دو ایٹمی قوتوں کا جنگ کی طرف جانا مشترکہ خودکشی کے مترادف ہو گا، شاہ محمود قریشی

ویب ڈیسک  جمعـء 23 اگست 2019
بھارت کشمیر کے آبادیاتی تناسب کو تبدیل کرنا چاہتا ہے تو یقینا اس پر شدید ردعمل کا خدشہ ہے، شاہ محمود قریشی۔  فوٹو: فائل

بھارت کشمیر کے آبادیاتی تناسب کو تبدیل کرنا چاہتا ہے تو یقینا اس پر شدید ردعمل کا خدشہ ہے، شاہ محمود قریشی۔ فوٹو: فائل

 اسلام آباد: وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ دو ایٹمی قوتوں کو جنگ سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ یہ مشترکہ خودکشی کے مترادف ہو گا۔

وزارت خارجہ میں ڈپلومیٹک کور سے خطاب کرتے ہوئے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے 5 اگست کو اٹھائے گئے یکطرفہ اقدامات کو پاکستان اور کشمیریوں نے ہی نہیں بلکہ وہ لوگ جو گزشتہ بھارتی حکومتوں میں شامل تھے انہوں نے بھی اس اقدام کو یکسر مسترد کیا، وہ بھی یہ سمجھتے ہیں کہ یہ نہرو کی کشمیر کے حوالے سے کمٹمنٹ کی خلاف ورزی ہے، ان اقدامات نے کشمیریوں کے مختلف رائے رکھنے والے لوگوں کو ایک پلیٹ فارم پر کھڑا کر دیا، گزشتہ روز دہلی میں 9 پارٹیوں نے احتجاج کیا، جس سے پتہ چلتا ہے کہ صرف حریت رہنماوٴں ہی نہیں باقی پارٹیوں کو بھی یہ اقدامات قبول نہیں۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ کشمیر کی کشیدہ صورتحال اور مودی سرکار کے غیرقانونی اقدامات کے حوالے سے مختلف ممالک کے وزرائے خارجہ سے بات ہوئی، انہوں نے بھی اس صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا اور سب نے اس مسئلے کے پرامن حل اور مذاکرات پر زور دیا، میں نے انہیں مقبوضہ کشمیر میں جاری مواصلاتی بلیک آوٴٹ سے آگاہ کیا، اور بتایا کہ وادی میں موبائل سروس، انٹرنیٹ معطل ہیں، بین الاقوامی میڈیا کو بھی رسائی نہیں دی جا رہی ہے، جو ہماری معلومات ہیں اس کے مطابق صورتحال انتہائی تشویشناک ہے۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ مذاکرات کی حمایت کی مگر بدقسمتی سے ہماری مذاکرات کی دعوت کو سنجیدگی سے نہیں لیا گیا، ہم متعدد بار کہہ چکے ہیں کہ دو ایٹمی قوتوں کو جنگ سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ یہ مشترکہ خودکشی کے مترادف ہو گا ہمارے مؤقف کو سنجیدگی سے نہیں لیا گیا، انڈس واٹر ٹریٹی دونوں ممالک کے مابین جنگوں کے باوجود محترم رہا ہے، مون سون کے موسم میں ہم بھارت کے ساتھ ہمیشہ مون سون کے حوالے سے معلومات کا تبادلہ کرتے رہے لیکن آج ہمیں شدید سیلاب کا سامنا ہے بھارت نے اس تاریخی آبی معاہدے کا احترام بھی نہیں کیا۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بھارتی اقدامات نے خطے کے امن کو شدید خطرات سے دوچار کر دیا ہے، اس کشیدگی کے مضمرات پورے خطے کیلئے خطرہ ہیں، ہم اس سے پہلے بین الاقوامی برادری کو اس خطرے سے آگاہ کر چکے تھے، صدر سیکورٹی کونسل کو لکھے گئے خط میں بھی میں نے اس خطرے اور پراپیگنڈے کا اظہار کیا تھا، جینو سائیڈ واچ نے اس سلسلے میں مفصل الرٹ جاری کیا، میں بین الاقوامی برادری سے گزارش کروں گا کہ صورتحال انتہائی تشویشناک ہے بین الاقوامی دنیا کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی زندگیوں کو بچانے کے لیے فوری اقدامات کرنا ہوں گے۔

وزیرخارجہ  کا مزید کہنا تھا کہ بھارت جو تاثر دینے کی کوشش کر رہا ہے وہ درست نہیں ہے، بھارتی میڈیا آج بین الاقوامی دنیا کی توجہ ہٹانے کیلئے پاکستان کی طرف سے دہشت گرد حملے کے خطرے کی جھوٹی خبریں چلاتا رہا، اگر مودی سرکار کے اقدامات معاشرتی اور اقتصادی ترقی کے لیے ہیں تو پھر مقبوضہ وادی میں مسلسل کرفیو نافذ کیوں رکھا گیا ہے؟، اگر سب کچھ ٹھیک ہے تو بھارتی سپریم کورٹ میں 7 پٹیشنز ان اقدامات کے خلاف کیوں دائر کی گئی ہیں، کیوں لوگوں کے بنیادی انسانی حقوق کو سلب کیا جا رہا ہے؟  بھارت اپنے یکطرفہ اقدامات سے کشمیر کے آبادیاتی تناسب کو تبدیل کرنا چاہتا ہے تو یقینا اس پر شدید ردعمل کا خدشہ ہے، ہم بین الاقوامی برادری کو اس ساری صورتحال سے آگاہ رکھنا چاہتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔