- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
پبلک سیکٹر کمپنیوں کا خسارہ 656 ارب اضافے سے 20 کھرب روپے ہو گیا
اسلام آباد: تحریک انصاف حکومت کے پہلے سال میں پبلک سیکٹر کمپنیوں کا خسارہ 656 ارب روپے اضافے سے ریکارڈ 2.1 ٹر یلین روپے ہو گیا، جو سابق حکومت کے چھوڑے گئے خسارے کا دوگنا یعنی47 فیصد زیادہ ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعدادوشمارکے مطابق ن لیگ حکومت کے آخری سال میں پی ایس سیز کا خسارہ1.4 ٹریلین تھا جو 2018-19ئکے پچھلے مالی سال کے اختتام تک بڑھ کر2.1 ٹریلین ہوگیا۔ اس میں ن لیگ کی حکومت کے ذمہ 200 کا ارب روپے کا چھوڑا گیا خسارہ بھی شامل ہے جو اس نے ادا نہیں کیا۔ پالیسیوں میں موجود نقائص کیوجہ سے پی ٹی آئی حکومت پربھی خسارے میں اضافے کی ذمے داری عائدکی جا سکتی ہے۔
پی ٹی آئی حکومت میں کنفیوژن کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ پچھلے سال نومبر میں پاکستان سٹیل ملزکونجکاری فہرست سے نکال دیا لیکن پچھلے ماہ اسے پھر شامل کرلیا۔ موجودہ حکومت نے تمام پاورکمپنیوں کو پہلے مرحلے میں نجکاری فہرست میں شامل کیا لیکن ن لیگ کے دور میں تعمیر کیے جانیوالے دو ایل این جی پاورپلانٹس کوفہرست سے نکال دیا۔
مالی سال2018-19کے اختتام پر پبلک سیکٹرکمپنیوں کا مجموعی 2.1 ٹریلین روپے خسارے میں ڈومیسٹک خسارے کا حجم 1.4ٹریلین روپے جبکہ بیرونی خسارہ 654.4بلین روپے ہوگیا۔ اس اضافے میں خالص اضافے کا حجم 326بلین روپے ہے جوکہ پچھلے مالی سال کا 30 فیصد بنتا ہے۔
ڈومیسٹک خسارہ میں اضافہ آئی ایم ایف کے تجویزکردہ اعدادو شمار 1.354 ٹریلین روپے سے زیادہ ہے۔ واپڈا کا ڈومیسٹک خسارہ کم جبکہ گیس سیکٹر اورپی آئی اے خسارے میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
ملک کی سب سے بڑی انڈسٹری سٹیل ملز پچھلے چارسال سے بند پڑی ہے جس کا تجارتی خسارہ43.2 بلین روپے ہے جبکہ ملازمین کی تنخواہیں براہ راست بجٹ سے ادا کی جا رہی ہیں۔ پچھلے 19سالوں میں پہلی مرتبہ پاکستان کا خسارہ اسکی معیشت کے حجم سے خطرناک حد تک بڑھ کرگذشتہ مالی سال کے اختتام تک ریکارڈ 40.2ٹریلین تک جا پہنچاہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔