- کرناٹک میں گائے ذبح کرنے کے الزام پر نوجوان پر انتہا پسند ہندوؤں کا تشدد
- آئی ایم ایف کا جائزہ مشن آج دس روزہ دورے پر پاکستان پہنچے گا
- زرداری پر عمران خان قتل کی سازش کا الزام، شیخ رشید تھانے طلب
- فواد چوہدری کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد، جوڈیشل ریمانڈ منظور
- صرف غیر ملکی کوچز ہی کیوں! پاکستان میں بھی قابل لوگ موجود ہیں، شاہد آفریدی
- دہشت گرد نماز کی پہلی صف میں موجود تھا، خواجہ آصف
- بنی گالہ سے قتل کے ملزم کو لے جانے والی جھنگ پولیس پر فائرنگ، اہلکار شہید
- بابراعظم میرے بیٹے جیسا ہے اُس سے کبھی ناراض نہیں ہوا، وسیم اکرم
- پاکستان کیخلاف جنگ کرنیوالوں کو صفحہ ہستی سے مٹا دینگے، وزیراعظم
- امریکا کے دیوالیہ ہونے کا خدشہ؛ صدر اور اپوزیشن سر جوڑ کر بیٹھنے کو تیار
- صوابی میں سی ٹی ڈی آپریشن، خودکش حملہ آوروں نے خود کو دھماکے سے اُڑالیا
- جنوبی افریقا میں سالگرہ کی تقریب پر فائرنگ؛ 8 افراد ہلاک
- فواد چوہدری کہاں ہیں کچھ پتا نہیں، حبا چوہدری
- پشاور پولیس لائنز کی مسجد میں خودکش دھماکا، اہلکاروں سمیت 32 افراد شہید
- پی ایس ایل کے نمائشی میچ کیلیے ٹکٹ کی قیمت صرف 20روپے
- قتل کی سازش کا الزام؛ آصف زرداری کا عمران خان کو 10 ارب ہرجانے کا نوٹس
- پختونخوا الیکشن کی تاریخ نہ دینے کیخلاف پی ٹی آئی کا عدالت جانے کا فیصلہ
- حب میں مسافر بس حادثے کا مقدمہ مالکان کیخلاف درج
- پاکستانی باکسر نے دبئی میں پروفیشنل باکسنگ فائٹ جیت لی
- مار گئی ہمیں یہ مہنگائی!
آرمی چیف مدت ملازمت میں توسیع، اصل امتحان افغانستان

پاکستان کا اصل امتحان امریکا اور طالبان کے مابین امن معاہدے کے بعد شروع ہو گا۔ فوٹو: فائل
لاہور: چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کی ایک بڑی وجہ خطے کی سیکیورٹی صورتحال ہے۔
پاکستان اور امریکا کے تعلقات میں گرم جوشی دیکھی جارہی ہے جب کہ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کی ایک بڑی وجہ خطے کی سیکیورٹی صورتحال ہے۔ یہ دونوں معاملات افغانستان سے بھی جڑے ہوئے ہیں کیونکہ افغانستان میں امریکا اور افغان طالبان کے درمیان بات چیت کے ادوار اب ختم ہونے کے قریب ہیں اور امن معاہدے کا قوی امکان ہے۔
پاکستان کا اصل امتحان امن معاہدے کے طے پاجانے کے بعد شروع ہو گا۔امن معاہدے کے بعد کی صورتحال پر کابل میں نقطہ نظر یہ ہے کہ بات چیت کے ان ادوار میں افغان حکومت اور افغانستان کے لوگوں کو نظر انداز کیا گیا ہے کیونکہ طالبان قیادت نے مذاکرات کے اس مرحلے پر افغان حکومت کے مندوبین سے ملنے سے بھی انکار کیا ہے۔
امریکا طالبان معاہدے کے بعد انٹرا افغان ڈائیلاگ بھی ہو سکتا ہے۔ افغانستان کو اس مرحلے کے بعد مالی امداد کی بھی ضرورت ہو گی۔ بہت سارے عناصر جو ان مذاکرات سے خوش نہیں وہ ان کو سبوتاز کرنے کی کوشش بھی کر سکتے ہیں۔
پاکستان کے پالیسی سازوں کے مطابق افغانستان کی سیاسی قیادت کو اس معاہدے کے بعد امن عمل کی ذمہ داری اٹھانا ہو گی اور اسے اپنانا ہو گا۔پاکستان کاکردار افغان طالبان، افغان حکومت اور امریکہ کے درمیان محض سہولت کار کا ہے۔ پاکستان میں سیاسی اور عسکری قیادت افغانستان کے امن عمل کے حوالے سے ایک پیج پر ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔