- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
امریکا اور طالبان کے درمیان امن مذاکرات آخری مرحلے میں داخل
دوحہ: افغانستان سے فوجوں کے انخلاء سے متعلق امریکا اور طالبان کے درمیان قطر میں ہونے والے امن مذاکرات آخری مراحل میں داخل ہوگئے ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا اور افغان طالبان کے درمیان ہونے والے امن مذاکرات میں افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے بدلے طالبان کی جانب سے سیکیورٹی ضمانت دینے کا معاملہ زیر غور آئے گا۔
طالبان کے ترجمان اور امریکی اہلکار نے بھی امن مذاکرات کے لیے فیصلہ کُن ملاقات کے آغاز کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ طے پائے جانے والے نکات پرعمل درآمد کے لیے روٹ میپ پر غور کیا جائے گا جس کے بعد افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلا کا پُرامن راستہ کھل جائے گا۔
اس وقت افغانستان میں ہزاروں کی تعداد میں امریکی فوج موجود ہیں، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ شام اور عراق کے ساتھ ساتھ افغانستان سے بھی اپنی فوجوں کا پُرامن انخلاء چاہتا ہیں اور اس کے لیے اپنے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کو افغان طالبان سے مذاکرات کے تمام اختیارات سے دیئے ہیں۔
امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد گزشتہ برس سے افغان طالبان اور دیگر فریقین سے مذاکرات کی قیادت کر رہے ہیں اور اس دوران انہوں نے قطر، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب اور پاکستان سمیت ہمسائے ممالک سے بھی گفتگو کی ہے۔
اب تک ہونے والے مذاکرات کے دور میں کسی بھی سطح پر کابل حکومت کو شامل نہیں کیا گیا ہے کیوں کہ افغان طالبان نے مذاکرات پر رضامندی کا اظہار کابل حکومت کی عدم شرکت کی شرط پر کیا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ طالبان نمائندوں سے بات چیت کے بعد زلمے خلیل زاد کابل جائیں گے جہاں وہ امن سمجھوتے سے متعلق چوٹی کے افغان رہنماؤں کو اعتماد میں لیں گے اورافغانستان میں جنگ کے خاتمے کے مراحل کو حتمی شکل دیں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔