وایو آبزرویٹری (ایل آئی جی او) یا لائگو کے حساس ترین ثقلی ڈٹیکٹرزنے اس کے خفیف اشارے محسوس اور ریکارڈ کئے ہیں۔

’ہمیں پورا یقین ہے کہ ہم نے بلیک ہول اور نیوٹران ستارے کے باہمی تصادم کی شناخت کی ہے،‘ اسٹریلیا کی کینبرا یونیورسٹی سے وابستہ ماہرِ طبعیات سوسن اسکاٹ نے بتایا۔ ان کے مطابق بلیک ہول نے نیوٹرون ستارے کو عین اسطرح نگل رہا ہے جس طرح کسی ویڈیو گیم میں پیک مین اپنے ہدف کو کھاتا ہے۔

اس ہولناک واقعے کے ثقلی ثبوت سے ماہرین کے اس مفروضے کی تصدیق ہوگئی ہے کہ بلیک ہول اور نیوٹرون ستارے ملکر ایک بائنری سسٹم کی تشکیل کرسکتے ہیں اور اب زمان و مکان میں ثقلی خلل سے اس کی تصدیق ہوچکی ہے۔ اس طرح سے لائگو کی جانب سے یہ ایک اہم دریافت ہے۔ اگرچہ ثقلی امواج میں پس منظر (بیک گراؤنڈ) کی اشعاع یا ریڈی ایشن بھی شامل ہوجاتی ہے۔ لیکن ماہرین کو مکمل یقین ہے کہ انہوں نے نیوٹران ستارے اور بلیک ہول کے درمیان تصادم کا واقعہ ریکارڈ کیا ہے۔

اس کے بعد دنیا بھر میں موجود دیگر سائنسدانوں نے بھی اس پر سچائی کی مہر ثبت کی ہے۔ جسامت کے لحاظ سے بڑا جسم بلیک ہول ہے اور چھوٹا جسم نیوٹرون ستارہ ہے۔ لیکن ماہرین کا اندازہ ہے کہ یہ بھی ایک بہت چھوٹا سا بلیک ہول ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔