سندھ میں تعلیمی بورڈز کے چیئرمین کی اسامیاں مشتہر کرنے کا فیصلہ

صفدر رضوی  ہفتہ 24 اگست 2019
30 ستمبر کو سندھ کے 5 تعلیمی بورڈز میں چیئرمینز کے عہدے کی مدت پوری ہو رہی ہے، سیکریٹری و کنٹرولر کے عہدے 5 ماہ سے خالی۔ فوٹو: فائل

30 ستمبر کو سندھ کے 5 تعلیمی بورڈز میں چیئرمینز کے عہدے کی مدت پوری ہو رہی ہے، سیکریٹری و کنٹرولر کے عہدے 5 ماہ سے خالی۔ فوٹو: فائل

کراچی:  حکومت سندھ نے صوبے کے تعلیمی بورڈز کے چیئرمینز کی خالی ہونے والی اسامیوں کو مشتہر کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اس سلسلے میں محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈ زکی جانب سے بھجوائی گئی سمری کو چیئرمنز کے اسامیوں کے اشتہار جاری کرنے کے طور پر منظور کر لیا ہے۔

چیف سیکریٹری سندھ ممتاز علی شاہ نے ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ جن تعلیمی بورڈز میں سربراہوں کی مدت ملازمت پوری ہو رہی ہے ان کی اسامیوں کو مشتہر کرکے ان پر میرٹ پر تقررکیا جائے اور اس سلسلے میں متعلقہ محکمے کو اشتہارات جاری کرنے کیلیے باقاعدہ کہہ دیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ آئندہ ماہ 30 ستمبر 2019 کو سندھ کے 5 تعلیمی بورڈز میں چیئرمینز کے عہدے کی مدت پوری ہورہی ہے۔ ان میں ثانوی و اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ لاڑکانہ، ثانوی و اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ سکھر، سندھ بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن، اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی اور ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی شامل ہیں۔

حیدرآباد تعلیمی بورڈ کے سربراہ ڈاکٹر محمد میمن کو پہلے ہی ان کے عہدے پر توسیع دی جا چکی ہے جبکہ میرپورخاص تعلیمی بورڈ کے سربراہ برکات حیدری کو بھی رواں سال اپریل میں ایک سال کیلیے ان کے عہدے پر توسیع دی گئی تھی۔

ادھر معلوم ہوا ہے کہ محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز تعلیمی بورڈ کے چیئرمینزکے اشتہار جاری کرنے میں فی الحال سوچ بچارکر رہا ہے اور محکمے کی سست روی کے سبب امکان ہے کہ فوری طور پر چیئرمینز بورڈزکی خالی ہونے والی اسامیوں پر اشتہار کے ذریعے تقرریاں نہ ہو سکیں۔

یاد رہے کہ سندھ کے تعلیمی بورڈز میں سیکریٹری اور کنٹرولر کے عہدے گزشتہ 5 ماہ سے خالی پڑے ہیں اور ان عہدوں پر قائم مقام افسران کام کر رہے ہیں تاہم 5سال میں اب تک متعلقہ محکمہ ان عہدوں پر تقرریاں کرنے میں ناکام ہے اور اب 5 سال بعد رواں ماہ ان عہدوں پر تقرریوں کیلیے درخواست دینے والے امیدوارں کے محض تحریری ٹیسٹ ہی لیے گئے جبکہ انٹرویوز کا سلسلہ ابھی باقی ہے جس کے بعد کہا جا رہا ہے کہ اگر یہ ہی سلسلہ رہا تو تعلیمی بورڈز میں بھی اشتہار کے ذریعے چیئرمینز کی اسامیوں پر تقرریاں کھٹائی میں پڑ سکتی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔