- فیض آباد دھرنا: ٹی ایل پی سے معاہدہ پہلے ہوا وزیراعظم خاقان عباسی کو بعد میں دکھایا گیا، احسن اقبال
- کوئٹہ کراچی شاہراہ پر مسافر بس کو حادثہ، دو افراد جاں بحق اور 21 زخمی
- راولپنڈی؛ نازیبا و فحش حرکات کرکے خاتون کو ہراساں کرنے والا ملزم گرفتار
- حج فلائٹ آپریشن کا آغاز 9 مئی سے ہوگا
- کیویز کیخلاف سیریز سے قبل اعظم خان کو انجری نے گھیر لیا
- بجلی صارفین پرمزید بوجھ ڈالنے کی تیاری،قیمت میں 2 روپے94 پیسے اضافے کی درخواست
- اسرائیل کی رفح پر بمباری میں 5 بچوں سمیت11 افراد شہید؛ متعدد زخمی
- ٹرین سےگرنے والی خاتون کی موت،کانسٹیبل کا ملوث ہونا ثابت نہ ہوسکا، رپورٹ
- 'ایک ساتھ ہمارا پہلا میچ' علی یونس نے اہلیہ کیساتھ تصویر شیئر کردی
- بجلی چوری کارخانہ دار کرتا ہے عام صارف نہیں، پشاور ہائیکورٹ
- عدلیہ میں مداخلت کیخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ بار کا سپریم کورٹ سے رجوع
- مہنگائی کے دباؤ میں کمی آئی اور شرح مبادلہ مستحکم ہے، وزیر خزانہ
- پی ٹی آئی کی جلسوں کی درخواست پر ڈی سی لاہور کو فیصلہ کرنے کا حکم
- بابراعظم سوشل میڈیا پر شاہین سے اختلافات کی خبروں پر "حیران"
- پنجاب اسمبلی سے چھلانگ لگاکر ملازم کی خودکشی کی کوشش
- 9 مئی کے ذمے دار آج ملکی مفاد پر حملہ کر رہے ہیں، وزیراطلاعات
- کراچی میں تیز بارش کا امکان ختم، سسٹم پنجاب اور کےپی کیطرف منتقل
- ’’کرکٹرز پر کوئی سختی نہیں کی! ڈریسنگ روم میں سونے سے روکا‘‘
- وزیرداخلہ کا غیرموثر، زائد المیعاد شناختی کارڈز پر جاری سمزبند کرنے کا حکم
- راولپنڈی اسلام آباد میں روٹی کی سرکاری قیمت پر نان بائیوں کی مکمل ہڑتال
گھریلو ملازمہ کی خودکشی، واقعے کا قتل کی دفعہ کے تحت مقدمہ درج
کراچی: فیروز آباد پولیس نے عدالتی حکم پر گھریلو ملازمہ کی خودکشی کے واقعے کا قتل کی دفعہ کے تحت مقدمہ درج کرلیا۔
9 اگست کو فیروز آباد کے علاقے میں بنگلے سے تیرہ سالہ فضیہ کی لاش ملی تھی جوکہ چھت سے لٹکی ہوئی تھی ، مرنے والی لڑکی فضیہ کے والد غلام یاسین نے الزام عائد کیا ہے کہ بنگلے کے مالک نے اپنے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ ان کی بیٹی کو زیادتی کا نشانہ بنانے کی کوشش کی جس کے بعد انھوں نے قتل کرکے واقعے کو خودکشی کا رنگ دے دیا۔
واقعہ 9 اگست کو پیش آیا تھا لیکن پولیس کی جانب سے مقدمہ درج کرنے کے باعث عدالت سے رجوع کیا گیا جس کے بعد عدالتی حکم پر فیروز آباد پولیس نے جمعہ کو مقدمہ تین ملزمان کاشف ، ذیشان اور عثمان کے خلاف درج کرلیا گیا۔
غلام یاسین کے مطابق انھوں ںے پانچ ماہ قبل اپنی بیٹی کو فیروز آباد میں ذیشان اور اس کی اہلیہ سالکہ کے گھر بطور ملازم رکھوایا تھا جس کے عوض اسے تیرہ ہزار روپے ماہانہ ملتے تھے لیکن وقوعہ کے وقت اسے فون آیا کہ اس کی بیٹی کے ساتھ کچھ ہوگیا ہے۔ وہ فوری طور پر بنگلے پر پہنچے ، جب وہ بنگلے پر پہنچا تو اپنی بیٹی کی لاش کو لٹکا ہوا پایا جبکہ پولیس بھی موجود تھی۔
غلام یاسین کا الزام ہے کہ پولیس نے ان کی کوئی بات نہیں سنی اور واقعہ خودکشی قرار دے کر فائل بند کردی ، مجبوراً انھوں نے عدالت کا سہارا لیا ، اس سلسلے میں ایس ایچ او فیرو ز آباد اورنگ زیب خٹک نے بتایا کہ پولیس نے ابتدائی تفتیش مکمل کرلی تھی جس میں تینوں نامزد ملزمان کے موبائل فون کی لوکیشن اور دیگر ضروری سی سی ٹی وی فوٹیجز حاصل کی گئیں، نامزد افراد کا گاڑیوں کا شوروم ہے۔
موبائل فون لوکیشن کے ذریعے معلوم ہوا ہے کہ وقوعہ کے روز تینوں افراد بنگلے پر موجود نہیں تھے تاہم چونکہ عدالت کا حکم ہے لہٰذا مدعی کے بیان کے عین مطابق ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انھوں ںے بتایا کہ مرنے والی لڑکی کا موبائل فون پولیس نے حاصل کرلیا ہے جس میں کئی اہم معلومات ملی ہیں ، واقعے کی مزید تحقیقات جاری ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔