ترجمان پاک فوج کا پاکستان مخالف فلم بنانے پر شاہ رخ خان کو کرارا جواب

ویب ڈیسک  ہفتہ 24 اگست 2019
’’بارڈ اف بلڈ‘‘ کے ٹریلر میں مسلمانوں اور پاکستانیوں کو دہشتگرد اور فساد پرپا کرنے والا دکھایاگیا ہے فوٹوفائل

’’بارڈ اف بلڈ‘‘ کے ٹریلر میں مسلمانوں اور پاکستانیوں کو دہشتگرد اور فساد پرپا کرنے والا دکھایاگیا ہے فوٹوفائل

راولپنڈی: پاکستان مخالف نیٹ فلیکس ویب سیریز بنانے اورمسلمان وپاکستانیوں کو دہشتگرد دکھانے پر ترجمان پاک فوج میجر جنرل آصف غفور نے شاہ رخ خان کو آئینہ دکھاتے ہوئے کرارا جواب دیا ہے۔

گزشتہ روز بالی ووڈ اداکار شاہ رخ خان نے ٹوئٹر پر آن لائن اسٹریمنگ کمپنی نیٹ فلیکس کے لیے بنائی گئی ویب سیریز’’بارڈ آف بلڈ‘‘ کا ٹریلر جاری کیاتھا۔ اس سیریز کی کہانی بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کے ایجنٹ کے گرد گھومتی ہےجسے پاکستان میں خفیہ مشن کے لیے بھیجا گیا ہے۔ یہ کردار بالی ووڈ اداکار عمران ہاشمی نے ادا کیا ہے جسے اپنے مزید ایجنٹوں کو پاکستان سے چھڑانے کی ذمہ داری دی جاتی ہے۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: پاکستان دشمنی میں شاہ رخ خان بھی میدان میں آگئے

ٹریلر میں پاکستان کو دہشت گرد اور فساد پرپا کرنے والا دکھایا گیا ہے۔ شاہ رخ خان کو پاکستان مخالف ویب سیریز بنانے پر جہاں پاکستانیوں کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا جارہاہے وہیں پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے اپنے ذاتی ٹوئٹر اکاؤنٹ پر شاہ رخ خان کو پاکستان اورمسلمان مخالف سیریز پروڈیوس کرنے پر حقیقت سے روشناس کراتے اور آئینہ دکھاتے ہوئے کہا ہے کہ ’’شاہ رخ خان آپ بالی ووڈ کے مرض میں مبتلا ہیں۔ جب کہ حقیقت میں ’’را‘‘ کے ایجنٹ جاسوس کلبھوشن جادھو، ونگ کمانڈر ابھی نندن اور 27 فروری 2019 کو پاکستان کی جانب سے بھارت کو دیا جانے والا منہ توڑ جواب دیکھیں۔

ترجمان پاک فوج نے شاہ رخ خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے مظالم اور ہندو توا اور آر ایس ایس کے نازی ازم کے جنون کے خلاف آواز اٹھاکر امن اورانسانیت کو فروغ دے سکتے تھے۔‘‘

واضح رہے کہ نیٹ فلیکس کے لیے بنائی گئی یہ ویب سیریز بھارتی ناول نگار بلال صدیقی کی کتاب پر مبنی ہے۔ ٹریلر میں دکھائی گئی کہانی کے مطابق بلوچستان میں چند بھارتی جاسوس بھارت کو اہم معلومات بھجوائے جانے سے قبل ہی پکڑے جاتے ہیں۔ جنہیں چھڑانے کے لیے ایک اور بھارتی جاسوس کبیر آنند(عمران ہاشمی)کو پاکستان بھیجا جاتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔