- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
پاک بھارت تجارت کی بندش سے ہزاروں مزدور بیروزگار ہوگئے
لاہور: پاک بھارت کشیدگی میں باہمی تجارت بند ہونے سے بارڈر کے دونوں جانب ڈھائی ہزار سے زائد مزدور بیروزگار ہوگئے ہیں، اوران کے گھروں کے چولہے بند ہیں۔
پاکستان اوربھارت کے مابین واہگہ اور اٹاری بارڈرپر بنے تجارتی گیٹ کے راستے مختلف مصنوعات کی تجارت ہوتی ہے جبکہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ بھی اسی راستے سے کی جاتی ہے۔تجارتی سامان کے ٹرکوں کو لوڈ اور آٍف لوڈ کرنے کے لیے پاکستان کی سائیڈ پر ایک ہزار جبکہ بھارت کی سائیڈ پر 1500 مزدور کام کرتے ہیں۔
ان مزدوروں کا تعلق زیادہ تر واہگہ اور اٹاری کے قریبی سرحدی دیہات سے ہے۔واہگہ بارڈرکے قریب ایک چھوٹے سے ہوٹل اورچائے خانے پر ان دنوں چند مزدور بیٹھے نظر آتے ہیں جو اس امید پر یہاں آکر بیٹھ جاتے ہیں کہ شاید تجارت کا پہیہ دوبارہ چلنے کی خوشخبری مل سکے۔
یو میہ اجرت پر کام کرنے والے یہ مزدور جہاں اپنا روزگاربند ہونے پر افسردہ اور پریشان ہیں وہیں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور اس کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے جواب میں پاکستان کے اقدام پر خوش بھی ہیں۔
ایک مزدور فقیرحسین نے بتایا کہ وہ 8 سال سے یہاں مزدوری کررہے ہیں، ان کا گاؤں یہاں قریب ہی ہے۔ وہ دن بھر کی محنت سے 800 سے 1000 روپے تک کمالیتے ہیں جبکہ جو نوجوان ٹرک لوڈ یا آف لوڈ کرتے ہیں انہیں ڈیڑھ ہزار روپے تک یومیہ مزدوری مل جاتی ہے۔ لیکن اب ایک ہفتے سے وہ فارغ بیٹھے ہیں۔ گھر میں جمع پونجی تھی ختم ہوگئی۔
ایک اور مزدور محمدعنائیت نے بتایا وہ لوگ بارڈر ایریا میں رہتے ہیں، شہرمزدوری کے لیے جانا کافی مشکل اور مہنگا پڑتا یے۔ انہوں نے کہا ہماری قربانی سے اگر کشمیریوں کا مسلہ حل ہوتا ہے تو ہمیں خوشی ہوگی۔کشمیر کے لیے یہ مزدوری تو کیا ہم اپنا مال وجان بھی قربان کرسکتے ہیں۔
ایک نوجوان ریاض نے کہا بھارت ہمارا دشمن ہے اس کے ساتھ تجارت ہمیشہ کے لیے بند ہوجانی چاہیے۔ ہم کوئی اور کام کرلیں گے۔تجارتی مزدورں کے ساتھ ساتھ واہگہ بارڈرپر کام کرنے والے قلی بھی اب دنوں مسافروں کی آمد ورفت نہ ہونے سے بیروزگار ہیں مگر ملک اورکشمیر کے لیے وہ ہرمشکل اور قربانی دینے کو تیار ہیں ۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔