سب کچھ سپریم کورٹ نے کرنا ہے تو نچلی عدالتوں کی کیا ضرورت؟ چیف جسٹس

نمائندہ ایکسپریس / اے پی پی  جمعرات 22 اگست 2019
فائر30 بور پستول سے ہوا اور ملزم سے کارتوس برآمد کرلیا گیا، یہ باتیں نچلی عدالتوں کو کیوں نظر نہیں آتیں؟ جسٹس آصف کھوسہ
فوٹو:فائل

فائر30 بور پستول سے ہوا اور ملزم سے کارتوس برآمد کرلیا گیا، یہ باتیں نچلی عدالتوں کو کیوں نظر نہیں آتیں؟ جسٹس آصف کھوسہ فوٹو:فائل

 اسلام آباد:  سپریم کورٹ نے قتل کے ایک ملزم کو بری کردیا جبکہ دوسرے کی سزائے موت عمرقید میں تبدیل کر دی۔

چیف جسٹس کی سر براہی میں 3رکنی بینچ نے سماعت کی، پہلے کیس میں ملزم سونا عرف سونی پر 2004 میں صائمہ اعجاز نامی لڑکی کو قتل کرنے کا الزام لگایا گیا تھا، چیف جسٹس نے کہا کہ ایف آئی آر میں جو کہا گیا وہ میڈیکل رپورٹ سے ثابت نہیں ہوا، 30 بور پستول سے فائر ہوا اور ملزم سے کارتوس برآمد کیا گیا، یہ باتیں نچلی عدالتوں کو کیوں نظر نہیں آتیں، نچلی عدالتیں کس لیے بنائی گئیں تھیں، اگر سب کچھ ہم نے کرنا ہے تو نچلی عدالتوں کی کیا ضرورت ہے؟

فاضل بینچ نے قتل کے ملزم افضل عرف بلو کی سزائے موت کو عمرقید میں تبدیل کر دیا، افضل نے 2007 میں افتخار احمد کو چھری سے قتل کیا، چیف جسٹس نے کہا ٹرائل کورٹ نے قرار دیا وجہ عناد ثابت نہیں ہو سکی جبکہ ہائی کورٹ نے لکھا وجہ عناد ثابت کی گئی۔

عدالت نے اسمگلنگ کے ملزم قاسم علی کی ضمانت برقرار رکھتے ہوئے معاملہ واپس ہائیکورٹ کو بھیج دیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔