- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3سال کا نیا پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
ثابت کیجیے کہ یہ شہر وجود نہیں رکھتا اور جیتیے 11 لاکھ ڈالر!
برلن: جرمنی کے ایک شہر نے دنیا بھر کے لوگوں کےلیے ایک عجیب و غریب چیلنج دیا ہے کہ اگر کوئی یہ ثابت کردے کہ ان کا خوبصورت شہر ’بیلفیلڈ‘ دنیا میں وجود نہیں رکھتا تو اسے 11 لاکھ ڈالرکا انعام دیا جائے گا جس کی رقم پاکستانی کرنسی میں 15 کروڑ روپے کے برابرہے!
لیکن اس دلچسپ پیشکش کے پیچھے ایک کہانی پوشیدہ ہے۔ مئی 1993 میں کمپیوٹر سائنس کے ایک طالب علم نے انٹرنیٹ پر لکھا تھا کہ بیلفیلڈ شہر وجود نہیں رکھتا۔ اس کے بعد یہ بحث ایک مضحکہ خیز رخ اختیار کرتی گئی جسے ’’بیلفیلڈ سازش‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔ اب 25 برس بعد شہر کی انتظامیہ نے اس قضیے کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس شہر کی آبادی تین لاکھ ہے اور اب شہر بیلفیلڈ مارکیٹنگ انتظامیہ نے کہا ہے کہ جو کوئی بھی اس شہر کے نہ ہونے کے ٹھوس اور ناقابلِ تردید ثبوت لے کر آئے گا اسے 11 لاکھ ڈالر کا انعام دیا جائے گا۔ شہری انتظامیہ نےکہا کہ اس بات کا 99.99 فیصد امکان ہے کہ تمام ثبوتوں کو مسترد کردیا جائے گا۔ واضح رہے کہ پورے شہر کے عدم وجود کو ثابت کرنے کےلیےغیرمعمولی ثبوت درکار ہوں گے۔
اس ضمن میں شہری انتظامیہ نے شہریوں کے ٹیکس کے بجائے کاروباری شراکت داروں کی رقم سے انعام دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ مقابلے میں 16 برس یا اس سے زائد عمر کے لوگ شامل ہوسکتے ہیں اور اگر آپ اس شہر کے نہ ہونے کےبارے میں کچھ کہنا چاہتے ہیں تو 4 ستمبر 2019 تک اپنے ثبوت اور رائے کا اظہار کرسکتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔