- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
سندھ اور بلوچستان سے الیکشن کمیشن ارکان کی تقرری، اپوزیشن نے مسترد کر دی
اسلام آباد: حکومت نے الیکشن کمیشن کے 2ممبران کی تقرری کر دی جب کہ اپوزیشن نے دونوں تقرریاں مسترد کردیں۔
حکومت نے 7ماہ بعد الیکشن کمیشن کے 2ممبران کی تقرری کر دی، خالد محمود صدیقی سندھ جبکہ منیر احمد کاکڑ بلوچستان سے الیکشن کمیشن کے ممبر ہوں گے۔ صدر مملکت کی منظوری کے بعد وزارت پارلیمانی امور نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔
دونوں ممبران کے نام حکومت کی جانب سے تجویز کیے گئے تھے،دونوں صوبوں کے ارکان 26 جنوری کو ریٹائر ہوئے تھے۔ آئین کے مطابق 45 روز کے اندر ممبران کی تقرری ضروری ہے لیکن وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان مشاورت نہ ہونے کے باعث معاملہ لٹکا رہا جبکہ پارلیمانی کمیٹی بھی کسی نتیجہ پر نہیں پہنچ سکی تھی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔