پاک بھارت تجارت کی بندش سے ہزاروں مزدور بیروزگار ہوگئے

آصف محمود  جمعرات 22 اگست 2019
پاکستان اوربھارت کے مابین واہگہ اور اٹاری بارڈرپر بنے تجارتی گیٹ کے راستے مختلف مصنوعات کی تجارت ہوتی ہے، فوٹو: فائل

پاکستان اوربھارت کے مابین واہگہ اور اٹاری بارڈرپر بنے تجارتی گیٹ کے راستے مختلف مصنوعات کی تجارت ہوتی ہے، فوٹو: فائل

 لاہور: پاک بھارت کشیدگی میں باہمی تجارت بند ہونے سے بارڈر کے دونوں جانب ڈھائی ہزار سے زائد مزدور بیروزگار ہوگئے ہیں، اوران کے گھروں کے چولہے بند ہیں۔

پاکستان اوربھارت کے مابین واہگہ اور اٹاری بارڈرپر بنے تجارتی گیٹ کے راستے مختلف مصنوعات کی تجارت ہوتی ہے جبکہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ بھی اسی راستے سے کی جاتی ہے۔تجارتی سامان کے ٹرکوں کو لوڈ اور آٍف لوڈ کرنے کے لیے پاکستان کی سائیڈ پر ایک ہزار جبکہ بھارت کی سائیڈ پر 1500 مزدور کام کرتے ہیں۔

ان مزدوروں کا تعلق زیادہ تر واہگہ اور اٹاری کے قریبی سرحدی دیہات سے ہے۔واہگہ بارڈرکے قریب ایک چھوٹے سے ہوٹل اورچائے خانے پر ان دنوں چند مزدور بیٹھے نظر آتے ہیں جو اس امید پر یہاں آکر بیٹھ جاتے ہیں کہ شاید تجارت کا پہیہ دوبارہ چلنے کی خوشخبری مل سکے۔

یو میہ اجرت پر کام کرنے والے یہ مزدور جہاں اپنا روزگاربند ہونے پر افسردہ اور پریشان ہیں وہیں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور اس کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے جواب میں پاکستان کے اقدام پر خوش بھی ہیں۔

ایک مزدور فقیرحسین نے بتایا کہ وہ 8 سال سے یہاں مزدوری کررہے ہیں،  ان کا گاؤں یہاں قریب ہی ہے۔ وہ دن بھر کی محنت سے 800 سے 1000 روپے تک کمالیتے ہیں جبکہ جو نوجوان ٹرک لوڈ یا آف لوڈ کرتے ہیں انہیں ڈیڑھ ہزار روپے تک یومیہ مزدوری مل جاتی ہے۔ لیکن اب ایک ہفتے سے وہ فارغ بیٹھے ہیں۔ گھر میں جمع پونجی تھی ختم ہوگئی۔

ایک اور مزدور محمدعنائیت نے بتایا وہ لوگ بارڈر ایریا میں رہتے ہیں،  شہرمزدوری کے لیے جانا کافی مشکل اور مہنگا پڑتا یے۔ انہوں نے کہا ہماری قربانی سے اگر کشمیریوں کا مسلہ حل ہوتا ہے تو ہمیں خوشی ہوگی۔کشمیر کے لیے یہ مزدوری تو کیا ہم اپنا مال وجان بھی قربان کرسکتے ہیں۔

ایک نوجوان ریاض نے کہا بھارت ہمارا دشمن ہے اس کے ساتھ تجارت ہمیشہ کے لیے بند ہوجانی چاہیے۔ ہم کوئی اور کام کرلیں گے۔تجارتی مزدورں کے ساتھ ساتھ واہگہ بارڈرپر کام کرنے والے قلی بھی اب دنوں مسافروں کی آمد ورفت نہ ہونے سے بیروزگار ہیں مگر ملک اورکشمیر کے لیے وہ ہرمشکل اور قربانی دینے کو تیار ہیں ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔