- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3سال کا نیا پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
دو ایٹمی قوتوں کا جنگ کی طرف جانا مشترکہ خودکشی کے مترادف ہو گا، شاہ محمود قریشی
اسلام آباد: وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ دو ایٹمی قوتوں کو جنگ سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ یہ مشترکہ خودکشی کے مترادف ہو گا۔
وزارت خارجہ میں ڈپلومیٹک کور سے خطاب کرتے ہوئے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے 5 اگست کو اٹھائے گئے یکطرفہ اقدامات کو پاکستان اور کشمیریوں نے ہی نہیں بلکہ وہ لوگ جو گزشتہ بھارتی حکومتوں میں شامل تھے انہوں نے بھی اس اقدام کو یکسر مسترد کیا، وہ بھی یہ سمجھتے ہیں کہ یہ نہرو کی کشمیر کے حوالے سے کمٹمنٹ کی خلاف ورزی ہے، ان اقدامات نے کشمیریوں کے مختلف رائے رکھنے والے لوگوں کو ایک پلیٹ فارم پر کھڑا کر دیا، گزشتہ روز دہلی میں 9 پارٹیوں نے احتجاج کیا، جس سے پتہ چلتا ہے کہ صرف حریت رہنماوٴں ہی نہیں باقی پارٹیوں کو بھی یہ اقدامات قبول نہیں۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ کشمیر کی کشیدہ صورتحال اور مودی سرکار کے غیرقانونی اقدامات کے حوالے سے مختلف ممالک کے وزرائے خارجہ سے بات ہوئی، انہوں نے بھی اس صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا اور سب نے اس مسئلے کے پرامن حل اور مذاکرات پر زور دیا، میں نے انہیں مقبوضہ کشمیر میں جاری مواصلاتی بلیک آوٴٹ سے آگاہ کیا، اور بتایا کہ وادی میں موبائل سروس، انٹرنیٹ معطل ہیں، بین الاقوامی میڈیا کو بھی رسائی نہیں دی جا رہی ہے، جو ہماری معلومات ہیں اس کے مطابق صورتحال انتہائی تشویشناک ہے۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ مذاکرات کی حمایت کی مگر بدقسمتی سے ہماری مذاکرات کی دعوت کو سنجیدگی سے نہیں لیا گیا، ہم متعدد بار کہہ چکے ہیں کہ دو ایٹمی قوتوں کو جنگ سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ یہ مشترکہ خودکشی کے مترادف ہو گا ہمارے مؤقف کو سنجیدگی سے نہیں لیا گیا، انڈس واٹر ٹریٹی دونوں ممالک کے مابین جنگوں کے باوجود محترم رہا ہے، مون سون کے موسم میں ہم بھارت کے ساتھ ہمیشہ مون سون کے حوالے سے معلومات کا تبادلہ کرتے رہے لیکن آج ہمیں شدید سیلاب کا سامنا ہے بھارت نے اس تاریخی آبی معاہدے کا احترام بھی نہیں کیا۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بھارتی اقدامات نے خطے کے امن کو شدید خطرات سے دوچار کر دیا ہے، اس کشیدگی کے مضمرات پورے خطے کیلئے خطرہ ہیں، ہم اس سے پہلے بین الاقوامی برادری کو اس خطرے سے آگاہ کر چکے تھے، صدر سیکورٹی کونسل کو لکھے گئے خط میں بھی میں نے اس خطرے اور پراپیگنڈے کا اظہار کیا تھا، جینو سائیڈ واچ نے اس سلسلے میں مفصل الرٹ جاری کیا، میں بین الاقوامی برادری سے گزارش کروں گا کہ صورتحال انتہائی تشویشناک ہے بین الاقوامی دنیا کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی زندگیوں کو بچانے کے لیے فوری اقدامات کرنا ہوں گے۔
وزیرخارجہ کا مزید کہنا تھا کہ بھارت جو تاثر دینے کی کوشش کر رہا ہے وہ درست نہیں ہے، بھارتی میڈیا آج بین الاقوامی دنیا کی توجہ ہٹانے کیلئے پاکستان کی طرف سے دہشت گرد حملے کے خطرے کی جھوٹی خبریں چلاتا رہا، اگر مودی سرکار کے اقدامات معاشرتی اور اقتصادی ترقی کے لیے ہیں تو پھر مقبوضہ وادی میں مسلسل کرفیو نافذ کیوں رکھا گیا ہے؟، اگر سب کچھ ٹھیک ہے تو بھارتی سپریم کورٹ میں 7 پٹیشنز ان اقدامات کے خلاف کیوں دائر کی گئی ہیں، کیوں لوگوں کے بنیادی انسانی حقوق کو سلب کیا جا رہا ہے؟ بھارت اپنے یکطرفہ اقدامات سے کشمیر کے آبادیاتی تناسب کو تبدیل کرنا چاہتا ہے تو یقینا اس پر شدید ردعمل کا خدشہ ہے، ہم بین الاقوامی برادری کو اس ساری صورتحال سے آگاہ رکھنا چاہتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔