قندیل بلوچ قتل کیس؛ والدین کی ملزم بیٹوں کو معاف کرنے کی درخواست مسترد

ویب ڈیسک  جمعرات 22 اگست 2019
قندیل بلوچ کو 15 جولائی 2016 کو سوتے میں قتل کر دیا گیا تھا فوٹو: فائل

قندیل بلوچ کو 15 جولائی 2016 کو سوتے میں قتل کر دیا گیا تھا فوٹو: فائل

ملتان: عدالت نے قندیل بلوچ قتل کیس میں مقتولہ کے والدین کی جانب سے اپنے بیٹوں کو معاف کرنے کی درخواست مسترد کردی۔

ملتان کی سیشن کورٹ کے جج عمران شفیق نے ماڈل قندیل بلوچ قتل کیس کی سماعت کی، سماعت کے دوران قندیل بلوچ کے والدین نے موقف اختیار کیا کہ ہم نے اپنے بیٹوں محمد وسیم اور اسلم شاہین کو اللہ کے واسطے معاف کیا، اس لئے عدالت انہیں بری کرے، فاضل جج نے والدین استفسار کیا کہ آپ صرف اپنے بچوں کو معاف کرنا چاہتے ہیں یا پھر دیگر ملزمان کو بھی معاف کیا۔ والدین نے جواب دیا کہ وہ صرف اپنے بچوں کو معاف کرنا چاہتے ہیں۔

فاضل جج نے استفسار کیا کہ کیا آپ کو علم ہے آپ کی معافی سے کیس کے باقی ملزموں پر کیا اثر پڑے گا؟ دیکھتے ہیں آپ لوگوں کے پاس قانون میں یہ حق ہے یا نہیں؟ ۔

بعد ازاں عدالت نے قندیل بلوچ کے قتل کے الزام میں گرفتار دونوں بھائیوں کو معاف کرنے کی درخواست مسترد کردی۔ عدالت نے 24 اگست کو مزید گواہان کی شہادتوں کو قلمبند کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے حکم نامے میں کہا ہے کہ غیرت کے نام پر قتل کا فیصلہ تمام گواہوں کی شہادتیں قلمبند ہونے کے بعد کیا جائے گا۔

قندیل بلوچ کیس

قندیل بلوچ کو 15 جولائی 2016 کو سوتے میں قتل کر دیا گیا تھا۔ پولیس کی تحقیقات سے پتہ چلا کہ انھیں گلا گھونٹ کر مارا گیا تھا۔ قندیل کے بھائی وسیم نے گرفتاری کے بعد اقبال جرم کرلیا تھا لیکن عدالت میں باقاعدہ فرد جرم عائد کی گئی تو اس نے انکار کردیا تھا۔ مقدمے میں مذہبی اسکالر مفتی قوی سمیت عبدالباسط، ظفر اقبال، اسلم شاہین اور حق نواز کو گرفتار کیا گیا تھا تاہم مفتی قوی اور محمد وسیم کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔