کراچی کے کرکٹرز کیساتھ ناانصافی نہیں ہونی چاہیے

 اتوار 25 اگست 2019
اگر یہاں کے کرکٹرز کے ساتھ انصاف ہوا تو مستقبل میں بھی کئی میانداد،آفریدی اور سرفراز جیسے اسٹارزسامنے آئیں گے۔فوٹو : فائل

اگر یہاں کے کرکٹرز کے ساتھ انصاف ہوا تو مستقبل میں بھی کئی میانداد،آفریدی اور سرفراز جیسے اسٹارزسامنے آئیں گے۔فوٹو : فائل

کراچی کو کرکٹ کی نرسری کہا جاتا ہے، یہاں سے حنیف محمد اور جاوید میانداد سمیت کئی سپراسٹارز منظرعام پرآئے، موجودہ کپتان سرفراز احمد کا تعلق بھی اسی شہر سے ہے، یہاں کی ٹیموں نے ڈومیسٹک کرکٹ میں بھی بڑا شاندار کھیل پیش کیا۔

ماضی میں سرفراز کی زیرقیادت پاکستانی ٹیم نے انڈر19 ورلڈکپ جیتا، مگر بدقسمتی سے اب جونیئرایشیا کپ کے لیے شہرقائد کے کسی کھلاڑی کو اسکواڈ میں شمولیت کے قابل ہی نہیں سمجھا گیا، میں اس سے اختلاف کرتا ہوں، ہمارے شہر میں اب بھی کرکٹ کا بے تحاشا ٹیلنٹ موجود ہے۔

نوجوان کھلاڑی لوکل اور ڈومیسٹک میچز میں تسلسل سے اچھا کھیل بھی پیش کر رہے ہیں، بدقسمتی سے فواد عالم اور خرم منظور جیسے  پلیئرز کو سینئر ٹیم میں نہ لے کر محنت کا صلہ نہیں دیا جا رہا اور اب تو نوعمر کھلاڑی بھی ناانصافیوں کی زد میں آ گئے ہیں، میں اس پربہت مایوس ہوا ہوں۔

کراچی میں انڈر 14،انڈر16 اور انڈر19 کی سطح پر اتنی زیادہ کرکٹ ہوتی ہے کہ ہر طرف آپ کو باصلاحیت کھلاڑی نظر آئیں گے، میں کے سی سی اے کا صدر ہوں یا نہیں اس کا کوئی تعلق نہیں، اس شہر میں کسی کرکٹر کے ساتھ ناانصافی ہوئی تو سب سے پہلے میں ہی آواز اٹھاؤں گا،کراچی میں تسلسل سے  بھرپور کرکٹ کا سلسلہ جاری ہے، اس کے باوجود یہاں سے ایک کھلاڑی کو بھی منتخب نہ کرنا حیران کن ہے۔

ماضی میں جب ایسا کچھ ہوا تو میں نے ہمیشہ اس کیخلاف آواز اٹھائی، اب اگر موجودہ حکام احتجاج نہیں کررہے تو میں اس پر زیادہ بات نہیں کر سکتا کیونکہ ان کی مصروفیات سب کے سامنے ہیں اور وہ پی ایس ایل کی تیاریوں میں بھی لگے ہوئے ہوں گے، ہو سکتا ہے کہ  وقت کا ان کے پاس مسئلہ ہو، مگر کراچی کا اگر ایک بھی کھلاڑی منتخب نہ ہو تو اس پر خاموش نہیں رہا جا سکتا،انھیں اس معاملے کو دیکھنا ہوگا، موجودہ ٹیم میں دس شہروں بشمول پشاور، کوئٹہ، ڈیرہ مراد جمالی اور لاڑکانہ کے کھلاڑی شامل ہیں مگر ملک کے سب سے بڑے شہر سے کسی کو منتخب نہیں کیا گیا یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے۔

پی سی بی حکام کو دیکھنا ہوگاکہ کیوں کراچی کے کھلاڑیوں کے ساتھ  ناانصافی ہو رہی ہے، انڈر  16میں ہمارے اتنے زیادہ کھلاڑی ہوا کرتے تھے وہی تو اب انڈر19میں آئے ہیں، کیا وہ کھیلنا بھول گئے، کیا ان کی صلاحیتوں پر زنگ لگ گیا جو نظرانداز کر دیا گیا، جو کھلاڑی مسلسل اچھا پرفارم کر رہے تھے انھیں کیوں نہیں لیا گیا اس کو دیکھنا پڑے گا، اگر فیصلے پر نظرثانی نہ ہوئی تو ہمیں بڑی مایوسی ہوگی۔

پورے پاکستان میں کرکٹ کا سب سے مضبوط انفرا اسٹرکچر کراچی کا ہے، خصوصی طور پر جونیئر لیول پر سب سے اچھے انداز میں کرکٹ یہی ہوتی ہے اسی لیے آپ کو باصلاحیت کھلاڑی نظر آتے رہتے ہیں، سلیکشن کا معیار یہ ہونا چاہیے کہ بہترین پرفارم کرنے والوں کو موقع دیں، بدقسمتی سے انڈر19ٹیم کے معاملے میں ایسا نہیں ہوا، یہ تو کوئی بات نہیں ہوئی کہ سلیکٹرز کہیں کہ سابقہ پرفارمنس کی کوئی اہمیت نہیں، میں اس سلیکشن کو صحیح نہیں مانتا۔

بورڈ حکام کو یقیناً اس معاملے  میں مداخلت کرتے ہوئے حقدار کھلاڑیوں کو حق دلانا ہوگا، کراچی اب بھی کرکٹ کی نرسری ہے، اگر یہاں کے کرکٹرز کے ساتھ انصاف ہوا تو مستقبل میں بھی کئی میانداد،آفریدی اور سرفراز جیسے اسٹارزسامنے آئیں گے۔

پروفیسر اعجاز فاروقی (سابق صدر کے سی سی اے)

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔